نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ہوا کے بگولے کیسے بنتے ہیں؟

چکردار گھومنے والے ہوا کے جن


آپ نے کسی صحرا یا پھر کسی میدانی علاقے میں ہوا کو چکر میں تو گھومتے ہوے دیکھا ہو گا ۔اس کے بارے میں لوگوں کی مختلف رائے ییں۔جیسے بزرگ کہتے ہیں ہو سکتا ہے کے یہ ہوا کے چکر میں جنات کے بچے کھیل رہے ہوں۔لیکن پریشان نہ ہوں آج ہم یہ بات کریں گے کے یہ کیسے گھومتی ہے؟ یہ مٹی کے بگولے کیا ہیں اور بنتے کیسے ہیں؟

یہ چھوٹے شیطانی ہوئی مرغولے ہوتے ہیں ان کو انگلش میں ڈسٹ ڈیول کہا جاتا ہے۔ان ڈسٹ ڈیول کی کم سے کم لمبائی آدھا میٹر اور زیادہ دس سے لے کر ایک ہزار میٹر تک کی انچائی تک گھومتے ہیں۔یہ گھومتے ہوے ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہیں۔یہ چکر دار ہوا بہت ہی منظم انداز میں رہتے ہیں اور لمبا فاصلہ طے کرتے ہیں۔عام طور پر یہ عمودی طرف ہوتے ہیں اور اس میں ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا رہتا ہے۔یہ چھوٹے ہوا کے چکر زیادہ خطرناک نہیں ہوتے لیکن بڑے بگولے کی وجہ سے انسان کو اور اس کی املاک کو نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔اس طرح کے بڑے بگولے بھی دوسری طرح کے بگولوں کی طرح ہی عمودی طرف حرکت کرتے ہیں۔

طوفان میں ہونے والی گرج چمک کی وجہ سے بہت سے بڑے طوفانی بگولے پیدا ہوتے ہیں۔جبکہ کے دوسری طرف سورج کی دهوپ کی وجہ سے دهول کے چکر دار ہوائی مرغولے پیدا ہوتے ہیں اور ان کی شکل بڑے طوفانی بگولوں جیسی ہوتی ہے ۔اسے امریکا کے کچھ علاقوں میں شیطان کا رقص بھی کہا جاتا ہے۔کیلیفورنیا میں ان بگولوں کو ریت کا دیو کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے ریت کا کھیل ۔نواجو کی زبان میں ان بگولوں کو چنڈی کہا جاتا ہے وہ اسے بھوتوں اور چڑیلوں کی سزا کہتے ہیں ۔ان لوگوں کے حساب سے یہ چنڈی یعنی بگولے گھڑی کی سوئی کی سمت میں گھومے تو یہ نیک روح ہے جبکہ اگر یہ گھڑی کی سوئی کے الٹی طرف گھومے تو یہ بری روح ہے۔ان کی تہذیب میں ان بگولوں کے حوالے سے کہانی بھی جس میں بیان ہے کے ایک بری روح آسمان سے زمین پر نازل ہوتی ہے اور ان بگولوں کی شکل لے لیتی ہے اور زمین پر رہنا شروع کر دیتی ہے۔

سعودی عرب ، قزاقستان اور اردن میں ان بگولوں کو جنات یا شیطان کہہ کر پکارا جاتا ہے ۔ان علاقوں میں یہ ہوا کے چکر کئی سو میٹر کی بلندی تک پہنچ جاتے ہیں۔مصر میں ان بگولوں کو فاست ال عفریت کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے ہوا کا بھوت ۔ایران میں اسے چکر دار ہوا کہتے ہیں۔کینیا میں ان بگولوں کو نگوما سیا آکا کہا جاتا ہے جس کا مطلب عورت کا شیطان ہے۔پرتگال میں اسے ریموینو کہا جاتا ہے جس سے مراد مسلسل گھومنے والا ہے۔براذیل میں اسے پن چکی کہا جاتا ہے۔کچھ تہذیبوں میں ان دھول کو ساکی رقص بھی کہا جاتا ہے جو ان کا مذہبی رقص بھی ہے ۔اسی وجہ سے ہمارے اباو اجداد بھی اسے غیر مخلوق قرار دیتے رہے ہیں۔لیکن یہ چکر دار ہے کیا آخر ؟

