نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

فتنہ دجال اور اس کی حقیقت کیا ہے ؟


فتنہ دجال اور اس کی حقیقت


فتنوں کا نازل ہونا قیامت کے قریب ہونے کی نشانی ہے ۔ختم النبین حضرت محمّد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں جن جن فتنوں کے بارے میں آگاہ کیا ہے ان میں سے ایک بڑا فتنہ دجال کا فتنہ بھی ہے ۔فتنہ دجال کی حقیقت کیا ہے اس کے بارے میں آج ہم جانیں گے ۔

اگر لفظ دجال کے لغوی اور اصلاحی مفہوم کے حوالے سے دیکھا جائے تو دجال عربی زبان کا لفظ دجل سے نکلا ہے اس سے مراد ہے جھوٹ چھپا لینا ، فریب اور ڈھانپ لینا کے ہیں ۔دجال فعال کے وزن پر مبالغہ کا صیغہ ہے جس سے مراد ہے بہت زیادہ جھوٹ بولنے والا اور دھوکہ دینے والا۔دجال حق کو باطل کے سبب سے چھپا لیتا ہے اسی وجہ سے دجال کو کذاب بھی کہا گیا ہے ۔ قرآن پاک میں سورۃ الانعام کی آیت 158 میں کچھ نشانیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے ان میں سے کچھ نشانیوں دجال کی بھی ہیں ۔

کیونکہ امام ترمذی نے سند صحیح کے ساتھ حضرت ابو ہریرہ رضی ﷲ تعالیٰ عنہ سے مرفاعاً روایت کیا ہے کہ جب تین نشانیاں نازل ہوجائیں گی تو کسی ایسے شخص کے ایمان لانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو گا ۔جن تین نشانیوں کے بارے میں ذکر کیا گیا ہے وہ یہ ہیں

  • دجال
  • دابتہ الارض
  • سورج کا مغرب سے طلوع ہونا

قرآن مجید میں سورۂ نساء کی آیت 159 اورسورۂ زخرف کی آیت 61 میں دجال کا ذکر کیا گیا ہے ۔دجال کا ذکر مستند احادیث مبارکہ میں بھی موجود ہے ان میں سے چند ایک بیان کی جارہی ہیں ۔

حضرت ابن عمر رضی ﷲ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم لوگوں کے درمیان موجود تھے اور ﷲ عزوجل کی شان کے لائق حمد و ثنا بیان کی ،پھر دجال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں تمہیں اس کے بارے میں خبردار کرتا ہوں ہر نبی نے اپنی قوم کو اس کے بارے میں خبردار کیا ہے بے شک حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو اس کے بارے میں خبر دار کیا لیکن میں تمہیں اس کے بارے میں ایسی بات بتاتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی کہ جان لو کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ کانا ہوگا اور بے شک وہ اللہ کا نہیں ہو گا
(صحیح بخاری ،کتاب احادیث الانبیاء صحیح مسلم،سنن ترمذی)

حضرت انس بن مالک رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’ہر نبی نے اپنی امت کو کانے کذاب یعنی دجال سے خبردار کیا ہے اور سنو وہ بلاشبہ کانا ہوگا اور تمہارا رب کانا نہیں اس کی دو آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا۔ (صحیح مسلم ،کتاب الفتن ،سنن ترمذی ،مسند احمد بن حنبل)

حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دجال مدینہ کے پاس آئے گا اور فرشتوں کو اس کی حفاظت کرتے ہوئے پائے گا پس نہ تو طاعون مدینہ طیبہ میں آئے گی اور نہ ہی دجال۔
(سنن ترمذی کتاب الفتن)

حضرت ابو ہریرہ رضی ﷲ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک جھوٹے دجالوں کو نہ بھیج دیا جائے جو تیس کے قریب ہونگے ان میں سے ہر ایک کا یہ دعویٰ ہوگا کہ وہ ﷲ کا رسول ہے ۔

اس روایت سے یہ صاف طور پر پتہ چلتا ہے کہ دجال صرف ایک نہیں بلکہ تیس دجال ہونگے اور ان میں سے جو سب سے بڑا دجال ہوگا وہ دائیں آنکھ سے کانا ہوگا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں سے اس کا قتل ہو گا ۔اس کے علاوہ باقی سب چھوٹے دجال ہونگے ۔ او پر بیان کی گئی احادیث سے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ مسیح ابن مریم اور مسیح دجال قرب قیامت ایک ہی زمانہ میں ہی ہونگے ۔

