نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

قائد اعظم کے مشہور چودہ نکات


قائد اعظم کے چودہ نکات 


نہرو رپورٹ کے رد عمل میں قائد اعظم نے اپنے 14 نکات جاری کئے آئندہ ہندوستان میں ان 14 نکات کو مسلم سیاست میں مرکزی حیثیت حاصل ہو گئی ۔ مسلمانوں کا ایک گروہ نہرر پورٹ کو من و عن منظور کر کے ہندو کا غلام بننا چاہتا تھا انہوں نے جولائی 1929 ء میں آل انڈیا مسلم نیشلسٹ پارٹی کی بنیاد رکھی ۔ مختار انصاری اس کے پہلے صدر بنے یہ پارٹی قیام پاکستان تک کانگرس کی طفیلی اور ضمنی جماعت کی حیثیت سے کام کرتی رہی اس جماعت نے دو قومی نظریہ اور قیام پاکستان کی سخت مخالفت کی۔
قائد اعظم کے چودہ نکات

پس منظر

شروع میں قائد اعظم ہندو مسلم اتحاد کے زبردست حامی تھے لیکن 1928 ء کی نہرو رپورٹ نے آپ کو بہت مایوس کیا تو ادھر یہی حال مولانا محمد علی جوہر کا تھا اس وقت مسلم لیگ دو حصوں میں منقسم تھی ۔ ایک جناح لیگ اور دوسری شفیع لیگ ۔ نہرو رپورٹ کے رو عمل میں دونوں بیلیں متحد ہو گئیں اور متحدہ مسلم لیگ کا اجلاس 31 مارچ 1929 ء کو دہلی میں ہوا اس اجلاس میں قائداعظم نے اپنے مشہور چودہ نکات پیش کئے ۔

1 وفاقی آئین کا نفاز


قائد اعظم محمّد علی جناح اس نکات کے مطابق
ہندوستان کا آئندہ آئین وفاقی ہونا چاہیے اور بقیہ اختیارات بھی صوبوں کو دے دیے جائیں آئین دو قسم کے ہوتے ہیں وحدانی آئین جس میں ملک کو ایک یونٹ بنا کر صرف مرکزی حکومت کے زریعے چلایا جاتا ہے دوسرا وفاقی جس میں ملک کو یونٹوں میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔ یہ یونٹ کسی ملک میں صوبے اور کسی میں ریاستیں کہلاتی ہیں ملک میں دو حکومتیں وفاقی اور صوبائی بیک وقت کام کرتی ہیں اہم کام مرکز کو اور نسبتا کم اہم کام صوبوں یا ریاستوں کو دیئے جاتے ہیں قائداعظم صوبوں کو آئینی لحاظ سے طاقتور دیکھنا چاہتے تھے کہ کم از کم پانچ صوبوں میں تو مسلمان طاقت ور ہوں۔

2 یکساں صوبائی خودمختاری

قائداعظم نے اس بات پر زور دیا کہ تمام صوبوں کو یکساں خود مختاری دی جائے ۔ 1909 ء اور 1919 ء میں انگریز حکومت نے ہندوستان میں جو آئین نافذ کیے ان کو سرحد اور بلوچستان میں جو مسلم اکثریت کے صوبے تھے نافذ نہیں کیا ۔وجہ یہ بتائی کہ یہاں کے باشندے غیرمندب ہیں ۔ قائد اعظم نے یہ دلیل مسترد کر دی ۔

3 اقلیتوں کی موثر نمائندگی 

قائد اعظم کے اس نکات کے مطابق اقلیتوں کو ہر صوبے کی مجلس قانون ساز اور دیگر انتخابی اداروں میں موثر نمائندگی دی جائے لیکن کسی صوبے کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل نہ کیا جائے پنجاب اور بنگال میں مسلمانوں کی آبادی تقریبا " 56 اور 55 فیصد تھی جب انہوں نے 1916 ء میں پاسنگ کا اصول تعلیم کی تو ان کی نمائندگی پنجاب میں 50 فیصد اور بنگال میں 40 فیصد ہوگئی گویا ایک صوبے میں وہ ہندوکے برابر اور دوسرے میں اقلیت میں تبدیل ہو گئے ۔ قائداعظم نے آئندہ اس قسم کی کروائی مخالفت کی ۔

