دنیا کا خطرناک ترین جانور کون سا ہے؟
یوں تو دنیا میں بہت سے جانور ہیں۔ان میں سے کچھ پالتو جانور بھی ہیں جنہیں ہم پالتے ہیں۔کچھ بہت ہی خطرناک ہے۔کیا آپ جانتے ہیں ان جانوروں میں سے سب سے خطرناک کون سا جانور ہے۔کسی کے خیال میں شیر خطرناک ہو گا تو کسی کے خیال میں شارک یا پھر مگرمچھ ؟ تو آج ہم کچھ خطرناک ترین جانوروں کے بارے میں جانتے ہیں اور یہ بھی جانے گئے کے یہ جانور کیوں خطرناک ہیں۔
مچھر
مچھر یوں تو بہت ہی چھوٹا ہے مگر اسے دنیا کا خطرناک ترین جاندار مانا جاتا ہے۔مچھر بہت سی بیماریوں کی وجہ بنتے ہیں۔مچھر دماغ کی سوزش کی وجہ بھی بنتے ہیں۔اس کے علاوہ مچھر ڈینگی بخار ، زرد بخار اور ملیریا بخار کا باعث بنتے ہیں۔عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے مطابق مچھر کی وجہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے ہر سال تقریبا سات لاکھ 25 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں۔ہر سال 20 کروڑ افراد ملیریا سے متاثر ہوتے ہیں۔ان 20 کروڑ میں سے 6 لاکھ افراد تو موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ان سب اعداد و شمار کی وجہ سے مچھر کا شمار خطرناک ترین جاندار میں کیا جاتا ہے۔
سانپ
سانپ کی بہت ساری اقسام ہوتی ہے۔سانپ بہت ہی خطرناک ترین جانور ہے۔ایک اندازے کے مطابق سانپ کے کاٹنے کی وجہ سے ہر سال 50 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔آپ کو سانپ کے کچھ اقسام کے بارے میں بتاتا چلوں کے انلینڈ ٹائیپن دنیا کا سب سے زہریلا ترین سانپ ہے۔انلینڈ ٹائیپن کو ویسٹرن ٹائیپن بھی کہتے ہیں۔اس کے زہر سے انسان کی کم سے کم 45 منٹ تک موت ہوجاتی ہے۔100 فیصد میں سے 80 فیصد افراد اس کے ڈسنے کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔انلینڈ ٹائیپن سانپ انسانوں کو کم ہی کاٹتے ہیں اس لیے یہ سب سے بڑا قاتل نہیں ہے۔انلینڈ ٹائیپن وسطی آسٹریلیا میں پایا جاتا ہے اور یہ اس کا آبائی گھر ہے۔
ساسکیل وائپر سانپ کے کاٹے ہوے افراد میں سے صرف دس افراد کی موت ہوتی ہے۔ساسکیل وائپر کی جلد کانٹوں جیسی ہوتی ہے۔یہ آبادی والے علاقوں کے قریب ہی رہتا ہے اور بہت تیزی سے کاٹتا ہے۔اس کا زہر کم زہریلا ہوتا ہے مگر علاج نہ ہونے کی وجہ سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔اس سانپ کے کاٹنے کی وجہ سے ہونے والی اموات دوسرے سانپوں کے کاٹنے سے ہونے والی اموات سے کہیں زیادہ ہے۔ایک اندازے کے مطابق ہر سال پانچ ہزار افراد ساسکیل وائپر سانپ کے کاٹنے کی وجہ سے ہلاک ہوجاتے ہیں ۔سکیل وائپر سری لنکا ،پاکستان ، انڈیا ، مشرقی وسطیٰ کے کچھ حصوں اور افریقہ میں بھی پایا جاتا ہے۔
ان کے علاوہ کریٹ نسل کے سانپوں کا شمار بھی خطرناک ترین سانپوں میں ہوتا ہے۔یہ سانپ مشرقی ایشیا میں رہتے ہیں۔
سیسی مکھی یا خون چوسنے والی مکھی
