نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

انٹرنیٹ کی ایجاد کب اور کیسے ہوئی ؟


انٹر نیٹ کی ایجاد کب اور کیسے ہوئی ؟

انٹرنیٹ دنیا کی حیرت انگیز ایجاد ہے ۔صرف کچھ بٹن دباتے ہی ہمارے سامنے پلک جھپکتے ہی معلومات کا سمندر آجاتا ہے ۔کیا آپ نے کبھی سوچا ہے یہ انٹرنیٹ ہے کیا ؟ اور کام کیسے کرتا ہے ؟آج اکیسویں صدی ٹیکنالوجی سے گھری ہوئی ہے ۔آج کے دور میں انٹرنیٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے ۔انٹرنیٹ کی وجہ سے پوری دنیا ایک دوسرے کے قریب آگئی ہے جس کی وجہ سے دنیا کو گلوبل ولیج کہا جاتا ہے ۔انٹرنیٹ کی وجہ سے ہماری نظر ہر قسم کی معلومات پر ہے اور کوئی بھی چیز ہماری پہنچ سے دور نہیں ہے ۔انٹرنیٹ کی وجہ سے ہم اپنے سے بہت دور اپنے پیاروں سے بات چیت کرسکتے ہیں یہاں تک کہ انٹرنیٹ پر ویڈیو کالنگ کی سہولت بھی فراہم کردی گئی ۔انٹرنیٹ کے سوشل سائٹ پر ہم تصاویر ایک دوسروں کو بھج سکتے ہیں ۔ انٹرنیٹ پر فلمیں اور گانے دیکھ اور ڈاون لوڈ کرسکتے ہیں ۔ہر ملک کی خبریں پڑھ اور دیکھ سکتے ہیں ۔انٹرنیٹ پر گھر بیٹھ کر آن لائن شوپنگ کی جاسکتی ہے ،ٹکٹس بک کرائی جاسکتی ہیں اور گھر بیٹھے کھانا تک بھی آرڈر کیا جاسکتا ہے ۔اب انٹرنیٹ تعلیم کا بھی ایک اہم سورس بن چکا ہے ۔ طالب علم اپنی مرضی کی کوئی بھی کتاب پڑھ سکتے ہیں اور آن لائن لیکچر کے زریعے گھر بیٹھے اپنی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں ۔ان چیزوں کے علاوہ انٹرنیٹ کی بے شمار فائدے ہیں جو صرف ایک ٹچ پر دستیاب ہیں ۔ اب ایک ہی پلیٹ فارم پر لاتعداد فائدے اور سہولیات کو دیکھ کر آپ سوچتے تو ضرور ہوں گے کہ آخر انٹرنیٹ بنا کیسے ؟ کس نے اور کب بنایا ؟ یہ ایک دلچسپ کہانی ہے ۔ انٹرنیٹ کی ایجاد انسانوں کی ذہانت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔آئے انٹرنیٹ کی ایجاد پر نظر ڈالتے ہیں ۔

انٹرنیٹ کی تاریخ 55 سال پہلے شروع ہوئی یعنی یہ اتنی پرانی بات نہیں ہے ۔1962 میں ایک ایجنسی ڈی ارپا یعنی ڈیفنس ایڈوانس ریسرچ پروجیکٹ سے ایک سائنسدان تعلق رکھتے تھے جس کا نام جے سی آر لائک تھا ۔انہوں نے انٹرگلیکٹک نامی ایک نیٹ ورک بنا کر انٹرنیٹ کی بنیاد رکھی ۔ جے سی آر لائک کی کمپنی کا بنیادی مقصد پوری دنیا میں لوگوں کو کمپیوٹر استعمال کرتے ہوئے ہر طرح کی معلومات تک رسائی دینا ممکن بنانا تھا۔

تو اس خواب کو جے سی آر لائک نے اپنی آنکھوں میں سجا لیا اور میدان میں اتر گئے اور اپنی مسلسل محنت کی وجہ ڈی ارپا کے ہیڈ بن گئے ۔ ان کے 2 بیٹے تھے جن کے نام وینٹ کرف اور بوب کھین تھا ۔ 1974ء میں انہوں نے انٹرگلیکٹک نیٹ ورک کا نام تبدیل کر کے انٹرنیٹ رکھ دیا اور جے سی آر لائک کے مشن کو آگے بڑھاتے رہے ۔ اور مزید ٹی سی پی ٹرانسمیشن کنٹرول پروٹوکول کا نظام متعارف کروا دیا ۔

