ڈپریشن سے چھٹکارے کے آسان ترین طریقے ڈپریشن اور سٹریس ایک قسم کے زہنی تناو ہیں ۔سٹریس اور ڈپریشن میں منفی خیال بھی شامل ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ڈپریشن کے شکار افراد کی تعداد پانچ کروڑ سے زیادہ ہے۔ اگر امریکا کی بات کریں تو وہاں ایک کروڑ اور نوے لاکھ لوگ ڈپریشن میں مبتلا ہیں ۔ڈپریشن ،سٹریس یا پھر منفی سوچ یا احساس ان تینوں صورتوں میں مبتلا افراد میں زندگی کو اینجوئے کرنے کا لطف ختم ہو جاتا ہے اور انہی کے اپنے پسیندیدہ کاموں میں دلچسپی ختم ہوجاتی ہے ۔ڈپریشن کی علامات کے شروع شروع میں لوگوں میں منفی احساس کم ہوتا ہے ۔لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ منفی سوچ یا احساس بڑھتا جاتا ہے ۔یہ منفی احساس اصل میں ایک دلدل کی طرح ہے دیکھنے میں تو یہ ایک جگہ لگتی ہے مگر جب کوئی اس میں پھنس جائے تو اس کے لیے وہاں سے نکلنا بہت مشکل ہو جاتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ اس میں دھنستا چلا جاتا ہے اور ایک وقت ایسا آتا ہے جب وہ اس منفی احساس کی دلدل میں مکمل طور پر غرق ہوجاتا ہے ۔ ڈپریشن یا اسٹریس بھی ایسا ہی ہے۔ ڈپریشن میں مبتلا افراد کی سب سے بڑی غلطی یہ ہوتی ہے کہ وہ اس معاملے پر شروع ...
ہمارا سارا علم سوچ سے شروع ہوتا ہے اس کے بعد افہام و تفہیم تک جاتا ہے ، اور اس کا اختتام عقل سے ہوتا ہے