نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

شام کے حالات اور امام مہدی کا ظہور

مُلکِ شام کے حالات امام مہدی كا ظہور اور نبی صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَسَلَّم كی پیشن گوئیاں 


اللّٰه کے آخری رَسُول حضرت محمّد صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے قیامت کی نشانیاں کے بارے میں بتاتے ہوئے فرمایا کہ

  • اُونٹوں اور بَکریوں کے چَروَاہے جو بَرہَنَہ بَدَن اور ننگے پاؤں ہونگے وہ ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہوئے لمبی لمبی عمارتیں بنوائیں گے اور اس پر فخر کریں گے … "(صحیح مسلم 8)

سعودیہ عرب کے شہر ریاض میں آج کے وقت عمارتوں کا یہ مقابلہ شروع ہو گیا ہے جو اپنی انتہا پر پہنچ چکا ہے ۔آج دنیا کی سب سے بڑی عمارت برج خلیفہ ہے جو کہ دبئی میں واقع ہے ۔ جو متحدہ عرب امارات کا شہر ہے ۔تو اس عمارت کے سب سے اونچا ہونے کے عزاز کو ختم کرنے کے لیے شہزادہ ولید بن طلال نے سعودیہ عرب کے شہر جَدَّہ میں اس سے بھی بڑی عمارت بنانے کا اعلان کر دیا ہے اور ساتھ ساتھ تیزی سے عمارتیں بنتی چلی جا رہی ہے۔اب حالت یہ ہے کے عرب میں قائم عمارتیں دنیا کے دوسرے ممالک کی عمارتوں سے اونچی ہوتی جارہی ہیں ۔

یہ سب لکھنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ سب کچھ اللہ کے آخری رسول حضرت مُحمَّد صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے فرمایا تھا جو پُورا ہو چکا ہے اور ان کی یہ پیشگوئی پُوری ہو کر اپنے انجام کو پہنچ چکی ہے عرب سے نکلنے والے تیل کی سب سے زیادہ خریداری کرنے والے امریکہ ہے امریکا نے صَدَّام کو ختم کر کے تیل کی دولت سے مالا مال عِرَاق کے ملک کے تیل کے کنوؤں پر قبضہ کر لیا ہے اور لاکھوں بیرل تیل بلکل مُفت حاصل کر رہا ہے تو پھر تیل کی گِرتی مانگ نے تیل کی قیمتوں کو نچلی سطح پر پہنچا دیا جس سے عرب ممالک کا ایک سنہرا اور شاندار دور اب اپنے خاتمہ کے قریب پہنچ چکا ہے ۔

ان سب حالات کو دیکھ کر یہ سوال ذہن میں آتا ہے اس سب زوال کے بعد کیا ہے؟ اللّٰه کے پیغمبر حضرت محمّد صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم کی ایک حدیث ہے کہ۔

  • قیامت سے پہلے سَرزَمینِ عرب دوبارہ سَرسَبز ہو جائیگی”(صحیح مسلم)

سعودی عرب اور امارات کے ملک میں پہلے ہی بارشیں شروع ہو چکی ہیں سعودیہ عرب کے شہروں مَکَّہ اور جَدَّہ میں سَیلاب بھی آچکے ہیں۔ٹیکنالوجی کی مدد سے عرب کی زمین کو پہلے ہی سرسبز بنانے کی کوشش کی جارہی ہے اور مصنوعی طریقہ کے علاوہ قدرتی موسم کی وجہ سے بھی عرب کی زمین سرسبز بننے جا رہی ہے۔ گندم کی پیداوار کے لحاظ سے سعودی عرب پہلے ہی خودکفیل بن چکا ہے۔ سعودیہ عرب میں بارش کی وجہ سے خشک پہاڑوں پر سبزہ اُگنے لگا ہے اور پہاڑ سرسبز ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ بارشوں اور سیلاب کو مدنظر رکھ کر وہاں کی حکومت کو ڈیم بنانا ہوں گے جس سے پانی کی نہریں نکلیں گی مزید ہریالی ہو گی ، سرزمین ہری بھری ہو گئی اور فصلوں کی پیداوار اور زیادہ ہوگی اس لیے یہ پیشگوئی مکمل ہونے جا رہی ہے اور اس ساری چیزوں کو اپنے سامنے دیکھنے جارہے ہیں جو آج سے چودہ سو سال پہلے ہی ہمارے پیارے رسول حضرت محمّد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بیان فرما دی تھیں ۔

اگر احادیث پر مکمل توجہ دی جائے تو مَشرقِ وُسطیٰ کے دور زوال کی ابتدا شام کے ملک سے ہونا شروع ہوئی اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ عرب کے حُکمران یا تو یہود کی سازش کو سمجھ نہ سکے یا اپنے بے رخی اختیار کی وجہ سے زوال کا شکار ہوے ہوں لیکن ان سب چیزوں کی وجوہات جو بھی ہوں ان سب چیزوں کو تو لازمی ہونا ہی تھا کیوں کے یہ سب سرکار صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم کی بیان کی گئی نشانیاں تھی ایک حدیث ارشاد ہے