1976ء میں ڈاکٹر رابرٹ کلف نے ایک تار کو ایجاد کیا جس کی مدد سے ایک کمپیوٹر سے دوسرے کمپیوٹر میں ڈیٹا ٹرانسفر کیا جاتا تھا ۔اس تار کو ایتھرنیٹ کوایکسیل کیبل کہتے ہیں۔ مگر یہ اس وقت ڈیٹا ٹرانسفر کا عمل بہت محدود تھا اور کم جگہ یعنی دفتر یا کسی عمارت کے اندر کام کر سکتا تھا۔ وینٹ کرف اور بوب کھین نے 1983 میں ڈی ارپا کا نام تبدیل کردیا اور نیا نام ارپا نیٹ رکھ دیا اور اس کے ساتھ یہ شرط لازمی کردی گئی کہ جسے بھی انٹرنیٹ چاہئے ہوگا اسے ٹی سی پی لازمی لینا ہوگا۔

انٹرنیٹ کی مزید ترقی 1984ء میں شروع ہوئی ۔1984 میں ڈاکٹر جوہن پوسٹل نے ویب کی بنیاد رکھی. اس طرح مختلف اداروں کے لیے الگ الگ طریقوں سے سرچ کیا جا سکتا تھا جیسے آج ہم .com، .org، .edu، .gov لکھ کر سرچ کرتے ہیں

اس کے بعد 1989ء میں جے سی آر لائک کے بیٹے وینٹ کرف اور بوب کھین نے ایک اور کمپنی بنائی جس کا نام آئی ایس پی کی تھا جس کا مطلب ہے انٹرنیٹ سروس پرووائیڈر۔اس کمپنی کو بنانے کے بعد ایک تو ان کے والد کا خواب پورا ہو گیا اور ساتھ ساتھ دوسرا برسوں سے جاری محنت اب کاروبار میں بدلنے والی تھی کیونکہ اب اس کی وجہ سے انٹرنیٹ کا کنکشن اب گھر گھر لگایا جائے گا جسے ٹیلیفون وائر گھر گھر لگائی جاتی تھی ۔ہر گھر میں کنکشن لگانے کے ساتھ ساتھ ایک رسیور بھی دیا جاتا تھا جس کا نام موڈیم ہے ۔ اس طریقہ کو استعمال کرکے کسی بھی صارف کا کمپیوٹر انٹرنیٹ کنکشن کے ساتھ منسلک ہو جاتا تھا اور کمپنی اس کا بل وصول کرلیا کرتی تھی۔ اس سسٹم کو ڈائل اپ سسٹم کہا جاتا ہے۔

ٹم برنلسن نے 1991 میں www متعارف کرائی جس کا مطلب ہے ورلڈ وائیڈ ویب۔ www کے آنے کے بعد بہت سے کام اب آن لائن ہونا شروع ہو گئے تھے۔ www کی کامیابی کا نتیجہ یہ نکلا کہ بہت سے حیرت انگیز انقلابوں کا راستہ استوار کرنے میں اہم پیش رفت ہونی لگی۔

پھر وہ وقت آگیا جب ای میل متعارف کرائی گی ۔1996ء میں دنیا کی پہلی ای میل سروس ہاٹ میل کو لاؤنچ کیا گیا ۔ ای میل پر خطوط بذریعہ انٹرنیٹ دنیا میں کہیں بھی بھیجا جا سکتا تھا۔ پھر دو سال بعد 1998ء میں سرچ انجن کو لاونچ کیا گیا جسے ہم سب جانتے ہیں ۔اس سرچ انجن کا نام گوگل ہے۔ گوگل کے بنانے میں لیری پیچ اور سرجی برین نے اہم کردار ادا کیا ۔
1999ء میں انٹرنیٹ کو تاروں سے آزاد کرانے کے لیے سوچنا شروع کیا گیا ۔یہ سوچ اس طرح تھی کہ جس طرح آواز کسی تار کے بغیر ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ جا سکتی ہے تو کیوں نہ انٹرنیٹ کو بھی تاروں کے بنا استعمال کیا جائے اسی جدوجہد میں وائی فائی کی ایجاد ہوئی یعنی کہ وائرلیس فڈیلیٹی ۔ یہ ایک اہم کام تھا جو آج کے وقت کے لئے بہت فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔ نیپسٹر وہ سائنسدان تھا جس نے وائی فائی کو ایجاد کر کے عظیم کارنامہ سرانجام دیا ۔

