نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

دنیا کا ایسا ملک جیسے کوئی تسلیم نہیں کرتا ۔






  


 ٹرانزنسٹریا 

سورج ابھی سویت دور کی اُن رہائشی عمارتوں سے بلند ہوا ہی تھا کہ تیراسپول شہر کے مرکزی چوراہے میں رنگ برنگے کپڑوں میں ملبوس لوگ اپنے بیوی بچوں سمیت جمع ہو چکے تھے۔ حیران کن طور پر ستمبر کے مہینے میں یہ دن بڑا خوشگوار اور گرم تھا۔ لوگوں میں پائے جانے والے جوش و خروش سے لگتا تھا جیسے شاہی خاندان میں شادی کی کوئی تقریب منعقد ہو رہی ہو۔


مشرقی یورپ میں یوکرین اور مالڈوا کی سرحد کے ساتھ چار سو کلو میٹر طویل یہ قطع اراضی جو ٹرانزنسٹریا کھلایا جاتا ہے وہاں ہر سال یوم آزادی بڑے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔

ٹرانزنسٹریا جسے ماضی میں پرنڈسٹوی مولڈوین رپبلک کہا جاتا تھا اُس کا سرکاری طور پر کوئی وجود نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کے کسی بھی رکن ملک کی طرف سے ابھی تک اسے تسلیم نہیں کیا گیا جب کہ اس نے سنہ 1990 میں سویت یونین کے بکھرنے سے ایک سال قبل آزادی کا اعلان کر دیا تھا۔

ٹرانزنسٹریا حیران کن طور پر ایک خصوصی علاقہ ہے۔ مولڈوا کے دارالحکومت کیشینو سے ستر کلو میٹر جنوب مشرق میں تیراسپول کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ سویت یونین میں ہی پھنس کر رہا گیا ہے۔


ٹرانزنسٹریا کی 29ویں یوم آزادی کی تقریبات میں روایتی انداز کو بدلنے کی کوشش نہیں کی گئی اور وہی فوجی پریڈ اور سویت دور کی جیپوں میں اس کا معائنہ اس کی جھلکیوں میں شامل تھیں۔

ایک سابق سرکاری اہلکار ویرا گلچنکو نے دوسری جنگ عظیم کے ایک عمر رسیدہ فوجی کو گاڑی میں بیٹھنے میں مدد دیتے ہوئے کہا کہ 'یہ احساس کہ ہماری آزادی کو تسلیم نہیں کیا جاتا ہمیں غمزدہ کر دیتا ہے لیکن ہم اپنے آپ کو آزاد تصور کرتے ہیں۔'

انھوں نے کہا کہ 'ہمارا اپنا آئین ہے، حکومت ہے، فوج ہے کرنسی ہے حتی کہ پاسپورٹ بھی ہے۔'

ٹرانزنسٹریا کو تسلیم کرنے والے تین ملکوں ابخازیا، ناگورنو کارباخ اور جنوبی اوسیٹیا تک براہ راست پہنچ نہ ہونے کی وجہ سے یہ پاسپورٹ پانچ لاکھ شہریوں کے لیے عملاً بے کار ہیں۔

خاموش دیہات، سویت دور کے بند کارخانوں اور انگوروں کے باغات پر مشتمل اس چھوٹے سے خطے میں جو چاروں طرف سے خشکی سے گہرا ہوا ہے بسنے والے لوگوں کی اکثریت کے پاس دھہرای اور تھہری، یوکرین، مولڈوا اور روس کی شہریت ہے۔

اس صدارتی جمہوریت میں اجرتوں کے کم ہونے اور دگرگوں معاشی حالات کی وجہ سے زندگی آسان نہیں ہے لیکن اس چھوٹے سے ملک میں گھوم کر مجھے یہ ہی احساس ہوا کہ یہاں لوگ مجموعی طور پر اپنی زندگیوں سے مطمئن ہیں۔

ٹرانزنسٹریا میں موجود ڈیڑھ ہزار فوجی جو سہ ملکی امن فوج کا حصہ ہے جسے آپریشنل گروپ آف رشین فورسز ہا جاتا ہے مالڈوا اور مغربی حکام کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔

یوکرین کی سرحد سے صرف دو کلو میٹر کے فاصلے پر سویت یونین کے دور سے یہاں یورپ کا سب سے بڑا اسلحہ ڈپو قائم ہے جس کی وجہ سے روس اقوام متحدہ کی طرف سے یوکرین سے فوجیں نکالنے کی متعدد اپیلوں کو اب تک نظر انداز کئے ہوئے ہیں


سیاحوں کی دلچسپی کے بہت کم مقامات ہونے سیاحت کا کوئی ڈھانچہ نہ ہونے کی وجہ سے ٹرانزنسٹریا میں اندازاً ہر سال بیس ہزار افراد مالڈوا سے دن دن کی سیر کے لیے آتے ہیں۔ مآلڈوا کے دارالحکومت سے تیراسپول تک بس کے ذریعے لوگ آتے ہیں اور انھیں ٹرانزنسٹریا کی سرحد پر ویزا مل جاتا ہے۔ ایک دن سے زیادہ قیام کی صورت میں ہوٹل کی بکنگ پیش کرنا لازمی ہے۔ اس ملک میں روسی زبان نہ بولنے والوں کے لیے گھومنا آسان نہیں ہے لیکن یہاں پندرہویں صدی کا ایک قعلہ ہے جس کو جزوی طور پر بحال کیا گیا ہے اور انیسویں صدی کی ایک مونسٹری کے علاوہ شہر میں جا بجا پائے جانے والی سویت دور کی یادگاروں ہیں جن کی وجہ یہ ایک دن سے زیادہ قیام کرنے کے قابل ہے 

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

اسلام اور عفو و درگزر

عفوودگزر کا مطلب عفو کے معنی ہیں مٹانا ، معاف کرنا ، نظر انداز کرنا اور چشم پوشی کرنا ہیں۔عفو اور درگزر دو مترادف الفاظ ہیں۔اسلامی شریعت میں انتقام لینے اور سزا دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود صرف اللہ کی رضا اور مجرم کی اصلاح کے لیے کسی کی لغزش ، برائی اور زیادتی کو برداشت کرتے ہے غصہ ہونے کے باوجود معاف کرنا عفو ودرگزر کہلاتا ہے۔عفو اللہ‎ کی صفت ہے اور اس کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔معاف کرنا بلند ہمتی فضیلت والا کام ہے۔رسولﷺ کے اخلاق میں اس فعل کو بہت زیادہ بلند مقام حاصل ہے۔اللہ تعالیٰ اس صفت کو اپنے بندوں میں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ارشاد ربانی ہے معاف کرنے کی عادت ڈالو نیک کاموں کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرو عفو کا مطلب ہرگز نہیں ہے کے بدلہ یا انتقام نہ لیا جائے ۔جہاں بدلہ ناگزیر ہو جائے وہاں عفو کی بجاے انتقام لینا ہی بہتر ہے تاکہ شرپسند افراد کو اس ناجائز رعایت سے فائدہ اٹھا کر معاشرے کا امن وسکوں برباد نہ کر سکیں ۔اور دینی اور اجتماعی یا معاشرتی یا اخلاقی حدود پر ضرب نہ لگا سکیں۔ عفو درگزر کی اہمیت اسلامی اخلاق میں عفو ودرگزر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔اشاعت ا...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...