نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

دل کے دورہ پڑنے سے زندگی ہارنے والے شوبز کے ستارے


دل کے دورہ سے زندگی ہارنے والے شوبز کے ستارے 





شوبز میں ایسے کئی ستارے ہیں جو دل کی بیماری کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئے۔۔۔دل کا دورہ انسان کو سوچنے سے روک دیتا ہے اور مریض اس کے سامنے بے بس ہوجاتا ہے-میں یہاں آپ کو تین شخصیت کے بارے میں بتاوں گا جن کی موت دل کے دورے پڑنے سے ہوئی

اظہار قاضی
اظہار قاضی پاکستانی فلم انڈسٹری اور ڈرامہ انڈسٹری کا ایک بہت بڑا نام تھے۔خوبصورت ہیروز میں ان کا شمار ہوتا تھا اور انہوں نے پشتو اور اردو دونوں فلموں میں کام کیا۔لیکن لالی وڈ کی فلموں کی گرتی ہوئی صورت حال کو دیکھ کر اظہار قاضی نے خود ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا اور رئیل اسٹیٹ کا کام شروع کردیا ان کی چار بیٹیاں اور ایک بیٹا تھے۔2007 میں اپنی سالی کی شادی کے فنکشن میں گئے ہوے تھے وہیں انھیں دل کا دورہ پڑا جب انہیں دل اور انہیں لے کر بھاگے دو گھنٹے بعد ان کا انتقال ہوگیا 





حسام قاضی
حسام قاضی کا تعلق کوئٹہ سے تھا اور وہ اپنی خوبصورتی کی وجہ سے بھی کافی مشہور تھے انہوں نے ڈرامہ خالی ہاتھ سے اپنا کیرئیر شروع کیا جب انہیں دل کی تکلیف ہوئی تو وہ کراچی منتقل ہوگئے اپنے علاج کے لیے سے اور یہیں انہیں دل کا دورہ پڑا اور انتقال کر گے ان کا آخری ڈرامہ تھا ’’مٹی کی مورت‘‘





سلیم ناصر
اداکار سلیم ناصر سے لوگوں کو بہت زیادہ محبت تھی۔۔۔’’آنگن ٹیڑھا‘‘ اور ’’ان کہی ‘‘کی کامیابی میں ان کا سب سے زیادہ ہاتھ تھا ان کا آخری ڈرامہ جانگلوس تھا ان کی عمر صرف پینتالیس سال تھی اور ۱۹۸۹ میں انہیں دوپہر کے وقت دل میں شدید درد ہوا وہ بھاگے ہسپتال لیکن وہ دنیا سے چلے گئے ان دو بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل تھے-





معین اختر
یہ ایک ایسی موت تھی جس نے ہر کسی کو غم زدہ کر دیا ساٹھ سال کی عمر میں ان کا اچانک دل بند ہوگیا۔وہ تیار ہورہے تھے کہیں جانے کے لئےاور دل کے دورے نے نمہلت نہیں دی سنبھلنے کے لئے




اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...

پاکستان کی صوبائی حکومتوں کا انتظامی ڈھانچہ

1973 ء کے آئین کے تحت پاکستان ایک وفاق ہے اور علاقوں کے علاوہ اس وفاق میں چار صوبے شامل ہوں گے ۔ ان صوبوں میں الگ الگ صوبائی حکومتیں قائم کی جائیں گیں  گورنر ہر صوبے کا ایک گورنر ہو گا جسے صدر پاکستان مقرر کرے گا ۔ گورنر بننے کے قوی اسمبلی ممبر بننے کی اہلیت ، عمر کم از کم 35 سال اور پاکستان کا شہری ہونا ضروری ہے ۔ میعاد عہدہ صوبائی گورنر کے عہدہ کے لئے کوئی میعاد مقرر نہیں ۔ وہ اسی عرصہ تک عہده پر رهے گا جب تک صدر کی مرضی ہوگی ۔ وہ صوبے میں صدر کا نمائندہ ہوتا ہے اور صدر جب چاہے اسے اس کے عہدے سے ہٹا سکتا ہے ۔ اختیارات انتظامی اختیارات 1973 ء کے آئین کی رو سے صوبے کے انتظامی اختیارات اس صوبے کے گورنر کے نام سے استعمال کیے جائیں گے یہ اختیارات صوبائی حکومت استعال کرے گی جو وزیر اعلی اور صوبائی وزراء پر مشتمل ہو گی ۔ آئین کی رو سے وزیراعلی کا چناو صوبائی اسمبلی کرتی ہے ۔ ووٹوں کی اکثریت سے منتخب ہونے والے وزیر اعلی کو گورز حکومت بنانے کی دعوت دیتا ہے ۔ وزیراعلی صرف اسی وقت تک وزیر اعلی رہتا ہے جب تک کہ اسے صوبائی اسمبلی کا اعتماد حاصل ہو اگر ا...