حقوق العباد اور خطبہ حجۃ الوداع
حضرت محمد صلی اللہ میں اپنی سیرت کے ذریعے انسان کو برابری کا حق دیا ۔ملازموں اور خدمت گاروں کے ساتھ اپنے برابری کے سلوک سے عملی نمونہ پیش کیا اور ان کے اس حق کے بارے میں خاص طور پر تاکید فرمائی
ہمسائے کے حقوق کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر تاکید فرمائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے مجھے جبرائیل علیہ السلام بار بار پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی تاکید کرتے رہے یہاں تک کہ مجھے خیال پیدا ہونے لگا کہ شاید اللہ تعالی ہمسایہ کو وراثت میں شریک کردیں
ہمسائے کے اس حق کی روشنی میں انسان کو جہاں بہت سی ذمہ داریاں دی گئی ہیں وہاں اسے بہت سے حقوق بھی حاصل ہوئے کیوں کے ہر فرد کسی نہ کسی ہمسایہ ہوتا ہے
ماں باپ کی حیثیت سے انسان کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی روشنی میں بہت سے حقوق حاصل ہوئے ہیں آپ نے بیماروں کی عیادت کی تاکید فرمائی اسی طرح بیمار کوئی حق ملا کہ اس کی دیکھ بھال اور خدمت کی جائے
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے عمل سے عورتوں کے احترام کا حق دیا مزدور کو حق دیا کہ اس کی مزدوری کو اسی وقت ادا کی جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے یتیم کو یہ حق حاصل ہوا کہ اس سے حسن سلوک کیا جائے اور اس کی ضروریات پوری کی جائیں
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود اپنے عمل سے جنگی قیدیوں کے ساتھ حسن سلوک کا مظاہرہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بغور مطالعہ کیا جائے تو ان انسانی حقوق کی ایک طویل فہرست مرتب ہوسکتی ہے جن کا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے حمل سے اظہار فرمایا بہت سے انسانی حقوق کا ذکر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا ۔
انسانی حقوق کے متعلق خطبہ حجۃ الوداع کے اہم نکات
لوگو اللہ تعالی کا ارشاد ہے کہ انسانوں ہم نے تم سب کو ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہیں جماعتوں اور قبیلوں میں بانٹ دیا ہے کہ تم الگ الگ پہچانے جا سکو تم میں زیادہ عزت والا اللہ کی نظر میں وہی ہے جو اللہ سے زیادہ ڈرنے والا ہے . اس آیت کی روشنی میں نہ کسی عربی کو عجمی پر کوئی برتری حاصل ہے نہ کسی عجمی کو عربی پر، نہ کالا گورے سے افضل ہے اور نہ گورا کالے سے بزرگی اور فضیلت کا معیار صرف تقویٰ ہے۔
لوگو تمہارا رب ایک ہے سارے انسان آدم کی اولاد ہیں اورآدم کی حقیقت اس کے سوا کیا ہے کہ وہ مٹی سے بنائے گئے اور فضیلت اور برتری کے سارے دعوے خون و مال کے سارے مطالبے پر سارے انتقام میرے پیروں تلے روندے جاچکے ہیں
قتل عمد کا قصاص لیا جائے گا۔ قتل غیرعمد وہ ہے جس میں کوئی لاٹھی یا پتھر لگنے سے ہلاک ہو جائے اس کی صورت میں 100 اونٹ دیت مقرر ہے جو اس سے زیادہ طلب کرے گا وہ زمانہ جاہلیت کے لوگوں میں سے ہوگا
دیکھو میرے بعد کہیں گمراہ نہ ہوجانا کے آپس میں ہی گردنیں مارنے لگو دیکھو میں نے حق پہنچا دیا ہے بس اگر کسی کے پاس امانت رکھوائی جائے تو وہ اس بات کا پابند ہے کہ امانت رکھوانے والوں کو امانت پہنچا دے جائے تمام سودی کاروبار آج سے ممنوع قرار پاتے ہیں
لوگو خدا نے وراثت میں ہر وارث کا حصہ مقرر کردیا ہے اسی لئے اب وارث کے حق میں ایک تہائی سے زائد میں کوئی وصیت جائز نہیں ۔جان لو کہ لڑکا اس کی طرف منسوب کیا جائے گا جس کے بستر پر وہ پیدا ہوا اور جس پر حرام کاری ثابت ہو اس کی سزا سنگ ہے ۔
قرض قابل واپسی ہے۔لی ہوئی چیز واپس کرنے ہے۔
تحفے کا بدلہ دینا چاہیے اور جو کوئی کسی کا ضامن بنے تو اسے تاوان ادا کرنا چاہیے ایک مجرم اپنے جرم کا خود ہی ذمہ دار ہے نہ باپ کے بدلے بیٹا پکڑا جائے گا اور نہ بیٹے کا بدلا باپ سے لیا جائے گا
تمہاری بیویوں کا تم پر اور ان پر تمہارا حق ہے ۔بیویوں پر تمہارا حق اتنا ہے کہ تمہارے بستر کو کبھی غیر مرد آلودہ نہ کریں اور ایسے لوگوں کو تمہاری اجازت کے بغیر تمہارے گھروں میں داخل نہ ہونے دیں جنہیں تم ناپسند کرتے ہو ۔عورتوں کو کوئی غلط کام نہیں کرنا چاہیے اگر وہ ایسا کریں تو خدا نے تمہیں حق دیا ہے کہ تم ان کی سرزنش کرو اور ان سے بستر میں علیحدگی اختیار کرو اگر پھر بھی وہ باز نہ آئے انہیں ایسی مار مارو کہ نمودار نہ ہو اگر وہ باز آجائیں کہ تم پر واجب ہے انہیں اچھا کھلاؤ اور رواج کے مطابق پہناؤ
عورتوں کے معاملے میں فراخدلی سے کام لو جو کہ درحقیقت وہ ایک طرح سے تمہاری پابند ہیں ان کی کوئی املاک نہیں اور تم نے انہیں خدا کی امانت کے طور پر قبول کیا ہے اور تم اللہ تعالی کے حکم سے ہی ان کے وجود سے حظ اٹھاتے ہو ۔سو خواتین کے معاملے میں اللہ سے ڈرتے رہو ان سے نیک سلوک کرو کسی عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ اپنے شوہر کا مال اس کی اجازت کے بغیر کسی کو دے
لوگو میری بات سنو اور سمجھو ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے کسی کیلئے جائز نہیں کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے کچھ لے سوائے اس کے جس سے اس کا بھائی اپنی رضا سے عطا کر دے ۔
اپنے نفس پر اور دوسروں پر زیادتی نہ کرو اور ہاں تمہارے غلام جو ہیں ان کا خیال رکھو جو تم کھاؤ اس میں سے ان کو کھلاؤ جو تم پہنو اس میں سے ان کو پہناؤ اگر وہ کوئی ایسی خطا کریں سے جسے تم معاف نہ کرنا چاہو تو اللہ کے بندو انہیں فروخت کر دو انہیں سزا نہ دو