نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

دمہ کیا ہے؟علامات، وجوہات، احتیاط اور علاج

دمہ کیا ہے؟ علامات، علاج اور احتیاط 


یہ بیماری سانس میں خرابی کی وجہ سے ہوتی ہے۔جب سانس کی نالیوں میں خرابی پیدا ہو جائے یا پھیپڑوں کی نالیا ں باریک ہو جائیں تو اس کی وجہ سے جو مرض لاحق ہوتا ہے اسے دمہ کہا جاتا ہے۔دمہ ایک ایسا مرض ہے جو انسان کو تھوڑا تھوڑا کر کے مارتا ہے۔

علامات

دمہ کی بہت سی علامات ہیں جس سے اس کی شناخت کی جاتی ہے۔ان میں سے کچھ علامات پیش کی جارہی ہیں۔

  • کھانسی
  • سانس پھولنا
  • سینے میں درد
  • سانس لیتے وقت سیٹی کی آواز کا آنا
  • نیند میں بے چینی یا پریشانی ہونا
  • تھکاوٹ

بچوں کو اگر دودھ پینے میں تکلیف محسوس ہوتو یہ بھی دمہ کی علامت ہے۔

وجوہات

وہ عوامل جو دمہ کی وجہ بنتے ہیں وہ یہ ہیں۔

  • اندرونی و بیرونی الرجی
  • دھول مٹی
  • موسم کی تبدیلی
  • سگریٹ نوشی کرنا
  • ہوائی آلودگی
  • سانس کی نالیوں میں انفیکشن

ان چیزوں سے دمہ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔

علاج و احتیاط

دمہ کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے جس سے دمہ کو ختم کیا جائے مگر کچھ ایسی چیزیں ہیں جس کو استعمال کر کے دمہ کو مزید بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے۔دمہ کی پہچان اور شناخت جسمانی جانچ اور میڈیکل ٹیسٹ کی مدد سے کی جاتی ہے۔دمہ کی تصدیق کرنے کے لیے ایکسرے ، خون میں آکسیجن کی مقدار ، خون کی جانچ ، پھیپڑوں کی حرکت کی جانچ ، اسپائرومیٹری اور الرجی کے ٹیسٹ کے زریعے کی جاتی ہے۔

دمہ کو دو طریقوں سے روکا جاسکتا ہے۔

  1. علاج
  2. احتیاط

دمہ کی روک تھام کے لیے احتیاط یہ ہے کے دمہ کے شکار مریض کو اپنی روز مرہ کی زندگی کے معمولات تبدیل کرنا ہو گا۔اگر مریض کسی بھی قسم کا نشہ کرتا ہے تو اسے فورا چھوڑنا ہوگا۔دمہ کے مریض کو دھول ، مٹی اور دوسری قسم کی فضائی آلودگی سے بچنا چاہے۔دمہ کا شکار مریض کو موسم میں تبدیلی سے نقصان ہوتا ہے اس لیے اس سے بچنے کے لیے ضروری اقدامات اختیار کرنے چاہے۔ دمہ کے مریض کو ایک اہم بات ذہن میں بٹھانا ہو گی کے نہ صرف سگریٹ سے دوری اختیار کرنی ہے بلکہ سگریٹ پینے والوں سے بھی دور رہنا ہے کیوں کے سگریٹ سے نکلنے والا دھواں دوسرے کے لیے بھی مضر ہے۔

دمے کے علاج کے لیے سب سے زیادہ دو چیزیں استعمال ہوتی ہے۔ایک میٹرڈ ڈوز اِن ہیلر اور دوسرے پاؤڈر اِن ہیلر۔ان دواؤں میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ان کے کسی قسم کے کوئی برے اثرات مرتب نہیں ہوتے۔اس لیے کہ ان ہیلر جسے دمہ کا پمپ بھی کہا جاتا ہے سے دی جانے والی دوا کی بہت کم مقدار خون میں شامل ہوتی ہے۔سانس کی نالی جس جگہ خراب ہوتی ہے یہ دوائیں اسی جگہ اثر انداز ہوتی ہیں۔ یہ اِن ہیلر سانس کی نالیوں کو اور زیادہ خراب ہونے سے بچاتا ہے۔اگر کبھی اِن ہیلر کو استعمال کرنا بند کر دیا جائے اور فوری طور پر آرام کے لیے گولی و انجیکشن کا استعمال بار بار کرنا چاہے ۔جس گولی کو بار بار استعمال کرنا چاہے اس کا نام اسٹیرائیڈ ہے لیکن اس کے ساتھ یہ بات بھی یاد رہے کہ یہ دوا خون میں پہنچ کر مزید نقصان کا باعث بنتی ہیں جس سے اور نقصان ہو سکتے ہیں جیسے ہڈیوں کمزور ہوسکتی ہیں اور دیگر جسمانی حصہ بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