ٹھنڈی ہوا جیسے ہی جگہ لینے کے لئے گرم ہوا کو دھکیلتی ہے تو گرم ہوا سکڑتی جاتی ہے ۔ گرم ہوا سکڑتے وقت پیچھے اندر کی جانب ہٹتے ہوئے مٹی بھی اندر کی طرف سکڑتی ہے اور اپنے ساتھ کھینچ لاتی ہے جس سے ایک دائروی گھماؤ بن جاتا ہے۔ اس کھینچنے کے عمل سے جو مٹی یا دھول اندر دائرہ میں گھومتی ہے وہ اس دائروی گھماؤ کی دیواروں کا کام دیتی ہے جو کہ گھماؤ کے کے کام کی حفاظت بھی کرتی ہیں۔یہ ہوا شروع میں عمودی گھومتی ہے جس کے بعد گرم ہوا ہلکی ہونے کی وجہ سے افقی جانب گھومتی ہوئی اٹھتی ہے اور پھر اوپر کی طرف سیدھی حرکت کرتی ہے۔ اگر صورت حال بالکل اس کے مطابق ہو تو ہوا گھومتی ہوئی چلنے لگتی ہے۔چکردار ہوا میں ثانوی بہاؤ اس طرح پیدا ہو گا کہ دیگر گرم ہوائیں اور بننے والے بھنور کے نیچے کھینچی چلی جاتیں ہیں جو کہ افقی رفتار تیز کرنے کی وجہ بنتی ہے ۔جتنی گرم ہوا نئے بنے ہوے بھنور کی اوپر اٹھتی ہوا کی جگہ لینے کے لئے آتی ہے گھماؤ کا عمل مزید تیز ہوتا جاتا ہے جس سے بھنور میں مزید بڑھوتری ہونے لگتی ہے۔ ایک چکردار ہوا دھوئیں کی چمنی سے جیسا ہوتا ہے چمنی اور چکردار دھول دونوں میں ہی گرم ہوا گھومتی ہے اور اوپر اٹھتی چلی جاتی ہے۔جیسے گرم ہوا اوپر اٹھتی ہے ٹھنڈی ہوتی ہے اور اپنی اچھال کھو دیتی ہے جب کہ نیچے گرم ہوا کا مزید اضافہ جاری رہتا ہے۔جیسے جیسے ہوا اوپر اُٹھتی ہے بھنور کے باہر موجود ہوا میں شامل ہوتی جاتی ہے۔ اس قانون کے مطابق ٹھنڈی ہوا واپس پلٹتی ہے اور گرم ہوا کی بیرونی اطراف کے خلاف توازن رکھنے کا کام کرتی ہے جس سے یہ تمام نظام بلکل ٹھیک رہتا ہے۔عموما چکردار دھول زمینی سطح پر رگڑ کے ساتھ ساتھ آگے کی طرف حرکت پیدا کرتا ہے۔

اس وقت تک چکر دار مٹی اپنے آپ کو برقرار رکھنے کے قابل بن جاتا ہے جب اس کے آس پاس کی گرم ہوا کے قریبی زریعے تک پہنچ ممکن هو۔سطح کے ساتھ اگر گرم ہوا میسر هو تو یہ ٹھنڈی ہوا کو ساتھ اندر کھینچ لیتی ہے جس کا حیرت انگیز نتیجہ ہوتا ہے یہ چکر دار ہوا جلد ہی غائب هو جاتے ہیں۔یہ اس وقت ہوتا ہے جب ان کی رفتار کم هو۔زمین پر یہ ہوائیں بہت چھوٹی ہوتی ہیں۔ ان کا قطر 3 فٹ سے چھوٹا ہوتا ہے اور اس کے چلنے کی زیادہ سے زیادہ رفتار 70 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوتی ہے، اور ایک منٹ کے وقت میں یہ بن کے ختم بھی ہو جاتے ہیں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

اسلام اور عفو و درگزر

عفوودگزر کا مطلب عفو کے معنی ہیں مٹانا ، معاف کرنا ، نظر انداز کرنا اور چشم پوشی کرنا ہیں۔عفو اور درگزر دو مترادف الفاظ ہیں۔اسلامی شریعت میں انتقام لینے اور سزا دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود صرف اللہ کی رضا اور مجرم کی اصلاح کے لیے کسی کی لغزش ، برائی اور زیادتی کو برداشت کرتے ہے غصہ ہونے کے باوجود معاف کرنا عفو ودرگزر کہلاتا ہے۔عفو اللہ‎ کی صفت ہے اور اس کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔معاف کرنا بلند ہمتی فضیلت والا کام ہے۔رسولﷺ کے اخلاق میں اس فعل کو بہت زیادہ بلند مقام حاصل ہے۔اللہ تعالیٰ اس صفت کو اپنے بندوں میں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ارشاد ربانی ہے معاف کرنے کی عادت ڈالو نیک کاموں کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرو عفو کا مطلب ہرگز نہیں ہے کے بدلہ یا انتقام نہ لیا جائے ۔جہاں بدلہ ناگزیر ہو جائے وہاں عفو کی بجاے انتقام لینا ہی بہتر ہے تاکہ شرپسند افراد کو اس ناجائز رعایت سے فائدہ اٹھا کر معاشرے کا امن وسکوں برباد نہ کر سکیں ۔اور دینی اور اجتماعی یا معاشرتی یا اخلاقی حدود پر ضرب نہ لگا سکیں۔ عفو درگزر کی اہمیت اسلامی اخلاق میں عفو ودرگزر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔اشاعت ا...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...