  • ﺭﺳﻮﻝ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ :” ﺟﺐ ﺍﮨﻞِ ﺷﺎﻡ ﺗﺒﺎﮨﯽ ﻭ ﺑﺮﺑﺎﺩﯼ ﮐﺎ ﺷﮑﺎﺭ ﮨﻮﺟﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﺗﻢ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﯿﺮ ﺑﺎﻗﯽ ﻧﮧ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ "(ﺳﻨﻦ ﺍﻟﺘﺮﻣﺬﯼ 2192: ﺑﺎﺏ ﻣﺎﺟﺎﺀ ﻓﯽ ﺍﻟﺸﺎﻡ، ﺣﺪﯾﺚ ﺻﺤﯿﺢ)

اس بات کو یاد رکھا جائے کہ ﺣﺎﺩﯾﺚِ کے مطابق ﺷﺎﻡ اور ﺷﺎﻡ میں رہنے والوں لوگوں ﺳﮯ ہی ﺍُﻣَّﺖِ ﻣُﺴﻠﻤﮧ ﮐﺎ ﻣُﺴﺘﻘﺒﻞ جڑا ہے ۔ﺍﮔﺮ شام کا ملک بلکل ایسے ہی ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮨﻮتے رہا ﺗﻮ تمام مسلمانوں کی امت بھی برباد ہوتی رہےگی ۔خیر ویسے بھی شام تقریب نوے فیصد تک برباد ہوچکا ہے ۔پانچ سال کے اس خُونریزی دور میں 8 لاکھ بےگناه بَچّے، بُوڑھے، عَورتیں شہید ہوچکی ہیں اور بہت سارے لوگ دُوسرے مُلک کی سرحدوں پر زندگی کی بھیک مانگتے ہوئے شہید ہو رہے ہیں اور اتنے ہی تعداد میں زخمی یا معذور بھی ہو چکے پس شام مُکمَّل تباہی کے بعد اب بہت نازک حالت سے گزر رہا ہے اس حدیث کے مطابق عرب ممالک کے شاندار دَور کے خاتمہ کی اہم اور بنیادی وجہ شام کے مَوجُودَہ حالات ہيں، گویا نبی صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم کی بیان کی گئی ایک اور پیشگوئی کی عَلامَت ظاہر ہو رہی ہے یا ہو چکی ہے ۔

اس بات کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ اِسرائیل، رُوس، ایران و امریکہ شام کے حالات کے متعلق جو بھی جھوٹے بہانے بنائیں لیکن اس کی کوئی وجہ نہیں بس اس سب کا اصل نشانہ جَزیرَة ُالعَرَب ہے کیوں کہ اس کی وجہ یہ ہے کُفَّار کا عقیدہ ہے کہ دَجَّال ایک مَسِیحَا ہے اس وجہ سے یہ کفار دَجَّال کی آمد کے اِنتظامات کو مُکمَّل کر رہے ہیں۔ ان کے حساب سے ان انتظامات کو ٹھیک طرح سے کرنے کی لیے ضروری ہے کہ عرب ممالک میں عَدمِ اِستحکام پیدا کیا جائے اور مُلکِ شام پر یہود و نصاریٰ کا قبضہ ہو حضرت مہدی عَلیهِ السَّلام کے ظہور سے پہلے یہ ہوکر رہیگا ۔

قیامت سے پہلے آخری زمانے میں مُسلمان ہر طرف سے مَغلوب ہوجائیں گے لگاتار جَنگیں ہوں گی اور شام کے ملک میں بھی عیسائیوں کی حکومت بن جائے گی۔ اکثر عُلماء کرام کہتے ہیں سَعُودی، مِصر، ترکی اور ہر جگہ کُفَّار کے ظلم بڑھ جائیں گے، اُمَّت آپس میں ہی خَانہ جَنگی کا شِکار رہے گی. عرب ممالک یعنی خلیجی ممالک سعودی عرب وغیرہ میں بھی مسلمانوں کی باقاعدہ اور بااختیار حکومت باقی نہیں رہے گی خَیبَر سعودی عرب کا چھوٹا شہر ہے جو مدینہ منورہ سے 170 کلو میٹر سے کم فاصلے پر ہے یہاں تک بھی یہود و نصاریٰ پہنچ جائیں گے، اور اس جگہ پر بھی ان کی حکومت قائم ہوجائے گی۔ باقی بچے مسلمان مدینہ منورہ میں پہنچ جائیں گے اور اس وقت حضرت امام مہدی عَليهِ السَّلام بھی مدینہ منورہ میں ہوں گے ۔