4 مرکز میں مسلمانوں کی نمائندگی

قائد اعظم نے فرمایا کہ مرکزی مجلس قانون ساز میں مسلمانوں کو 13 شستیں دی جائیں کیونکہ وہ ہر نکتہ نظر سے مکمل قوم ہیں اور باقی 2/3 نشستں تمام غیر مسلموں کو دی جائیں ۔

5 جداگانہ انتخاب کا استمرار

مسلمانوں نے 1906 ء کے شملہ وفد کے ذریعے ہندوستان میں اپنے ہی ووٹوں سے اپنے نمائندے چنے لیے اور جداگانہ انتخاب کا حق مانگا ۔ 1909 ء کے آئین میں انگریزوں نے یہ مطالبہ مان لیا۔معاہدہ لکھنو میں کانگریس نے بھی اس حق کو تسلیم کرلیا۔ لیکن نہرو رپورٹ میں اس حق کو مسترد کر دیا ۔ قائد اعظم نے اس حق کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا ۔

6 نئی حدبندیوں سے احتراز

اس نکات میں بنگال ' پنجاب ، بلوچستان اور شمال مغربی سرحدی صوبہ میں مسلمانوں کی اکثریت میں قائد اعظم نے ان صوبوں میں کسی بھی علاقائی تبدیلی جس سے یہ اکثریت متاثر ہو ماننے سے انکار کر دیا۔

7 مکمل مذہبی آزادی

ہندوستان کئی مذہبی اقوام کا مسکن تھا۔ یہاں ہندو، مسلمان ،پارسی ،سکھ، عیسائی ،بدھ، جینی اور اچھوت آباد تھے۔ قائداعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ان تمام اقوام کو ہندوستان میں مکمل مذہبی آزادی دی جائے ۔


مزید پڑھیں


8 مسودہ قانون کی منظوری کا طریقہ

قائد اعظم محمّد علی جناح کے اس نکات کے مطابق
کسی بھی قانون ساز ادارے میں کوئی ایسامسودہ قانون با قرار داد منظور نہ کی جائے جس کی اس ادارے کے کسی فرقہ کے تین چوتھائی ارکان اس بنا پر مخالفت کریں کہ وہ ان کے مفادات کے منافی ہے وجہ یہ تھی کہ ہر قانون ساز ادارے میں ہندوؤں کی اکثریت تھی وہ سادہ اکثریت کے بل بوتے پر کوئی بھی مسودہ قانون پاس کروا سکتے تھے جو دوسرے فرقوں کے شخصی تونین اور مذہبی اصولوں کے خلاف ہو ۔

9 سندھ کی ممبئی سے علیحدگی 

سندھ کا سارا علاقہ انتظامی لحاظ سے صوبہ ممبئی کے ساتھ ملایا ہواتھا اور صوبائی مرکز بھی ممبئی تھا ۔ سندھ میں مسلمانوں کو واضح اکثریت تھی مگر جب بمبئی کا تجارتی ، صنعتی اور بندگارہی شہر اس کے ساتھ ملا تھا تو مسلمانوں کی اکثریت اقلیت میں بدل جاتی تھی ۔ قائد اعظم کے اس نکات کے مطابق مسلمان سندھ کو الگ صوبہ بنا کر اپنے حقوق کا تحفظ کرنا چاہتے تھے

10 سرحد اور بلوچستان میں آئینی اصلاحات کا تفاز 

انگریز سرحد اور بلوچستان کے مسلم اکثریت کے صوبوں کو غیر مہذب سمجھتے تھے وہ یہاں آئینی اصلاحات نافذ نہیں کرتے تھے ۔ یہ دونوں صوبے مرکز کے ماتحت تھے ۔ قائداعظم نے ان صوبوں میں دوسرے صوبوں کی طرح آئینی اصلاحات نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ۔