یہ کوئی عام مکھی نہیں ہے اس کا شمار دنیا کے خطرناک ترین جاندار میں ہوتا ہے۔یہ مکھی دوسری عام مکھوں سے چھوٹی ہوتی ہے۔اس کا ڈنگ لمبا ہوتا ہے اور یہ جانوروں اور انسانوں کا خون چوستی ہے۔یہ مکھی ایک بیماری کی وجہ بنتی ہے جس کا نام ٹریپاسومیاسسی ہے۔اسے سونے کی بیماری یعنی سلیپنگ سکنیکس بھی کہتے ہیں۔اس بیماری کی وجہ سے بخار ، سر درد ، قے ، جوڑوں کا درد ہوتا ہے۔اس بیماری میں مبتلا افراد کو سونے میں بھی مشکل ہوتی ہے۔سب صحارا کے خطے میں تقریبا 30 ہزار تک افراد اس بیماری کا شکار جوتے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق ہر سال دنیا بھر سے اس بیماری کی وجہ سے 10 ہزار افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔
مگرمچھ
زیادہ تر مگرمچھ انسانوں پر حملہ نہیں کرتے لیکن اگر انہیں موقع مل جائے تو یہ حملہ بھی کر سکتے ہے۔یہ بہت ہی طاقتور جانور ہے جس کے ایک کی حملہ میں کسی جانور کی ہلاکت ہوسکتی ہے۔پوری دنیا کے علاوہ صرف افریقہ میں ہر سال مگرچھ کے انسانوں پر حملوں کے کئی سو واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔جن میں سے زیادہ تر حملہ جن لیوا ثابت ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ بہت سے حملے دور دراز علاقوں میں ہوتے ہے اور وہ حملے رپورٹ نہیں ہوپاتے ۔دنیا بھر میوں ہر سال تقریبا ایک ہزار انسان مگرمچھ کے حملوں کی وجہ سے موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔مگرمچھ کے حملہ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد شارک کے حملہ سے ہلاک ہونے والی تعداد سے بہت زیادہ ہے۔مگرچھ کے حملہ کرنا کا انحصار اس کی نسل پر بھی ہوتا ہے۔
ہوسکتا ہے کہ یہ بات آپ کو عجیب لگے کتے کیسے خطرناک جانور ہیں کیوں کے ان کو تو انسان کا سچا اور وفادار دوست کہا جاتا ہے۔تو وجہ یہ ہے کے کتے کو انسان کا دوست کہا جاسکتا ہے مگر انسانیت کا نہیں۔ایک اندازے کے مطابق باولے کتے کے کاٹنے کی وجہ سے ہر سال 25 ہزار افراد موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔پاکستان اور بھارت کتوں کے کاٹنے کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ان ممالک میں آوارہ کتوں کی ایک بہت بڑی تعداد پائی جاتی ہے۔عالمی ادارہ صحت ( ڈبلیو ایچ او) کے اندازے کے مطابق کتوں کے کاٹے ہوے 55 ہزار افراد سے 20 ہزار افراد کی اموات باولے کتوں کی کاٹنے سے ہوتی ہے۔کتوں کے زیادہ تر نشانہ بچے بنتے ہیں اور زیادہ تر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔
دریائی گھوڑا
یہ بے ڈھنگے جانور ہیں ۔مگر اس کا شمار زمین پر خطرناک ترین جانوروں میں ہوتا ہے۔اس کا تعلق ممالیہ جانوروں میں ہے۔ یہ جانور صرف افریقہ میں ہر سال تقریباً پانچ افراد کو موت کے منہ میں لے جاتا ہے۔ دریائی گھوڑے کے بہت تیز دانت ہوتے ہیں۔ یہ جارحانہ مخلوق ہیں اور یہ اتنے طاقتور ہیں ہے کہ کسی انسان کو کچل سکتے ہیں۔
یہ بے ڈھنگے جانور ہیں ۔مگر اس کا شمار زمین پر خطرناک ترین جانوروں میں ہوتا ہے۔اس کا تعلق ممالیہ جانوروں میں ہے۔ یہ جانور صرف افریقہ میں ہر سال تقریباً پانچ افراد کو موت کے منہ میں لے جاتا ہے۔ دریائی گھوڑے کے بہت تیز دانت ہوتے ہیں۔ یہ جارحانہ مخلوق ہیں اور یہ اتنے طاقتور ہیں ہے کہ کسی انسان کو کچل سکتے ہیں۔