گرگٹ
گرگٹ ایک کمال کا جانور ہے۔اس کا شمار رینگنے والے جانوروں میں ہوتا ہے .گرگٹ کی ایک سو ساٹھ سے زیادہ اقسام ہیں۔جو دنیا کے گرم ممالک میں پائی جاتی ہیں۔اس کے علاوہ گرگٹ صحرا اور پہاڑی علاقوں میں بھی پائی جاتی ہے۔اس کے ساتھ ہی پاکستان کے شہروں میں کچھ ویران مقامات پر کبھی کبھی نظر آجاتے ہیں۔گرگٹ ایک عجیب و غریب جانور ہے جس کو بچے بڑے سب ہی شوق سے دیکھتے ہیں۔گرگٹ کا قد 0.6 انچ لے کر 30 انچ تک ہوتا ہے۔یہ گرگٹ کمال کا جانور کئی خصوصیات کا مالک ہوتا ہے۔اگر ہم گرگٹ کی خصوصیات کے بات کریں تو ایک یہ ہے کے گرگٹ کی بہت ساری اقسام کی اپنے جسم سے بھی لمبی زبانیں ہوتی ہیں۔اس کے بعد ایک اور خصوصیات یہ ایک کے ہر گرگٹ کے زبان پر چپکنے والا مادہ ہوتا ہے جو کیڑوں کو پکڑنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔گرگٹ اپنی زبان کو انتہاہی تیزی سے باہر نکل سکتا ہے۔گرگٹ اپنی زبان ایک سیکنڈ سے بھی کام وقت میں اپنی زبان کو تیزی سے باہر نکال کر کیڑے پکڑ لیتا ہے۔
گرگٹ کی اور خصوصات کی بات کریں تو اس کی آنکھیں اس کو اور منفرد بناتی ہیں۔گرگٹ اپنی دونوں آنکھیوں کو ایک کی وقت دو مختلف سمتوں میں گھما سکتا ہے اور بیک وقت اپنے دائیں اور بائیں دیکھ سکتا ہے۔اس کی آنکھیں بڑی اور گول ہوتی ہیں ۔گرگٹ کی آنکھیں تمام رینگنے والے جانوروں سے بڑی ہوتی ہیں۔اور گرگٹ کی نظر بھی بڑی تیز ہوتی ہے ۔اس کی نظر اتنی تیز ہوتی ہے کے یہ پانچ سے دس میٹر تک کے اندر ننھے کیڑے بھی دیکھ لیتا ہے۔گرگٹ کی دم اور ٹانگیں بھی اس کے لیے خاص ہوتی ہیں۔ان کی مدد سے یہ درختوں کی شاخوں و ٹہنوں پر آسانی سے چڑھ جاتا ہے۔
گرگٹ جس حیرت انگیز خوبی کی وجہ سے مشہور ہے وہ یہ ہے کے یہ اپنا رنگ بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔گرگٹ اپنا رنگ کیوں بدلتا ہے اس کے بارے میں لوگوں کی مختلف رائے ہیں کے جیسے گرگٹ اپنا رنگ اس لیے بدلتا ہے کے یہ شکاری سے بچ سکے اور اپنے ماحول میں چھپ جائے ۔لیکن تحقیق نے اس بات کو غلط قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق زیادہ تر گرگٹ کا رنگ پہلے سے ہی اپنے آس پاس کے ماحول سے ہم آہنگ ہوتا ہے۔مثال کے طور پر صحرائی گرگٹ بھورا ہوتا ہے اور جنگل میں رہنے والا گرگٹ عام طور پر سبز ہوتا ہے۔ماہرین کے مطابق اس کے رنگ بدلنے کی خوبی نفسیاتی اور جسمانی وجوہات کی بنا پر ہوتی ہے۔اس کی مثال یہ ہے کے اگر کوئی گرگٹ غصہ میں آجائے یا ڈر یا خوف کا شکار ہو تو وہ اپنا رنگ بدل لیتا ہے۔غصہ یا مستی کی حالت میں گرگٹ کا رنگ بھڑکیلا ہوجاتا ہے۔گرگٹ اپنے دشمن کو مات دینے کے لیے بھی رنگ بدلتا ہے۔گرگٹ کی آپس کے پیغام رسانی بھی رنگ بدلنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔آس پاس کی روشنی اور درجہ حرارت ان کی رنگ بدلنے میں بہت کردار ادا کرتے ہیں۔زیادہ تر گرگٹ اپنے آپ کو نیلا ، سبز ، خاکی ، گندمی ، گلابی ، سرخ اور سیاہ رنگ میں ہی بدل پاتے ہیں۔گرگٹ کچھ خاص رنگوں میں ہی اپنے آپ کو بدلنے میں عبور رکھتے ہیں۔اس کے علاوہ وہ اپنے من چاہے کسی اور رنگ میں نہیں بدل پاتے ۔
گرگٹ کی اس قسم کی خصوصیت کی وجہ خاص قسم کی زیلی خلیے ہیں جن کی وجہ سے ہی گرگٹ اپنی کھال کی رنگت کو بدل لیتے ہیں۔گرگٹ میں پائے جانے والے ان زیلی خلیے کو میلانوفورز کہتے ہیں۔میلانوفورز خلیے کھال کے اندر تہوں کے صورت میں پائے جاتے ہیں اور مختلف رنگ کے روغن رکھتے ہیں۔گرگٹ انہی کو کھول یا بند کر کے اپنے جسم کا رنگ بدل لیتے ہیں۔
ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کے اس قسم کے خلیے انسانی جلد میں بھی پائے جاتے ہیں۔یہی وجہ ہے کے اگر ہم دھوپ میں زیادہ رہتے ہیں تو ہماری جلد کا رنگ سیاہ ہوجاتا ہے۔