11 ملازمتوں میں مسلمانوں کا تحفظ

قائد اعظم محمّد علی جناح کے اس نکات میں تمام سرکاری اور خود مختار اداروں میں مسلمانوں کو ان کی آبادی کے تناسب سے آئینی تحفظ کے ساتھ ملازمتیں دینے کا مطالبہ کیا گیا ۔

12-سرکاری امداد کا اہتمام

قائد اعظم محمّد علی جناح کے اس نکات میں مسلم ثقافت ، تعلیم ، زبان ، شخصی قوانین اور خیراتی اداروں کے تحفظ اور فروغ کے لئے آئین میں مناسب اہتمام کیا جائے ۔ مسلم خیراتی اداروں کی ترقی کے لئے حکومت اور دیگر خود مختار اداروں کی طرف سے مناسب امداد کا حصہ دلایا جائے

13 وزارتوں میں مسلمانوں کا حصہ

قائد اعظم محمّد علی جناح کے اس نکات میں مطالبہ کیا گیا کے مرکز اور تمام صوبوں میں کم از کم 1/3 مسلم وزراء لئے جائیں تاکہ مسلن اپنامذہبی اور سیاسی تحفظ کر سکیں ۔

14 آئین میں ترمیم کا طریقہ

قائد اعظم کے اس نکات میں مطالبہ کیا گیا کے مرکزی مجلس قانون ساز ،صولوں اور ریاستوں کی منظوری کے بغیر آئین میں ترمیم کی مجاز نہیں ہو گی اس کی وجہ یہ تھی کہ ہندو اکثریت کی طرف سے مسلمانوں کو ڈر تھا کہ وہ آئین میں من مانی ترامیم کرے گی ۔

قائد اعظم کے یہ مطالبات نہایت معقول تھے اور مسلمانوں کے حق میں تھے لیکن ہندو مسلمانوں کو غلام بنانا چاہتے تھے اس لئے انہوں نے یہ مطالبات مسترد کردیئے ۔

یہ پڑھیں 


اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

اسلام اور عفو و درگزر

عفوودگزر کا مطلب عفو کے معنی ہیں مٹانا ، معاف کرنا ، نظر انداز کرنا اور چشم پوشی کرنا ہیں۔عفو اور درگزر دو مترادف الفاظ ہیں۔اسلامی شریعت میں انتقام لینے اور سزا دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود صرف اللہ کی رضا اور مجرم کی اصلاح کے لیے کسی کی لغزش ، برائی اور زیادتی کو برداشت کرتے ہے غصہ ہونے کے باوجود معاف کرنا عفو ودرگزر کہلاتا ہے۔عفو اللہ‎ کی صفت ہے اور اس کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔معاف کرنا بلند ہمتی فضیلت والا کام ہے۔رسولﷺ کے اخلاق میں اس فعل کو بہت زیادہ بلند مقام حاصل ہے۔اللہ تعالیٰ اس صفت کو اپنے بندوں میں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ارشاد ربانی ہے معاف کرنے کی عادت ڈالو نیک کاموں کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرو عفو کا مطلب ہرگز نہیں ہے کے بدلہ یا انتقام نہ لیا جائے ۔جہاں بدلہ ناگزیر ہو جائے وہاں عفو کی بجاے انتقام لینا ہی بہتر ہے تاکہ شرپسند افراد کو اس ناجائز رعایت سے فائدہ اٹھا کر معاشرے کا امن وسکوں برباد نہ کر سکیں ۔اور دینی اور اجتماعی یا معاشرتی یا اخلاقی حدود پر ضرب نہ لگا سکیں۔ عفو درگزر کی اہمیت اسلامی اخلاق میں عفو ودرگزر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔اشاعت ا...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...