آسمانی بجلی کیسے بنتی ہے اور کیوں گرتی ہے؟
آسمانی بجلی کو ہم آئے دن دیکھتے رہتے ہیں۔آسمانی بجلی قدرت کا عجیب و غریب مظہر ہے جس کو دیکھ کر خوف بھی آتا ہے اور خدا کی تعریف بھی کرتے ہیں۔آسمانی بجلی کے بارے میں کچھ باتیں ایسی بھی ہیں جو شاید آپ نہیں جانتے ہوں۔ان میں سے ایک بات یہ ہے کے آسمانی بجلی کا ایک کڑاکا ہوا میں ہی 8 سے 20 ہزار درجے سینٹی گریڈ حرات پیدا کرتا ہے۔حرات کی اتنی مقدر سورج کی سطح پر پائی جانے والی حرات سے بھی کئی گنا زیادہ ہوتی ہے۔
بادلوں میں کیسے بجلی بنتی ہے؟
اونچے بادلوں کو کیومولونمبس بادل کہا جاتا ہے۔ان اونچے بادلوں میں آسمانی بجلی بنتی ہے۔آسمانی بجلی کو جو ہم دیکھتے ہیں وہ دراصل برق سکونی کی ایک مثال ہے۔برق سکونی کی ایک اور مثال پیش کرتا چلوں کے اگر اونی سویٹر یا بالوں سے پلاسٹک کا ایک ٹکڑا رگڑا جائے تو وہ دھاگے اور کاغذ کے ٹکڑوں کو اپنی جانب کشش کرتا ہے۔تو یہ برق سکونی یا اسٹیٹک الیکٹریسٹی کی ایک مثال ہے۔
جب بارش ہوتی ہے تو اس کے دوران پانی کے قطرے بادل کے اندر بہت سرد ہو برف کے ذرات میں بدل جاتے ہیں اور جب بارش برستی ہے تو بادل کے اوپر والے حصہ پر مثبت چارج آجاتا ہے۔اور اسی طرح بادل کے نیچے والے حصہ میں منفی چارج آجاتا ہے۔جب یہ چارج ایک خاص مقام تک پہنچ جاتے ہیں آسمانی بجلی برق سکونی کی وجہ سے نیچے کی طرف سفر کرتی ہے۔
آسمانی بجلی بادل میں بنتی ہے۔پھر یہ ایک بادل سے دوسرے بادل میں اور دوسرے بادل سے زمین تک سفر کرتی ہے۔آسمانی بجلی کو ظاہری طور پر اور لکیروں کی وجہ سے دو اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔جو یہ ہیں۔
- شیٹ لائٹننگ
- فورک لائٹننگ
جب آسمان پر کیمرے کی فلیش کی طرح کی روشنی دکھائی دیتی ہے تو آسمانی بجلی کی اس قسم کو شیٹ لائٹننگ یا چادر والی بجلی کہتے ہیں۔
اسی طرح جب آسمان پر ٹیڑھی میڑھی لکیروں والی بجلی دکھائی دے تو یہ قسم فورک لائٹننگ یا دراڑ نما بجلی کہلاتی ہے۔
دراڑ نما بجلی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب آسمانی بجلی بادل سے زمین کی طرف سفر کرتی ہے اور کبھی کبھی زمین پر گر جاتی ہے۔جب اس قسم کی آسمانی بجلی پیدا ہوتی ہے تو اس کی توانائی کی وجہ سے ارد گرد کی ہوا بہت زیادہ گرم ہوکر پھیلتی ہے جس کی وجہ سے زوردار دھماکہ ہوتا ہے جس کو ہم آسمانی بجلی کی کڑک یا بادلوں کی گرج کہتے ہیں۔
عام طور پر زمین پر موجود چیزوں پر مثبت چارج ہوتا ہے جس کی وجہ بجلی کا کڑاکا زمین کی طرف آنے کی کوشیش کرتا ہے اور اسے زمین پر بجلی کا گرنا کہتے ہیں۔آسمانی بجلی گرنے کی وجہ سے لوگوں کی جل کر اموات ہوتی ہیں۔جانور جل کر راکھ ہوجاتے ہیں اور آسمانی بجلی کی وجہ سے جنگلات میں بھی آگ لگ جاتی ہے۔
آسمانی بجلی اور توہمات
بہت سے ملکوں خاص طور پر پاکستان اور بھارت میں آسمانی بجلی کے گرنے کو بہت سی توہمات سے جوڑا جاتا ہے۔مثال کے طور پر آسمانی بجلی کی وجہ سے گھر کا بڑا بچہ اس سے زیادہ متاثر ہوتا ہے۔اسی طرح آسمانی بجلی کے وقت بزرگ حضرت کالے (سیاہ) کپڑے پہننے سے منع کرتے ہیں۔لیکن ان چیزوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔موسمیات کے ماہرین کے مطابق اس قسم کی توہمات کا آسمانی بجلی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔وہ ان توہمات کو سختی سے رد کرتے ہیں اور اسے وہم تصور کرتے ہیں۔
آسمانی بجلی سے بچاؤ
آسمانی بجلی سے بچنے کے لیے ضروری ہے کے اس سے بچاؤ کے تدابیر پر عمل کیا جائے۔چند ایک آسمانی بجلی کی تدابیر پیش کی جارہی ہیں۔
- آسمانی بجلی کے وقت لوہے کے جنگلوں اور دھاتی پائپوں سے دور رہنا چاہے۔
- آسمانی بجلی کے موسم کے دوران کھلے میدان میں جانے سے گریز کرنا چاہے۔
- کوشیش کرنی چاہے کے آسمانی بجلی کے موسم کے دوران ہاتھ میں موبائل فون نہ ہو۔
- ٹیلی فون کی لائنوں اور تاروں سے دور رہنا چاہئے۔
- بجلی سے چلنے والے دیگر آلات سے دور رہنا چاہئے ۔
- اگر آسمانی بجلی کڑک رہی ہو تو اس وقت درختوں کے نیچے نہیں کھڑا ہونا چاہئے ۔کیوں کہ آسمانی بجلی درخت پر گر سکتی ہے۔
ان احتیاط پر عمل کرنے سے عین ممکن ہے کے ہم آسمانی بجلی جسی قدرتی آفت سے محفوظ رہیں۔دنیا میں سالانہ لاکھوں کروڑوں مرتبہ آسمانی بجلی گرنے کے واقعات ہوتے ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہے لوگوں کی جان جائے۔