جب دمہ کا مریض دمہ کے آخری درجے تک پہنچ جاتا ہے تو اس واقت کوئی دوا کام نہیں کرتی اور اسی صورت حال میں کوئی بھی دوا کرگر ثابت نہیں ہوتی ہے۔ایسی حالت سے بچنے کے لیے ڈاکٹر ان ہیلر کے استعمال کرنے پر بہت زور دیتے ہیں۔مگر بہت سے لوگ اپنی کم علمی کی وجہ سے ان ہیلر کو نقصان دہ اور مضر سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت میں اِن ہیلرکا کوئی مضر پہلو اب تک سائنسدانوں اور ریسرچرز کے سامنے نہیں آیا ہے، بلکہ ان ادویہ کے ذریعے دمےکو مزید بڑھنے سے روکا جاسکتا ہے اور مریض کی تکلیف کو کم کیا جاسکتا ہے۔


انسانی جسم کا یہ قدرتی پہلو ہے کہ جو حصہ ایک بار خراب ہوجائے وہ دوبارہ پہلے جیسا نہیں آ بن سکتا مثال کے طور پر آنکھوں کی نظر کم ہوجانا، دل کا بڑا ہوجانا ، گردے فیل ہوجانا، پھیپھڑے خراب ہوجانا یا کسی حصہ کا بدن سے معطل ہوجانا وغیرہ۔ تاہم اعضائے انسانی کو دوائیوں اور احتیاطی تدابیر کے ذریعے مزید خراب ہونے سے ضرور روکا جا سکتا ہے۔

صحت کے بارے میں مزید پڑھیں 

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...

پاکستان کی صوبائی حکومتوں کا انتظامی ڈھانچہ

1973 ء کے آئین کے تحت پاکستان ایک وفاق ہے اور علاقوں کے علاوہ اس وفاق میں چار صوبے شامل ہوں گے ۔ ان صوبوں میں الگ الگ صوبائی حکومتیں قائم کی جائیں گیں  گورنر ہر صوبے کا ایک گورنر ہو گا جسے صدر پاکستان مقرر کرے گا ۔ گورنر بننے کے قوی اسمبلی ممبر بننے کی اہلیت ، عمر کم از کم 35 سال اور پاکستان کا شہری ہونا ضروری ہے ۔ میعاد عہدہ صوبائی گورنر کے عہدہ کے لئے کوئی میعاد مقرر نہیں ۔ وہ اسی عرصہ تک عہده پر رهے گا جب تک صدر کی مرضی ہوگی ۔ وہ صوبے میں صدر کا نمائندہ ہوتا ہے اور صدر جب چاہے اسے اس کے عہدے سے ہٹا سکتا ہے ۔ اختیارات انتظامی اختیارات 1973 ء کے آئین کی رو سے صوبے کے انتظامی اختیارات اس صوبے کے گورنر کے نام سے استعمال کیے جائیں گے یہ اختیارات صوبائی حکومت استعال کرے گی جو وزیر اعلی اور صوبائی وزراء پر مشتمل ہو گی ۔ آئین کی رو سے وزیراعلی کا چناو صوبائی اسمبلی کرتی ہے ۔ ووٹوں کی اکثریت سے منتخب ہونے والے وزیر اعلی کو گورز حکومت بنانے کی دعوت دیتا ہے ۔ وزیراعلی صرف اسی وقت تک وزیر اعلی رہتا ہے جب تک کہ اسے صوبائی اسمبلی کا اعتماد حاصل ہو اگر ا...