قرآن مجید
قرآن مجید کا تعارف
اللہ تعالی نے انسان کو پیدا کیا اس کی جسمانی و فکری ضروریات پوری کرنے کے لیے مادی وسائل پیدا کیے۔ اس کے ذہن اور روح کی رہنمائی کیلئے بھی اہتمام فرمایا۔ انسان کو خیر و شر میں فرق کرنے کی صلاحیت اور ضمیر کی آواز عطا فرمائی۔ اس کے علاوہ اللہ تعالی نے انسان کی کامل رہنمائی کیلئے انبیائے اکرام بھیجے اور ان پر کتابیں نازل فرمائی۔
ہمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے آخری نبی ہیں اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قرآن مجید نازل فرمائی جو اللہ کی آخری کتاب ہے۔ یہ تمام بنی نوع انسان کے لیے ہدایت کا تعین ذریعہ ہے اور تمام آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے ۔
اللہ نے پچھلی امتوں کے لیے بھی کے لیے بھی پیغمبر بھیجے تھے ان میں سے بعض پر اپنی کتابیں بھی نازل فرمائی تھی لیکن انبیاء کی تعلیمات اور ان پر نازل شدہ کتابیں اپنی اصلی حالت میں محفوظ نہیں رہی اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
اور تمہاری طرف ہم نے یہ کتاب نازل کی ہے کہ حق لے کر آئی ہے اس سے پہلے جو آسمانی کتابیں آئی ان کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان کے محافظوں ونگہبان ہے
قرآن مجید اسی صورت میں موجود ہے جو آسمان پر نازل ہوئی تھی اس میں ایک رتی برابر بھی فرق نہیں ہوا
قرآن کریم انسانی زندگی کے تمام پہلوئوں کے متعلق رہنمائی کرتا ہے۔ قرآن مجید نے انسانی زندگی کی حقیقت خیروشر ،حلال وحرام ،اخلاقی تعلیمات،غرض زندگی کے ہر پہلو کے متعلق رہنمائی موجود ہے ۔اس میں انسان کی آخرت کی زندگی کے متعلق بھی تفصیلی معلومات ہے اور اس زندگی کی اہمیت کو نہایت پر تاثیر انداز میں بیان کیا گیا ہے ۔قرآن پاک انسان کی انفرادی زندگی،اس کی اجتماعی و معاشرتی حقوق و فرائض، اس کے معاشی اور اقتصادی امور کے متعلق بنیادی ہدایات ،سیاسی اور بین الاقوامی معاملات اور اخلاقی رویوں کے متعلق جاننے کا ترجمہ پیش کرتا ہے، غرض قرآن انسانی زندگی کے تمام پہلوں کے بارے میں ضروری معلومات اور رہنمائی کا خزینہ ہے۔ قرآن میں وضاحت میں وہ تمام باتیں بتا دیں گی جن کا جانا انسان کے لئے ضروری ہے اور جن کے جانے کا انسان کے پاس کوئی دوسرا ذریعہ نہیں
قرآن مجید کی حفاظت
قرآن مجید اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے اس کی حفاظت کا ذمہ بھی اللہ نے خود لیا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے
بلاشبہ یہ ذکرہم نے نازل کیا اور ہم خود اس کے محافظ ہیں
قرآن کی حفاظت کا یہ وعدہ اس طرح پورا ہوا کہ پوری دنیا میں موجود قرآن مجید کے نسخوں میں ایک لفظ یا زیر زبر کو کوئی بھی فرق نہیں۔
قرآن مجید رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک ہی وقت میں نازل نہیں ہوا بلکہ قریباً 23 سال میں تھوڑا تھوڑا نازل ہوا ۔ جونہی کچھ آیات نازل ہوتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تب وحی کو بلوا کر لکھوا دیتے اور یہ رہنمائی بھی فرماتے کہ میں کونسی سورت کو کن آیات کے ساتھ رکھا جائے۔ مسجد نبوی میں ایک مقام متعین تھا جہاں وہ عبارت رکھ دی جاتی۔ صحابہ کرام اس کی نقل کرکے لے جاتے اور یاد کر لیتے ۔مختلف اوقات خصوصا پانچ نمازوں میں اس کی تلاوت کرتے اور اس کو سمجھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کرتے۔ اس طرح جو قرآن مجید نازل ہوتا گیا لکھا بھی جاتا رہا اور حفظ بھی ہوتا رہا۔ اس عمل میں صرف مرد ہی نہیں بلکہ خواتین بھی شامل ہیں حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں ہی مکمل قرآن کریم اکثر امہات المومنین ،اہل بیت ،صحابہ کرام اور صحابیات کو حفظ ہو چکا تھا ۔ متعدد صحابہ کرام نے اس کی مکمل نقول بھی تیار کر لی تھی۔
رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لکھوائے ہوئے تمام اجزا کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مقررہ کردہ ترتیب کے مطابق کیا یک جا کر کے محفوظ کر دیا۔ آیت کی ترتیب اور سورتوں کے نام وہی تھے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے حکم سے مقرر فرمائے تھے ۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے عہد خلافت میں قرآن کی متعتدد نقول کو تیار کراکے تمام صوبائی دارالحکومتوں میں ایک ایک نسخہ کے طور پر بھجوا دیں ۔
قرآن مجید کے فضائل
قرآن مجید میں جو کچھ بیان ہوا ہے وہ یقینی علم اور حقیقت کی بنیاد پر مبنی ہے۔ اس میں کسی شک کا گزر نہیں ۔اس میں ہر زمانے اور ہر خطے کے تمام انسانوں کے لئے مکمل ہدایات اور رہنمائی موجود ہے۔ انسان کی دنیا و آخرت کی حقیقی فلاح کا دارومدار اسی پر عمل کرنے میں ہے اس لیے قرآن حکیم کو بڑی فضیلت حاصل ہے۔ جس میں یہ کلام تمام کلاموں سے بہتر ہے اسی طرح وہ انسان بھی تمام انسانوں سے بہتر ہے جو خود اس کا علم حاصل کرے اور دوسروں کو بھی سکھائے ارشاد نبوی ہے
تم میں سے بہتر وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور سکھایا
قرآن کریم کی تلاوت بڑی نیکی ہے۔ اس کے ایک ایک حرف کی تلاوت پر دس نیکیاں ملتی ہیں ۔اس پر عمل کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت دونوں میں عزت و سرفرازی عطا فرماتا ہے ۔اس سے منہ پھیرنے والے ذلیل و خوار ہوتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ مسلمان جب تک قرآن کی تعلیمات پر عمل پیرا رہے دنیا میں غالب ہے ۔جب انہوں نے اس کی طرف سے غفلت برتی تو عزت اور سربلندی سے محروم ہوگے ۔یہ بات رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلے ہی ارشاد فرمایا دیا تھا کہ اللہ تعالی بہت سی قومیں کو اس قرآن کی وجہ سے سربلندی عطا فرمائے گا اور دوسری قوموں کو اس سے غفلت کی وجہ سے گرا دے گا