نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

نظریہ پاکستان اور علامہ اقبال کی سوچ


نظریہ پاکستان اور علامہ اقبال 


علامہ اقبال نے مسلمانوں کو الگ ریاست کا تصور دیا اور اپنی شاعری کے ذریعے ان کو بیدار کیا۔ پہلے آپ بھی ہندو مسلم اتحاد کے حامیوں میں سے تھے لیکن ہندوؤں کی تنگ نظری اور غلط رویہ ہے جلد ہی علامہ اقبال کو یہ بات سوچنے پر مجبور کردیا کہ الگ ملک کا مطالبہ کریں ۔
آپ نے 1930 کے مشہور خطبہ الہ آباد مسلمانوں کے لیے علیحدہ ملک کا مطالبہ کیا تاکہ مسلمان اس میں آزادانہ رہ کر اپنے مذہب ،ثقافت اور رواج کے مطابق زندگی گزار سکیں
آپ نے فرمایا 
مجھے ایسا نظر آتا ہے کہ اور نہیں تو شمال مغربی ہندوستان کے مسلمانوں کو آخرکار ایک اسلامی ریاست قائم کرنا پڑے گی ۔اگر ہم چاہتے ہیں کہ اس ملک میں اسلام بحیثیت تمدنی قوت زندہ رہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان ایک مخصوص علاقے میں اپنی مرکزیت قائم کریں ۔میں صرف ہندوستان میں اسلام کی فلاح و بہبود کے خیال میں سے ایک منظم اسلامی ریاست کے قیام کا مطالبہ کر رہا ہوں 
علامہ اقبال نے نظریہ پاکستان کے حوالے سے دعوی کیا کہ ہندو اور مسلمان ایک ملک میں اکھٹے نہیں رہ سکتے۔ مسلمان جلد یا بعد میں اپنی جداگانہ مملکت بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔
علامہ اقبال نے برصغیر میں موجود واحد قوم کا تصور مسترد کردیا اور مسلم قوم کی جداگانہ حیثیت پر زور دیا ۔
اسلام کو ایک مکمل نظام مانتے ہوئے علامہ محمد اقبال نے واضح طور پر کہا ہے کہ انڈیا ایک برصغیر ہے ملک نہیں یہاں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے اور مختلف زبانیں بولنے والے لوگ رہتے ہیں اور مسلم قوم اپنی علحیدہ پہچان رکھتی ہے۔ تمام مہذب قوموں کا فرض ہے کہ وہ مسلمانوں کے مذہبی اصولوں اور ثقافتی و سماجی اقدار کا احترام کریں ۔

علامہ اقبال نے فرمایا کہ مسلمان اسلام کی وجہ سے ایک ملت ہیں اور ان کی قوت کا دارومدار بھی اسلام ہے انہوں نے اپنے اشعار میں فرمایا 

اپنی مِلّت پر قیاس اقوامِ مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکیب میں قومِ رُسولِ ہاشمیاُن کی جمعیّت کا ہے مُلک و نسَب پر انحصار
قوّتِ مذہب سے مستحکم ہے جمعیّت تریدامنِ دیں ہاتھ سے چھُوٹا تو جمعیّت کہاں
اور جمعیّت ہوئی رُخصت تو مِلّت بھی گئی

آپ میں مسلمانوں کو مذہبی اسلام کے ہر پہلو کو اپنانے اور رنگ و نسل کے بتوں کو توڑنے کا مشورہ دیا 

دلیلِ صُبحِ روشن ہے ستاروں کی تنک تابی
اُفُق سے آفتاب اُبھرا، گیا دورِ گراں خوابی
عُروُقِ مُردۂ مشرق میں خُونِ زندگی دوڑا
سمجھ سکتے نہیں اس راز کو سینا و فارابی
مسلماں کو مسلماں کر دیا طوفانِ مغرب نے
تلاطم ہائے دریا ہی سے ہے گوہر کی سیرابی
عطا مومن کو پھر درگاہِ حق سے ہونے والا ہے
شکوہِ ترکمانی، ذہنِ ہندی، نُطقِ اعرابی
اثر کچھ خواب کا غُنچوں میں باقی ہے تو اے بُلبل!
“نوا را تلخ تر می زن چو ذوقِ نغمہ کم یابی”
تڑپ صحنِ چمن میں، آشیاں میں، شاخساروں میں
جُدا پارے سے ہو سکتی نہیں تقدیرِ سیمابی
وہ چشمِ پاک‌بیں کیوں زینتِ برگستواں دیکھے
نظر آتی ہے جس کو مردِ غازی کی جگر تابی
ضمیرِ لالہ میں روشن چراغِ آرزو کر دے
چمن کے ذرّے ذرّے کو شہیدِ جُستجو کردے
 

علامہ اقبال نے ساری دنیا میں بسنے والے مسلمانوں کو ایک ملت تصور کرتے تھے اس لئے انہوں نے نیل کے ساحل سے کاشغر کے مسلمانوں کو حرم کی پاسبانی کے لیے ایک ہونے کا پیغام دیا 

ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لیے
 نیل کے ساحل سے لے کر تابخاک کاشغر 

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

اسلام اور عفو و درگزر

عفوودگزر کا مطلب عفو کے معنی ہیں مٹانا ، معاف کرنا ، نظر انداز کرنا اور چشم پوشی کرنا ہیں۔عفو اور درگزر دو مترادف الفاظ ہیں۔اسلامی شریعت میں انتقام لینے اور سزا دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود صرف اللہ کی رضا اور مجرم کی اصلاح کے لیے کسی کی لغزش ، برائی اور زیادتی کو برداشت کرتے ہے غصہ ہونے کے باوجود معاف کرنا عفو ودرگزر کہلاتا ہے۔عفو اللہ‎ کی صفت ہے اور اس کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔معاف کرنا بلند ہمتی فضیلت والا کام ہے۔رسولﷺ کے اخلاق میں اس فعل کو بہت زیادہ بلند مقام حاصل ہے۔اللہ تعالیٰ اس صفت کو اپنے بندوں میں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ارشاد ربانی ہے معاف کرنے کی عادت ڈالو نیک کاموں کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرو عفو کا مطلب ہرگز نہیں ہے کے بدلہ یا انتقام نہ لیا جائے ۔جہاں بدلہ ناگزیر ہو جائے وہاں عفو کی بجاے انتقام لینا ہی بہتر ہے تاکہ شرپسند افراد کو اس ناجائز رعایت سے فائدہ اٹھا کر معاشرے کا امن وسکوں برباد نہ کر سکیں ۔اور دینی اور اجتماعی یا معاشرتی یا اخلاقی حدود پر ضرب نہ لگا سکیں۔ عفو درگزر کی اہمیت اسلامی اخلاق میں عفو ودرگزر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔اشاعت ا...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...