نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

زیابیطس (شوگر) کی بیماری میں زخم جلدی سے ٹھیک کیوں نہیں ہوتے ؟

ذیابیطس کی بیماری میں زخم آسانی سے کیوں نہیں بھرتے؟


 زیابیطس یا شوگر ایک اسی بیماری ہے جس کی وجہ سے جسم کا ہر حصہ اور نظام متاثر ہوجاتا ہے ۔ذیابیطس کی وجہ سے ہونی والی پیچیدگیوں کی وجہ خون کی چھوٹی نالیوں اور بڑی نالیوں سے ہونے والی بیماریاں ہیں۔زیابیطس کی بیماری میں ہاتھوں اور پیروں میں بے حسی ہوجاتی ہے جسے نیوروپیتھی کہتے ہیں ۔نیوروپیتھی میں میں ہاتھوں اور پیروں کو کچھ بھی محسوس نہیں ہوتا ہے ۔مثال کے طور پر زیابیطس سے متاثرہ مریض کے جوتے میں اگر کوئی چھوٹی سی گیند بھی پڑی ہو اور وہ پورا دن چلتا رہے تو پھر بھی وہ گیند محسوس نہیں کرپاے گا ۔

اسی کی وجہ سے زیابیطس کے مریضوں کو ہر وقت جوتے پہننے کا کہا جاتا ہے ۔اس کی وجہ یہ ہے کے اگر مریض کے پاوں پر کوئی کانٹا یا کوئی اور چیز لگ جائے تو مریض کے پاوں پر زخم ہوجاتا ہے جس کے بارے میں مریض کو علم بھی نہیں ہوتا ہے ۔گرمی میں مریض کا پاوں گرم ہو جھلس جاتے ہیں اور کالے پڑجاتے ہیں ۔مریض پاوں میں گرمی کو محسوس نہیں کرسکتا ۔اس لیے ضروری ہے کہ پانی کا درجہ حرارت کو تھرمامیٹر کے زریعے معلوم کیا جائے یا اگر کوئی گھر میں زیابیطس کا مریض ہے تو اس کے گھر والوں کو چاہئے کہ مریض کے پاوں کو چھو کر پاوں کے درجہ حرارت کو معلوم کیا جائے ۔

جن لوگوں کے پاوں میں زخم ہوجائیں تو ذیابیطس کی بیماری کی وجہ سے خون کی نالیاں باریک ہوجاتی ہیں جس کی وجہ سے وہاں آکسیجن مکمل طریقہ سے نہیں پہنچ پاتی اور اس کے ساتھ ہی خون کے سفید جسیمے بھی آسانی سے نہیں پہنچ پاتے جن کی مدد سے زخم ٹھیک ہوتے ہیں ۔جب زخم آتے ہیں تو خون کے سفید جسیموں زخموں سے بچاؤ کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں اس عمل کو کیموٹیکسس کہا جاتا ہے۔ خون میں شوگر زیادہ ہونے کی وجہ یہ نظام بگڑ جاتا ہے۔ خون کے سفید جسیمے کئی مختلف قسموں کے ہوتے ہیں، ان میں سے کچھ بیکٹیریا اور وائرس سے لڑتے ہیں، کچھ خون کو بہنے سے روکنے میں مدد دیتے ہیں اور کچھ زخم بھرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں ۔

ذیابیطس کی بیماری میں یہ خون کے خلیے مکمل طریقہ سے کام نہیں کرسکتے اس لیے زخم آسانی سے نہیں ٹھیک ہوپاتے ہیں ۔ ذیابیطس کے شکار مریضوں میں اگر ایک چھوٹا سا بھی زخم ہوجائے تو اس کو فوری طور پر توجہ اور دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہوگی کیونکہ توجہ نہ دینے پر یہ زخم نہایت تیزی سے بڑھتے ہیں۔ اگر دو دن کی بھی تاخیر کرلیں تو زخم قابو سے باہر ہوسکتا ہے۔زیابیطس کے کچھ مریضوں میں انگلیاں، پیر یا پوری ٹانگیں بھی کاٹی جاسکتی ہیں ۔

