نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

کیا گرم موسم کورونا وائرس کو ختم کر دے گا؟

کیا گرم موسم کورونا وائرس کو ختم کر دے گا؟



کچھ لوگوں کو امید ہے کہ درجہ حرارت میں اضافے سے کورونا وائرس کی وبا ختم ہو جائے گی۔ لیکن عام وباؤں کے برعکس کورونا جیسی وبائی بیماریوں میں صورتحال مختلف ہوتی ہے۔


اکثر بیماریاں موسم کے بدلنے کے ساتھ ہی ختم ہو جاتی ہیں۔ مثلاً عام نزلہ زکام جو عموماً موسمِ سرما کی آمد کے ساتھ ہی پھیلتا ہے مگر موسم گرما میں ختم ہو جاتا ہے۔


اِن کے برعکس ٹائیفائڈ گرمیوں میں سامنے آتا ہے جبکہ خسرہ جیسا مرض گرمیوں میں کم ہو جاتا ہے۔


لوگ یہ پوچھ رہے ہیں کہ کیا کورونا پر بھی کیا موسم کے بدلنے سے کوئی فرق پڑ سکتا ہے۔


گذشتہ برس دسمبر کے وسط میں چین میں شروع ہونے والا کورونا وائرس بہت تیزی سے پوری دنیا میں پھیلا ہے اور چین سے باہر اس کا شکار ہونے والے افراد کی سب سے زیادہ تعدادیورپ اور امریکہ میں ہے۔


یہ تاثر عام ہوا ہے کہ گرمیوں کے آتے ہی کورونا وائرس بھی ختم ہو جائے گا۔ تاہم اکثر ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ اِس وائرس کے خاتمے کے لیے گرم موسم پر زیادہ انحصار نہیں کیا جانا چاہیے۔ ماہرین کا محتاط ہونا کچھ حد تک صحیح بھی ہے۔



یہ وائرس اتنا نیا ہے کہ اس کا کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے۔ اِس لیے ابھی یہ معلوم نہیں کہ موسم بدلنے کے ساتھ اس پر کیا فرق پڑ سکتا ہے۔


اِس وائرس سے ملتے جلتے سارس وائرس پر فوری قابو پا لیا گیا تھا لہذا اُس کے بارے میں بھی بہت کم معلومات دستیاب ہیں کہ موسم کی تبدیلی نے اُس پر کیا اثرات مرتب کیے تھے۔


لیکن انسانوں کو متاثر کرنے والے اِس جیسے بعض دوسرے وائرس سے کچھ سراغ ملے ہیں جو اِس گھتی کو سلجھا سکتے ہیں۔


سکاٹ لینڈ کی یونیورسٹی آف ایڈنبرا میں معتدی بیماریوں پر تحقیق کے سینٹر سے منسلک کیٹ ٹیمپلیٹن نے دس برس قبل ایک تحقیق کی تھی۔ تحقیق میں معلوم ہوا تھا کہ تین مختلف اقسام کے کورونا وائرس کا تعلق سردی کے موسم سے تھا۔ یہ وائرس بظاہر دسمبر اور اپریل کے درمیان لوگوں میں بیماری کا سبب بن رہے تھے


ایک دوسری غیر شائع شدہ تحقیق میں بھی زیادہ درجہ حرارت اور کووڈ 19 کے کم پھیلاؤ کے درمیان تعلق کو ظاہر کیا گیا ہے۔ تاہم اِس تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ صرف درجہ حرارت کو ہی عالمی سطح پر اِس وبا کے پھیلاؤ میں کسی تبدیلی کی واحد وجہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔


ایک اور غیر شائع شدہ تحقیق میں کہا گیا ہے کہ معتدل یا کم گرم اور سرد موسم والے خطے کورونا وائرس کے لیے سب سے زیادہ مددگار ہیں۔ اِس کے بعد خشک موسم والے علاقے آتے ہیں۔ جبکہ ٹراپیکل علاقوں کو سب سے کم خطرہ ہے۔


لیکن یہ اندازہ لگانے کے لیے کہ ایک برس بعد کیا صورتحال ہو گی تحقیق کار قابل بھروسہ اعداد و شمار کے بغیر کمپیوٹر ماڈلنگ پر انحصار کر رہے ہیں۔