مسیح دجال ،مسیح ابن مریم علیہ السلام کے ہاتھوں قتل ہوجاۓ گا اور جہنم اس کا مقدار بنے گی ۔اس سے مرزا غلام احمد قادیانی کے مسیح موعودہونے کے دعویٰ کا بطلان ثابت ہوتا ہے بلکہ احادیث و قرآن کی روشنی میں ان کا شمار ان تیس دجالوں کذابوں میں ہے جن کا ذکر حدیث پاک میں اوپر بیان کیا گیا ہے ۔

سورۃ الکہف کی پہلی دس آیات کو یاد کرنا اور ان تلاوت کرتے رہنا فتنۂ دجّال سے حفاظت اور بچاؤکا ایک اہم طریقہ بیان کیا گیا ہے ۔
حضرت ابو الدرداء رضی ﷲ عنہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’جس نے سورۃ الکہف کی پہلی دس آیات حفظ کر لیں وہ دجال کے فتنے سے بچا لیا جائے گا ۔
(مسلم :809،257)

مدینہ میں مسیح دجال کا دبدبہ اور ڈر داخل نہیں ہوگا ۔ان دنوں اس کے سات دروازے ہونگے اور ہر دروازے پر دو فرشتے تعینات ہونگے ۔ حضرت انس بن مالک رضی ﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ دجال مدینہ کی طرف آئے گا تو فرشتوں کو اس کی حفاظت کرتے ہوئے پائے گا ۔ انشاء ﷲ تعالیٰ نہ تو طاعون مدینہ میں داخل ہوگا اور نہ دجال ہو سکے گا ۔

اس باب میں حضرت ابو ہریرہ،فاطمہ بنت قیس،اسامہ ،سمرہ بن جندب اور محجن بن ادرع کی احادیث ہیں ۔صحیح حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ دجال نہ تو مکہ میں داخل ہو سکے گا اور نہ مدینہ میں فرشتے اسے زمین کے ان دو جگہوں میں آنے سے روک دیں گے ۔یہ دونوں حرم اس سے امن میں ہونگے صرف یہ ہوگا کہ وہ مدینہ کی شور زمین میں اترے گا اور مدینہ اپنے باشندوں سمیت تین دفعہ زلزلہ کے ساتھ کانپ اٹھے گا یہ زلزلہ دو اقوال کے مطابق محسوس ہونے والا زلزلہ بھی ہو سکتا ہے اور معنوی طور پر بھی ۔اس کے وجہ سے تمام منافق مرد اور عورتیں مدینہ سے نکل کر دجال کے ساتھ جا ملیں گے ۔یہ دن ایسا ہو گا کہ مدینہ اپنے اندر کی گندگی کو باہر نکال پھینکے گا اور اس کی پاکیزگی واضح ہو جائے گی جیسا کہ حدیث میں گزر چکا ہے ۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

اسلام اور عفو و درگزر

عفوودگزر کا مطلب عفو کے معنی ہیں مٹانا ، معاف کرنا ، نظر انداز کرنا اور چشم پوشی کرنا ہیں۔عفو اور درگزر دو مترادف الفاظ ہیں۔اسلامی شریعت میں انتقام لینے اور سزا دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود صرف اللہ کی رضا اور مجرم کی اصلاح کے لیے کسی کی لغزش ، برائی اور زیادتی کو برداشت کرتے ہے غصہ ہونے کے باوجود معاف کرنا عفو ودرگزر کہلاتا ہے۔عفو اللہ‎ کی صفت ہے اور اس کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔معاف کرنا بلند ہمتی فضیلت والا کام ہے۔رسولﷺ کے اخلاق میں اس فعل کو بہت زیادہ بلند مقام حاصل ہے۔اللہ تعالیٰ اس صفت کو اپنے بندوں میں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ارشاد ربانی ہے معاف کرنے کی عادت ڈالو نیک کاموں کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرو عفو کا مطلب ہرگز نہیں ہے کے بدلہ یا انتقام نہ لیا جائے ۔جہاں بدلہ ناگزیر ہو جائے وہاں عفو کی بجاے انتقام لینا ہی بہتر ہے تاکہ شرپسند افراد کو اس ناجائز رعایت سے فائدہ اٹھا کر معاشرے کا امن وسکوں برباد نہ کر سکیں ۔اور دینی اور اجتماعی یا معاشرتی یا اخلاقی حدود پر ضرب نہ لگا سکیں۔ عفو درگزر کی اہمیت اسلامی اخلاق میں عفو ودرگزر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔اشاعت ا...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...