اگر کسی ذیابیطس کے مریض کی کسی قسم کی کوئی بھی سرجری ہونے والی ہو تو ان کی ذیابیطس کنٹرول میں ہونا بہت ضروری ہے اگر کنٹرول نہ ہو تو یہ زخم آسانی سے نہیں ٹھیک نہیں ہوپاتے۔ طبی ماہرین کی ہدایات کے مطابق جسم میں ہیموگلوبن اے ون سی کی مقدار 7 فیصد ہونی چاہیے۔ جن افراد کی ذیابیطس کا کنٹرول بہتر ہو، ان کے زخم کا مناسب علاج ہو جاتا ہے ۔ جن خواتین کو حمل کے دوران ذیابیطس ہوجائے تو ان میں اگر سی سیکشن کی ضرورت پڑ جائے تو وہ زخم بہت مشکل سے بھرتے ہیں .

ذیابیطس میں خود کو زخموں سے کیسے بچاسکتے ہیں؟

خون میں شوگر کی مقدار کو نارمل حالت میں رکھنے کے لیے ضروری ویکسینیں لگوانی چاہئے ۔اگر ٹیٹینس اگر نیوروپیتھی ہو تو اس کا علاج کریں۔مریض کو روزانہ اپنے پاوں دیکھنے چاہیں۔ جو لوگ نیچے جھک کر اپنے پاوں کے تلوے نہیں دیکھ سکتے، وہ زمین پر ایک آئینہ رکھ لیں اور اس کی مدد سے اپنے پاوں کے تلوے کو دیکھیں۔مریض کو گھر میں جوتے پہن کر چلنا چاہئے ۔چھوٹی اور تنگ جرابیں بلکل نہ پہنیں تاکہ ان سے خون کے بہاؤ میں کوئی رکاوٹ پیدا نہ ہو ۔ ذیابیطس کے لیے تیار کردہ خاص جوتے پہنیں جو انفرادی ضرورت کے لحاظ سے بنے ہوں۔
اگر پاوں میں زخم ہوں تو اس کو صاف رکھنا اور مناسب اینٹی بایوٹک لینے کی ضرورت ہوتی ہے ۔اگر زخم ٹھیک نہ ہو پائیں تو زیابیطس کے ماہر ڈاکٹرز سے علاج کرائیں ۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...

پاکستان کی صوبائی حکومتوں کا انتظامی ڈھانچہ

1973 ء کے آئین کے تحت پاکستان ایک وفاق ہے اور علاقوں کے علاوہ اس وفاق میں چار صوبے شامل ہوں گے ۔ ان صوبوں میں الگ الگ صوبائی حکومتیں قائم کی جائیں گیں  گورنر ہر صوبے کا ایک گورنر ہو گا جسے صدر پاکستان مقرر کرے گا ۔ گورنر بننے کے قوی اسمبلی ممبر بننے کی اہلیت ، عمر کم از کم 35 سال اور پاکستان کا شہری ہونا ضروری ہے ۔ میعاد عہدہ صوبائی گورنر کے عہدہ کے لئے کوئی میعاد مقرر نہیں ۔ وہ اسی عرصہ تک عہده پر رهے گا جب تک صدر کی مرضی ہوگی ۔ وہ صوبے میں صدر کا نمائندہ ہوتا ہے اور صدر جب چاہے اسے اس کے عہدے سے ہٹا سکتا ہے ۔ اختیارات انتظامی اختیارات 1973 ء کے آئین کی رو سے صوبے کے انتظامی اختیارات اس صوبے کے گورنر کے نام سے استعمال کیے جائیں گے یہ اختیارات صوبائی حکومت استعال کرے گی جو وزیر اعلی اور صوبائی وزراء پر مشتمل ہو گی ۔ آئین کی رو سے وزیراعلی کا چناو صوبائی اسمبلی کرتی ہے ۔ ووٹوں کی اکثریت سے منتخب ہونے والے وزیر اعلی کو گورز حکومت بنانے کی دعوت دیتا ہے ۔ وزیراعلی صرف اسی وقت تک وزیر اعلی رہتا ہے جب تک کہ اسے صوبائی اسمبلی کا اعتماد حاصل ہو اگر ا...