یادداشت کیسے کام کرتی ہے؟
انسانی یاداشت کیسے کام کرتی ہے اس پر بہت سالوں سے تحقیق جاری ہے ۔انسانی یاداشت کے بارے میں جاننے کا موضوع ہزاروں سال سے توجہ کا مارکز بنا ہوا ہے ۔یاداشت علمی، ادراکی اور حسی نفسیات کے اندر دلچسپی کا سب سے بڑا مضمون بن گیا ہے۔ اصل میں یادداشت کہتے کس کو ہیں ؟ہمارے دماغ میں یادیں کیسے بنتی ہیں؟یادوں کو دماغ میں کیسے اکٹھا کیا جاتا ہے ؟ آج ہم جب یادوں کے بارے میں وہ باتیں جانیں گے شاید آج سے پہلے آپ نہیں جانتے ہیں ۔
یاداشت کیا ہے ؟
عام طور پر یاداشت ایک بہت پیچیدہ عمل ہے۔ یاداشت میں معلومات کو حاصل کیا جاتا ہے، معلومات کو یاد کیا جاتا ہے اور اسے مزید محفوظ کیا جاتا ہے۔ ایک بات یاد رکھیں کہ تمام یادیں ایک جیسی نہیں ہوتی ۔یاداشت معلومات حاصل کرنے ، محفوظ کرنے اور یاد کرنے کے علاوہ بعد میں بازیافت کرنے کے لیے بھی استعمال ہوتی ہے ۔یاداشت کے تین بڑے عمل ہیں جو یہ ہیں
- انکوڈنگ
- اسٹوریج
- بازیافت
یادیں کیسے بنتی ہیں ؟
نئی یادیں کو بنانے کے لیے ضروری ہے کہ معلومات کو استعمال کے قابل بنا کر تبدیل کیا جائے۔ اس عمل کو ایکوڈنگ کہتے ہیں جب کامیابی کے ساتھ ایک بار معلومات انکوڈ کر لیا جائے تو پھر آگے آنے والے وقت میں بھی استعمال کیا جاتا ہے اور اسے ذہن میں رکھا جاتا ہے ۔ ہماری یادوں میں تمام ذخیرہ شدہ یاداشت زیادہ تر وقت ہماری سوچ سے باہر رہتی ہیں جب ہم ان کو یاد کرتے ہیں تو وہ ہمیں وہ یاد آتی ہیں نبازیافت کی وجہ سے ہمیں اکٹھا کی گی معلومات کو شعوری اگاہی میں لایا جاتا ہے
یادیں کب تک رہتی ہیں؟
ہماری کچھ یادیں بہت مختصر ہوتی ہیں جو صرف چند سیکنڈ تک ہی رہتی ہوتی ہیں یہ یادیں ہمیں ارد گرد کی دنیا کے بارے میں حسیاتی معلومات دیتی رہتی ہیں۔ اس سے بڑی یادیں اس سے قدرے بڑی اور لمبی ہوتی ہیں جو تقریباً 20 سے 30 سیکنڈ تک قائم رہتی ہیں۔زیادہ تر یہ یادیں ان معلومات پر پائی جاتی ہیں جن پر ہم اس وقت توجہ لگائے ہوے ہیں یا جس کے بارے میں ہم سوچ رہے ہیں۔ کچھ یادیں اس سے زیادہ طویل ہوتی ہیں جن کی مدت ہفتوں، مہینوں حتیٰ کہ دہائیوں تک ہوتی ہے اور اتنے وقت تک ذہن میں رہنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ یادوں میں سے زیادہ تر طویل مدتی یادیں ہماری فوری آگہی سے عاری ہوتی ہیں ، لیکن جب ضرورت ہو تو ہم ان خوابیدہ یادوں کو جگاسکتے ہیں۔
یادداشت کا اسٹیج ماڈل
1968ء میں یادداشت کا اسٹیج ماڈل کو پیش کیا گیا جس میں یادداشت کے تین الگ الگ مراحل کا خاکہ پیش کیا گیا وہ تین مراحل یہ ہیں ۔
ہلا مرحلہ حسی یادداشت کا ہے۔ حسی یاداشت کے دوران ماحول سے متعلق حس کے متعلق معلومات کو بہت ہی مختصر عرصے کے لئے محفوظ کیا جاتا ہے۔ عام طور پر بصری معلومات کے لئے ڈیڑھ سیکنڈ اور سمعی معلومات کے لئے 3 یا 4 سیکنڈ سے زیادہ وقت نہیں ہوتا۔ ہم’’ حسی یادداشت‘‘ کے صرف چند عمل میں شرکت کرتے ہیں اور کچھ ہی معلومات کو اگلے مرحلے یعنی قلیل مدتی یادداشت میں منتقل کر پاتے ہیں ۔
