نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

آپ صحت یابی کے بعد دوبارہ کورونا کا شکار ہو سکتے ہیں ؟



ایسے 14 فیصد مریضوں میں دوبارہ وائرس پایا گیا جن کا صحت یابی کے بعد کورونا ٹیسٹ منفی آیا تھا

جاپان میں کورونا کا ایک 70 سالہ مریض وہ شخص ہے جس کی وجہ سے ڈاکٹروں کو اس سلسلے میں پریشان کن حقائق کا علم ہوا۔

ٹوکیو میں رواں برس فروری میں اس مریض میں کورونا کی تصدیق کے بعد اسے الگ تھلگ رکھا گیا تھا۔

جاپانی خبر رساں ادارے این ایچ کے کا کہنا ہے کہ یہ شخص صحت یاب ہونے کے بعد اپنی روزمرہ زندگی کی جانب لوٹ گیا لیکن چند دن بعد وہ پھر بیمار پڑ گیا اور اسے بخار ہو گیا۔

وہ واپس ہسپتال آیا اور اسے اور اس کے معالجین کو یہ جان کر دھچکا لگا کہ اس میں دوبارہ کورونا وائرس پایا گیا ہے۔

یہ شخص جاپان میں ایسا واحد مریض نہیں لیکن بظاہر مریضوں میں صحت یابی کے بعد کورونا وائرس کے دوبارہ شکار ہونے کے واقعات زیادہ نہیں لیکن ایک قابلِ ذکر تعداد میں ایسا ضرور ہوا ہے۔ مگر ایسا کیوں ہے؟

سپین میں بائیو ٹیکنالوجی کے قومی مرکز سے تعلق رکھنے والے وائرولوجسٹ لوئس اینہوانس کا کہنا ہے کہ کم از کم 14 فیصد مریضوں میں دوبارہ وائرس پایا گیا جن کا صحت یابی کے بعد کورونا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’جیسے ہی مدافعتی ردعمل کمزور پڑتا ہے وائرس جو جسم میں کہیں نہ کہیں چھپا بیٹھا ہوتا ہے دوبارہ کام پر لگ جاتا ہے۔‘

وائرس جسم میں باقی رہ سکتا ہے

کچھ وائرس ایسے ہوتے ہیں جو جسم میں تین ماہ یا اس سے زیادہ عرصے تک رہ سکتے ہیں۔

لوئس اینہوانس کے مطابق جب کوئی شخص زیرو پازیٹو یعنی متاثر ہونے کے بعد صحت یاب ہوتا ہے تو یہ مان لیا جاتا ہے کہ اس فرد میں اس کے خلاف قوتِ مدافعت پیدا ہو چکی ہے لیکن صحت یابی کے باوجود انفیکشن کے کچھ محرکات جسم کے بافتوں میں باقی رہ جاتے ہیں جن کا سامنا جسم کے دفاعی نظام سے نہیں ہوا ہوتا۔‘

لیکن کورونا کچھ ایسا ہے جس نے سائنسدانوں کو پریشانی میں ڈال دیا ہے اور وہ مریض کی صحت یابی کے بعد اس کے دوبارہ کورونا کے شکار ہونے کے درمیان کم وقفہ ہے۔


ایسے بھی وائرس ہیں جن کے خلاف ویکسین اتنی موثر نہیں ہوتی اس لیے ہمیں ان کا استعمال بار بار کرنا پڑتا ہے۔

کوورونا چونکہ نیا وائرس ہے اس لیے سائنسدان ابھی سجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ صحت یابی اور انفیکشن کے دوبارہ متاثر کرنے کے درمیان اتنا کم عرصہ کیوں ہے 

تاہم سائنس دان کوشیش کر رہے ہیں کہ اس بات کا جواب 
       


مل سکے تاکہ لوگوں کو مکمل صحتیاب کیا جا سکے 



اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...

سچ کیا ہے؟ اسلام میں سچائی کی اہمیت

سچائی کا اسلام میں ایک اہم مقام ہے۔جھوٹے پر لعنت بھجی گئی ہے۔سچے انسان کو کامیابی کی ضمانت دی گئی ہے۔حضور ﷺ کو لوگ صادق اور امین کہہ کر پکارتے تھے ۔لوگ ان کے پاس امانتں رکھواتے تھے ۔اسی طرح حضرت ابوبکرصدیق راضی اللہ عنہ نے حضور ﷺ کی نبوت پر یقین کیا تو انہوں نے صدیق کا لقب پایا۔ اسلام کی اخلاقی اقدار اور معاشرتی زمہ داریوں میں سے اہم ترین اور تمام عمدہ صفات کا منبع صدق اور سچائی ہے ۔ صدق ایمان کی علامت اور آخرت کا توشہ ہے ۔ پچ سے مراد یہ ہے کہ ہر حال میں انسان کا ظاہرو باطن ایک ہو ۔ دل اور زبان میں یکسانیت ہو ،قول و فعل میں مطابقت ہو ، غلط بیانی ، جھوٹ مکر و فریب اور دھوکہ بازی سے اجتناب ہو۔ صدق کے معنی ہیں سچ بولنا اور سچ کر دکھانا ۔ صدیق اسے کہا جاتا ہے جو ہمیشہ سچ بولے ۔ اپنی فراست اور ایمان اور دل کی پاکیزگی سے حق کی تصدیق کرے ۔ اللہ رب العزت نے صدق اور سچائی کو انبیاء اولیاء اور صلحاء کی صفت قراردیا ہے اور سچ بولنے والوں کو انبیا کا ساتھی قرار دیا ہے ۔ یاجوج ماجوج کون ہیں؟ اور کب آئیں گے؟ قرآن مجید کا تعارف  نبوت سے قبل اہل مکہ جناب رسالت ماب کو صادق اور ...

قائد اعظم کے مشہور چودہ نکات

قائد اعظم کے چودہ نکات   نہرو رپورٹ کے رد عمل میں قائد اعظم نے اپنے 14 نکات جاری کئے آئندہ ہندوستان میں ان 14 نکات کو مسلم سیاست میں مرکزی حیثیت حاصل ہو گئی ۔ مسلمانوں کا ایک گروہ نہرر پورٹ کو من و عن منظور کر کے ہندو کا غلام بننا چاہتا تھا انہوں نے جولائی 1929 ء میں آل انڈیا مسلم نیشلسٹ پارٹی کی بنیاد رکھی ۔ مختار انصاری اس کے پہلے صدر بنے یہ پارٹی قیام پاکستان تک کانگرس کی طفیلی اور ضمنی جماعت کی حیثیت سے کام کرتی رہی اس جماعت نے دو قومی نظریہ اور قیام پاکستان کی سخت مخالفت کی۔ قائد اعظم کے چودہ نکات پس منظر شروع میں قائد اعظم ہندو مسلم اتحاد کے زبردست حامی تھے لیکن 1928 ء کی نہرو رپورٹ نے آپ کو بہت مایوس کیا تو ادھر یہی حال مولانا محمد علی جوہر کا تھا اس وقت مسلم لیگ دو حصوں میں منقسم تھی ۔ ایک جناح لیگ اور دوسری شفیع لیگ ۔ نہرو رپورٹ کے رو عمل میں دونوں بیلیں متحد ہو گئیں اور متحدہ مسلم لیگ کا اجلاس 31 مارچ 1929 ء کو دہلی میں ہوا اس اجلاس میں قائداعظم نے اپنے مشہور چودہ نکات پیش کئے ۔ 1 وفاقی آئین کا نفاز قائد اعظم محمّد علی جناح اس نکات کے مطابق ہن...