اگر دُوسری طرف دریائے طبریہ کو دیکھا جائے تو وہ بھی تیزی سے خُشک ہو رہا ہے جو کہ مہدی عَلیہِ السَّلام کے ظہور سے پہلے خشک ہونے کی نشانی ہے ۔اس لیے جب بھی مشرق وسطیٰ کے حالات کو اور مُسَلمانوں اور ساری دُنیا کے حالات کو سوچتے ہیں تو یہ صاف لگتا کہ دُنیا تباہی کی جانب بڑھ رہی ہے ۔ فرانس میں حَملوں کے بعد اب عالمی جنگ کی باتیں ہورہی ہیں ۔جس کو دیکھا جائے تو سوال یہ ہے اس عالمی جنگ کا مرکز کون سی جگہ ہو گی ؟ صاف لگ رہا ہے مشرق وسطیٰ کی عالمی جنگ کا مرکز ہو گا۔

ہمارے یہاں بھی ہندوں کی پاک سے بڑھتی ہوئی رَنجِشیں اور کشمکش حالات کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ہم غَزوۂ ہند کی طرف بڑھ رہے ہیں کیونکہ ایک حدیث ہے کہ ۔

  • حضرت ابو ہریرہ رَضِىَ اللّٰهُ تَعَالىٰ عَنه سے روایت ہے کہ رَسُولُ اللّٰه صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے ارشاد فرمایا میری قوم کا ایک لشکر آخر کے وقت کے نزدیک ہند پر چَڑھائی کرے گا اور اللّٰه اس لشکر کو فتح نصیب کرے گا، یہاں تک کہ وہ ہند کے حُکمرانوں کو بیڑیوں میں جَکڑ کر لائیں گے۔ اللّٰه اس لشکر کے تمام گناہ معاف کر دے گا۔ پھر وہ لشکر وَاپس رُخ کرے گا اور شام میں موجود عیسیٰ ابنِ مَریم عَليهِ السَّلام کے ساتھ جا کر مِل جائے گا ۔

  • حضرت ابوہریرہ رَضِىَ اللّٰه تعالىٰ عَنه نے فرمایا اگر میں اُس وقت تک زندہ رہا تو میں اپنا سب کچھ بیچ کر بھی اُس لشکر کا حِصَّہ بَنُوں گا، اور پھر جب اللّٰه ہمیں فتح نصیب کرے گا تو میں ابوہریرہ جہنم کی آگ سے آزاد کہلاؤں گا۔ پھر جب میں شام پہنچوں گا تو عیسیٰ ابنِ مَریم عَليهِ السَّلام کو تلاش کر کے انہیں بتاؤں گا کہ میں مُحَمَّد صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم كا ساتھی رہا ہوں "رسول پاک صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے فرمایا اور کہا بہت مشکل، بہت مشکل”(کتاب الفتن۔ صفحہ ۴۰۹)(واللہ تعالٰی اعلم)

  • حضرت محمّد صَلَّى اللّٰه عَليهِ وَ سَلَّم نے فرمایا کہ میری اُمَّت پر ایک دَور ایسے آئیگا جس میں فِتنے ایسے تیزی سے آئیں گے جیسے تسبیح ٹوٹ جانے سے تسبیح کے دانے تیزی سے زمین کی طرف آتے ہیں۔

اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنی نَسلوں کی ابھی سے تربیت اور ایمان کی فِکر کریں ۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

اسلام اور عفو و درگزر

عفوودگزر کا مطلب عفو کے معنی ہیں مٹانا ، معاف کرنا ، نظر انداز کرنا اور چشم پوشی کرنا ہیں۔عفو اور درگزر دو مترادف الفاظ ہیں۔اسلامی شریعت میں انتقام لینے اور سزا دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود صرف اللہ کی رضا اور مجرم کی اصلاح کے لیے کسی کی لغزش ، برائی اور زیادتی کو برداشت کرتے ہے غصہ ہونے کے باوجود معاف کرنا عفو ودرگزر کہلاتا ہے۔عفو اللہ‎ کی صفت ہے اور اس کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔معاف کرنا بلند ہمتی فضیلت والا کام ہے۔رسولﷺ کے اخلاق میں اس فعل کو بہت زیادہ بلند مقام حاصل ہے۔اللہ تعالیٰ اس صفت کو اپنے بندوں میں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ارشاد ربانی ہے معاف کرنے کی عادت ڈالو نیک کاموں کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرو عفو کا مطلب ہرگز نہیں ہے کے بدلہ یا انتقام نہ لیا جائے ۔جہاں بدلہ ناگزیر ہو جائے وہاں عفو کی بجاے انتقام لینا ہی بہتر ہے تاکہ شرپسند افراد کو اس ناجائز رعایت سے فائدہ اٹھا کر معاشرے کا امن وسکوں برباد نہ کر سکیں ۔اور دینی اور اجتماعی یا معاشرتی یا اخلاقی حدود پر ضرب نہ لگا سکیں۔ عفو درگزر کی اہمیت اسلامی اخلاق میں عفو ودرگزر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔اشاعت ا...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...