قلیل مدتی یادداشت کو فعال یادداشت بھی کہا جاتا ہے ۔ وہ معلومات جس کے بارے میں ہم فی الحال واقف ہیں یا اس کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔ اسے شعوری ذہن کہا جاتا ہے۔ حسی یادداشت، قلیل مدتی یادداشت کی معلومات میں اضافہ کرتی ہے، جہاں یادداشت میں حاصل کردہ زیادہ تر معلومات تقریباً 20 سے 30 سیکنڈ تک رہتی ہیں۔ تاہم ہماری بہت سی قلیل مدتی یادیں جلدی سے مٹا دی جاتی ہیں لیکن یہ معلومات اگلے مرحلے تک جاری رہتی ہیں۔ طویل مدتی یادداشت کا مطلب ہے کہ دماغ میں معلومات کا مسلسل ذخیرہ ہو۔
یاداشت کی تنظیم
طویل مدتی یادداشت میں معلومات تک رسائی و بازیافت کی صلاحیت ہوتی ہے جو یادوں کو فیصلہ کرنے دوسروں کے ساتھ بات کرنے اور مسائل کو حل کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔ یاداشت میں معلومات کو گروپس کی شکل میں ترتیب دے کر محفوظ کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح ان کی درجہ بندی کی وجہ سے معلومات کو یاد رکھنے اوربازیافت کرنے میں آسانی ہوجاتی ہے۔ مثال کے طور ان الفاظ کے اس گروپ کا مشاہدہ کریں ڈیسک ، سیب ، کتابوں کی الماری ، سرخ ، ٹیبل ، سبز ، انناس ، کرسی ، آڑو ، پیلارنگ‘‘۔
پڑھنے میں کچھ سیکنڈ لیں پھر ان الفاظ کو یاد کریں اور ان کے گروپس بنانے کی کوشش کریں۔ تو آپ نے ان کا گروپ کیسے بنایا؟ بہت سے لوگ ان الفاز کو تین مختلف گروپس میں شامل کرتے ہوے ان کی فہرست بناتے ہیں جیسے کہ رنگ، فرنیچر اور پھل۔یادداشت کو منظم کرنے کا طریقہ سمینٹک نیٹ ورک ماڈل کہلاتا ہے ۔
یادداشت کو کیسے بڑھائیں؟
ماہرین نفسیات نے بہت ساری تکنیکیں دریافت کی ہیں، جن کی مدد سے یادداشت کو بہتر بنایا جاساکتا ہے۔ یادداشت بڑھانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لیے سب سے پہلے درکار ابتدائی، ثانوی اور اعلیٰ قابلیت و ہنر کی فہرست تیار کریں۔ پھر ان کو ترتیب دے کر مکمل توجہ اس ہنر اور علم کو سیکھنے کی طرف لگائیں اور اپنی نوٹ بک اور پنسل کو ساتھ رکھیں تاکہ ضروری ہدایات کو نوٹ کیا جاسکے ۔
کوئی بھی کام کرتے وقت چستی اور دلچسپی کا ہونا بہت ضروری ہے۔ سب سے اہم کام بھرپور نیند ہے، جو یادداشت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ آج کا کام آج ہی کریں ۔اپنے کام کے شیڈول کی ڈائری کو ہر وقت اپنے ساتھ رکھیں۔جب بھی کوئی نئی بات ، عجیب یا دلچسپ آئیڈیا زہن میں آے تو جلدی سے اسے ڈائری میں نوٹ کر لیں۔ اپنے اعصاب کو پرسکون رکھیں ، جلد بازی کے چکر میں توجہ کو بھٹکنے نہ دیں۔مطالعے اور تحریر کو اپنی عادت بنا کر آپ اپنی یاداشت کو بہت بہتر بنا سکتے ہیں ۔