نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا پہلی مسلمان خاتون


حضرت خدیجہ الکبریٰ رضی اللہ تعالی عنہا



حضرت خدیجہ راضی کا اصل نام خدیجہ بن 
خویلد اور آپ کا تعلق مکہ کے معزز قبیلے قریش سے تھا 
آپ رضی اللہ تعالی عنہا کا لقب طاہرہ تھا اور آپ بڑی مالدار خاتون تھیں 
حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ کا ذریعہ معاش تجارت تھا اور اس کام کے لیے انہوں نے چند ملازم رکھے ہوے تھے جو ان کا سامان ملک شام لے کر جاتے تھے ۔

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تجارت کی پیشکش 

حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے کاروبار کی نگرانی کے لیے کسی دیانت دار شخص کی تلاش میں تھی ۔اس زمانے میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم مکے میں صادق اور امین کے نام سے مشہور تھے 
اسی لئے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پیشکش کی کہ اگر ان کا مال تجارت ملک شام لے کر جایا کریں تو انہیں دوسروں لوگوں کے مقابلے میں میں دوگنا معاوضہ دینگے 
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پیشکش کو قبول کرلیا اور مال لے کر ملک شام تشریف لے گئے سامان فروخت کیا اور پہلے سے دو گنا تمام نفع لے کر واپس آئے 

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق میسرہ کی رائے

میسرہ حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا غلام تھا جو تجارت کے سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کردار اور ایمانداری سے بہت متاثر ہوا اس نے واپسی پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاکیزہ اخلاق اور دیانت و امانت کا ذکر حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا سے کیا تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہا میسرہ کی باتیں سن کر بہت متاثر ہوئی 

پیغام نکاح 

حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا میسرہ کی باتیں سن کر بہت زیادہ متاثر ہوئی اپنی کنیز نفسہ کے ذریعے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نکاح کا پیغام بھجوایا اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول کر لیا دونوں خاندانوں کے بزرگوں کی موجودگی میں نکاح کی تقریب منعقد ہوئی ابو طالب نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے طریقے کے مطابق نکاح پڑھایا 
نکاح کے وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 25 سال حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کی عمر چالیس سال تھی 

پہلی وحی 

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عمر چالیس سال تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم حسب معمول غار حرا میں عبادت میں مصروف تھے کہ اللہ تعالی کی طرف سے حضرت جبرائیل علیہ السلام پہلی وحی لے کر آئے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ انوکھی بات تھی اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نزولی وہی سے گھبرا گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی جلدی گھر آگئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کپکپی کی حالت میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے سارا قصہ بیان فرمایا 

حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تسلی 

نزول وحی کا واقعہ سننے کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا اے میرے آقا اللہ تعالی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی مصیبت میں نہیں ڈالے گا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صلہ رحمی کرتے ہیں دوسروں کا بوجھ اٹھاتے ہیں ناداروں کا بندوبست کرتے ہیں مہمان نوازی کرتے ہیں اور بدکاروں کے مصائب پر اعانت کرتے ہیں 

ورقہ بن نوفل 

حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئی جو تورات اور انجیل کا عالم تھا اس نے سارا قصہ سن کر کہا یہ وہی فرشتہ ہے جو وحی لے کر حضرت موسی علیہ السلام پر نازل ہوا تھا اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رسول بنایاہے کاش میں اس وقت تک زندہ رہوں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ سے نکال دے گی مگر ورقہ بن نوفل اس واقعے کے تھوڑے عرصے بعد ہی وفات پا گیا 

حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کے ایمان لانے کا واقعہ 

حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کو یہ فخر حاصل ہے کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر سب سے پہلے ایمان لائیں اور سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کا شرف حاصل کیا۔آپ رضی اللہ تعالی عنہا نے اسلام کی تبلیغ و اشاعت کے لیے اپنا سارا مال وقف کردیا اور جب تک زندہ رہیں ہر طرح کے مصیبتوں اور تکلیفوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ دیتی رہی 
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ خدیجہ ایمان لائیں جب سب لوگ کافر تھے انہوں نے میری تصدیق کی جب سب نے مجھے جھٹلایا انہوں نے اپنا مال ودولت مجھ پر قربان کردیا جب دوسروں نے مجھے محروم رکھا اللہ نے ان کے بطن سے مجھے اولاد دی 

عام الخزن 

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے 65 برس کی عمر میں وفات پائی حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر ان کی وفات کا بہت غم ہوا ۔نبوت کے دسویں سال میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابو طالب اور آپ کی پیاری بیوی حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا وفات پا گئیں ان کی وفات پر حضور اکرم صلی اللہ اس سال کو عام الحزن یعنی غم کا سال قرار دیا 

حضرت خدیجہ  رضی اللہ تعالی عنہا سے محبت کا اظہار 

حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کے وفات کے بعد بھی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے اپنی محبت کا اظہار فرماتے رہے کوئی قربانی کرتے تو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کی سہیلیوں کو گوشت ضرور بھیجتے ۔ ان کا کوئی رشتہ دار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا تو اس کی خاطر مدارت فرمایا کرتے تھے   

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

اسلام اور عفو و درگزر

عفوودگزر کا مطلب عفو کے معنی ہیں مٹانا ، معاف کرنا ، نظر انداز کرنا اور چشم پوشی کرنا ہیں۔عفو اور درگزر دو مترادف الفاظ ہیں۔اسلامی شریعت میں انتقام لینے اور سزا دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود صرف اللہ کی رضا اور مجرم کی اصلاح کے لیے کسی کی لغزش ، برائی اور زیادتی کو برداشت کرتے ہے غصہ ہونے کے باوجود معاف کرنا عفو ودرگزر کہلاتا ہے۔عفو اللہ‎ کی صفت ہے اور اس کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔معاف کرنا بلند ہمتی فضیلت والا کام ہے۔رسولﷺ کے اخلاق میں اس فعل کو بہت زیادہ بلند مقام حاصل ہے۔اللہ تعالیٰ اس صفت کو اپنے بندوں میں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ارشاد ربانی ہے معاف کرنے کی عادت ڈالو نیک کاموں کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرو عفو کا مطلب ہرگز نہیں ہے کے بدلہ یا انتقام نہ لیا جائے ۔جہاں بدلہ ناگزیر ہو جائے وہاں عفو کی بجاے انتقام لینا ہی بہتر ہے تاکہ شرپسند افراد کو اس ناجائز رعایت سے فائدہ اٹھا کر معاشرے کا امن وسکوں برباد نہ کر سکیں ۔اور دینی اور اجتماعی یا معاشرتی یا اخلاقی حدود پر ضرب نہ لگا سکیں۔ عفو درگزر کی اہمیت اسلامی اخلاق میں عفو ودرگزر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔اشاعت ا...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...