مشکل یہ ہے کہ خطرناک متعدی بیماریاں اکثر عام وباؤں جیسا موسمی رجحان نہیں اپناتیں۔ مثال کے طور پر سنہ 1918 سے 1920 تک وبائی شکل اختیار کرنے والا ’سپینش فلو‘ یا ہسپانوی فلو گرمیوں کے موسم میں اپنی انتہا پر تھا۔ جبکہ زیادہ تر فلو سردیوں میں پھیلتے ہیں۔


متعدی بیماریوں کی روک تھام کے ماہر پروفیسر

پروفیسر البرٹ کہتے ہیں کہ اگر یہ وائرس موسم سے متاثر نہ ہوا تو یہ بہت حیران کُن بات ہو گی۔

’بڑا سوال یہ ہے کہ اِس وائرس پر موسم کے اثرات اِس کی وبا کی صورت اختیار کرنے کی صلاحیت کو کیسے متاثر کریں گے۔ ہمیں یہ پوری طرح معلوم نہیں لیکن ہمیں لگتا ہے کہ ایسا ممکن ہے۔‘


کورونا وائرس، وائرس کے اس خاندان میں سے ہے جسے ’اینویلپڈ وائرس‘ کہا جاتا ہے یعنی ایسے وائرس جو کسی چیز میں لپٹے ہوئے ہوں۔ اِس کا مطب ہے کہ ان پر ایک چکنی سے تہہ ہوتی ہے جسے لیپڈ بایلیئرکہتے ہیں اور جس پر نوکیلی کیلوں کی طرح کے پروٹین ہوتے ہیں جیسے کسی بادشا یا ملکہ کے تاج میں لگے ہوتے ہیں۔ لاطینی زبان میں تاج کو کورونا کہتے ہیں۔


اِس طرح کے وائرسوں پر کی جانے والی تحقیق کے مطابق گرمی میں یہی چکنی تہہ ان کی کمزوری بن جاتی ہے۔ لیکن سردی میں یہی تہہ سخت ہو کر ربڑ جیسی ہو جاتی ہے۔ اِسی لیے سردی میں یہ تہہ اس وائرس کی دیر تک حفاظت کرتی ہے جبکہ گرمی میں یہ پگھل جاتی ہے۔ اِسی وجہ سے ایسی تہہ والے زیادہ تر وائرسوں پر موسم اثر انداز ہوتا ہے۔


اب تک ہونے والی تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ وائرس جس نے آج کل دنیا بھر میں تباہی مچائی ہوئی ہے پلاسٹک اور سٹیل جیسی سخت سطحوں پر 21 سے 23 ڈگری  سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور ہوا میں 40 فیصد نمی میں72 گھنٹے تک زندہ رہتے ہیں ۔



اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...

پاکستان کی صوبائی حکومتوں کا انتظامی ڈھانچہ

1973 ء کے آئین کے تحت پاکستان ایک وفاق ہے اور علاقوں کے علاوہ اس وفاق میں چار صوبے شامل ہوں گے ۔ ان صوبوں میں الگ الگ صوبائی حکومتیں قائم کی جائیں گیں  گورنر ہر صوبے کا ایک گورنر ہو گا جسے صدر پاکستان مقرر کرے گا ۔ گورنر بننے کے قوی اسمبلی ممبر بننے کی اہلیت ، عمر کم از کم 35 سال اور پاکستان کا شہری ہونا ضروری ہے ۔ میعاد عہدہ صوبائی گورنر کے عہدہ کے لئے کوئی میعاد مقرر نہیں ۔ وہ اسی عرصہ تک عہده پر رهے گا جب تک صدر کی مرضی ہوگی ۔ وہ صوبے میں صدر کا نمائندہ ہوتا ہے اور صدر جب چاہے اسے اس کے عہدے سے ہٹا سکتا ہے ۔ اختیارات انتظامی اختیارات 1973 ء کے آئین کی رو سے صوبے کے انتظامی اختیارات اس صوبے کے گورنر کے نام سے استعمال کیے جائیں گے یہ اختیارات صوبائی حکومت استعال کرے گی جو وزیر اعلی اور صوبائی وزراء پر مشتمل ہو گی ۔ آئین کی رو سے وزیراعلی کا چناو صوبائی اسمبلی کرتی ہے ۔ ووٹوں کی اکثریت سے منتخب ہونے والے وزیر اعلی کو گورز حکومت بنانے کی دعوت دیتا ہے ۔ وزیراعلی صرف اسی وقت تک وزیر اعلی رہتا ہے جب تک کہ اسے صوبائی اسمبلی کا اعتماد حاصل ہو اگر ا...