وکی پیڈیا کی ویب سائٹ کو 2001 میں بنایا گیا ۔ وکی پیڈیا ایجوکیشن سے وابستہ کوئی بھی معاملہ حل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔اس کے بعد ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔جیسے ہی 2003 شروع ہوا انٹرنیٹ پر تفریح کا سامان فراہم کیا جانے لگا۔ اس وقت ایک کمپنی جس کا نام ایپل ہے انہوں نے آئی ٹون نام کی سائٹ پر 200000 گانے اپ لوڈ کردیے۔
2004 جی میل کو متعارف کرایا گیا جسے ہر سائٹ کے لئے ماسٹر اکاونٹ کہا جاتا ہے ۔ اور ڈیٹا کو محفوظ کرنے کی صلاحیت کو 1جی بی کر دیا گیا۔ 1 جی بی کی صلاحیت سے پہلے یاہو، ہاٹ میل صرف 2,4ایم بی ہی ڈیٹا کو محفوظ کرنے کے لئے فراہم کرتے تھے۔

اس کے بعد گوگل نے ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوے 2005 میں یوٹیوب کا لاونچ کرا دیا جس کا فائدہ یہ وڈیو ڈاؤنلوڈ اور اپلوڈ دونوں کی جا سکتی تھیں۔سب سے زیادہ دلچسپ اور حیرت انگیز کام 2006ء میں ہوا کہ جب فیس بک اور ٹوئٹر کا ظہور ہوا۔ فیس بک کو بنانے والے کا نام مارک زکربرگ ہے جبکہ ٹوئٹر کے بانی جیک ڈارسی ہیں۔

آج کی دنیا کو انٹرنیٹ کے بغیر تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ انٹرنیٹ کی ایجاد نے دنیا کو تمام سہولیات سے آراستہ کیا دیا ہے ۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

اسلام اور عفو و درگزر

عفوودگزر کا مطلب عفو کے معنی ہیں مٹانا ، معاف کرنا ، نظر انداز کرنا اور چشم پوشی کرنا ہیں۔عفو اور درگزر دو مترادف الفاظ ہیں۔اسلامی شریعت میں انتقام لینے اور سزا دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود صرف اللہ کی رضا اور مجرم کی اصلاح کے لیے کسی کی لغزش ، برائی اور زیادتی کو برداشت کرتے ہے غصہ ہونے کے باوجود معاف کرنا عفو ودرگزر کہلاتا ہے۔عفو اللہ‎ کی صفت ہے اور اس کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔معاف کرنا بلند ہمتی فضیلت والا کام ہے۔رسولﷺ کے اخلاق میں اس فعل کو بہت زیادہ بلند مقام حاصل ہے۔اللہ تعالیٰ اس صفت کو اپنے بندوں میں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ارشاد ربانی ہے معاف کرنے کی عادت ڈالو نیک کاموں کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرو عفو کا مطلب ہرگز نہیں ہے کے بدلہ یا انتقام نہ لیا جائے ۔جہاں بدلہ ناگزیر ہو جائے وہاں عفو کی بجاے انتقام لینا ہی بہتر ہے تاکہ شرپسند افراد کو اس ناجائز رعایت سے فائدہ اٹھا کر معاشرے کا امن وسکوں برباد نہ کر سکیں ۔اور دینی اور اجتماعی یا معاشرتی یا اخلاقی حدود پر ضرب نہ لگا سکیں۔ عفو درگزر کی اہمیت اسلامی اخلاق میں عفو ودرگزر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔اشاعت ا...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...