مرگی: اسباب، علامات
مرگی کے لغوی معنی نیچے گرانے والی بیماری کے ہیں۔اس مرض میں مبتلا آدمی اچانک سے بہوش ہوجاتا ہے اور گر پڑتا ہے۔اسے ہوش نہیں رہتا ہے ہاتھوں اور پاوں میں کھچاو ہوجاتا ہے۔آدمی کبھی کبھی چیخ مار کرگرتا ہے اور کبھی بغیر آواز کے بہوش ہوتا ہے۔بہوشی کے وقت اس کے منہ سے جھاگ نکلتی ہے۔اور سانس میں بھی تکلیف بھی ہوسکتی ہے۔
مرگی کا مرض دوروں کی شکل میں ہوتا ہے اور دورے بار بار آتے ہیں۔مرگی کی بیماری زیادہ تر ٹھنڈے علاقوں میں ہوتی ہے۔پاکستان میں ہر دس ہزار میں سے دس آدمی مرگی کا شکار ہیں۔مرگی پاکستان کے علاوہ ناروے ، سویڈن ، ڈنمارک اور آئس لینڈ وغیرہ میں بھی پائی جاتی ہے۔
مرگی کی وجوہات
مغربی طب کے مطابق مرگی کے 32 فیصد کیسز کی وجہ یہ ہیں۔
- رسولی
- صدمہ
- کوئی چوٹ
- شراب پینا
- جراثیم
- نیند کی کمی
- دماغ کی لاغری
- دماغی خشکی
- خون کی شریان اور ورید کی ساخت میں خرابی
اسی مغربی طب کے مطابق مرگی کے 68 فیصد کیسز کی وجہ معلوم نہیں ہے۔جبکہ یونانی طب نے ان 68 فیصد کیسز کے بارے میں بتایا ہے کے ان کے وجہ دماغ کے سبب ہوتی ہے۔اس کی علامات مختلف ہوتی ہیں۔اگر مرگی دماغ کی وجہ سے ہو تو اس کے دورے کی علامات میں زبان کی لکنت ، حرکت میں سستی اور سر درد شامل ہیں۔مرگی کا دماغ میں حملہ وینٹریکل کے مقام پر ہوتا ہے۔
دماغ کے اس مقام پر بلغم گاڑھا ہو جاتا ہے اور جم جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے امپلسیز دماغ سے جسم کے مختلف حصوں تک مکمل طور پر نہیں پہنچ پاتی جس کی وجہ سے کھچاؤ ہوتا ہے۔ مرگی کی شدّت کا اندازہ سانس کے نظام سے لگایا جاتا ہے۔اس کا مطلب ہے کے اگر سانس آنے میں مشکل ہو رہی ہے تو یہ مرض شدید حالت میں ہے اور اگر سانس ٹھیک سے آرہی ہے تو مرگی کی شدد زیادہ نہیں ہے۔اسی طرح اندازہ لگایا جاتا ہے کہ اگر جھاگ منہ سے گر کر زمین پر آکر رقیق ہو جائے تو بلغم مرگی کے وجہ سے ہے۔
کچھ لوگوں کو مرگی معدے کی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہے۔اگر معدہ تیزابیت کا شکار ہو تو معدے کی وجہ سے دماغ سکڑتا ہے اور مختلف حرکات کی وجہ بنتا ہے۔اس کے علاوہ ہاتھ ، پاوں ، گاوٹ اور پنڈلیوں زہر پیدا ہوجاتا ہے جو مادہ دماغ میں جمع ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے بھی مرگی ہوسکتی ہے۔ان حصوں میں زہر پیدا ہونی کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ مادہ ان حصوں کے شریانوں میں لگ جاتا ہے اور برین امپلس کے نفوز میں روکاوٹ پیدا کرتا ہے۔جس کی وجہ سے مرگی ہوتی ہے۔
کچھ لوگوں کو زہریلے جانور خاص طور پر بچھو کے کاٹنے کی وجہ سے مرگی ہوتی ہے۔ان کا زہر دماغ میں پہنچ کر کھچاو پیدا کرتا ہے جس کے وجہ سے مرگی ہوتی ہوتی ہے۔تلی کے مریض بھی مرگی کا شکار ہوسکتے ہیں۔
مرگی کی علامات
مرگی مختلف وجوہات سے ہوتی ہے اور علامات بھی مختلف ہوتی ہیں مثال کے طور پر اگر مرگی دماغ کے وجہ سے ہو تو مرگی کے پہلے کی علامات میں شامل ہیں غصہ ، غم ،سر پر چوٹ اور صدمہ وغیرہ۔
اگر دماغی احصاب پر بلغم کی زیادتی ہو تو چہرہ ڈھیلا ، رنگت سفیدی مائل اور جھاگ نکلنا مرگی کے علامات ہوسکتی ہیں۔
اگر سودا کا غلبہ ہو تو چہرے کی رنگت سیاہی مائل اور بدن خشک ہونا جیسی علامات ہوتی ہیں۔اگر خون نے دماغی حصے کو کنٹرول کیا ہو گا تو گردن کی رگیں پھولی ہوئی ہوتی ہیں۔چہرے کا رنگ سرخی مائل ہوتا ہے۔دورے کے وقت جھاگ منہ سے نکلتی ہے جو گاڑھی ہوتی ہے۔اگر دورے کے وقت یہ معلوم نہ ہوسکے کے مریض کو کیا مسلہ ہے؟ تو یہ دیکھا جائے کے اگر دورے کے بعد مریض کو سکون نہ ہو ، آنکھیں پیلی ہوں اور مریض عجیب پاگلوں جیسی باتیں کررہا ہو یقین کر لیا جائے کے مریض مرگی کا شکار ہے۔
اگر مرگی کی وجہ معدے کی خرابی ہو تو اس کے علامات یہ ہیں۔معدے کے درد کے ساتھ ہی دورہ شروع ہونے لگتا ہے۔پتلی خوراک کھاتے ہی دورہ شروع ہونے لگتا ہے۔کبھی کبھی بائیں جانب نچلی پسلی میں درد ہو تو دورہ کا اثر ہونے لگتا ہے۔
مرگی دورے کے وقت علامات
- دورہ ہونے سے پہلے اگر مریض کھڑا ہے تو چیخ مار کر نیچے گِر جاتا ہے۔
- چہرا نیلا پڑ جاتا ہے۔
- دورے کے دوران گردن ایک طرف مڑجاتی ہے۔
- منہ سے جھاگ آتا ہے۔
- پورے جسم میں تشنج ہوتا ہے۔
- دورہ ختم ہونے کے بعد ہوش میں آنے پر مریض پاگلوں جیسی باتیں کرتا ہے۔ کبھی کبھی ایسا مریض کسی کو جان سے بھی مار سکتا ہے۔
- بولنے کی طاقت اور رفتار میں فرق آجاتا ہے۔
- سانس مشکل سے آتی ہے۔
- کچھ دیر بعد دورہ خود ہی ختم ہوجاتا ہے اور مریض گہری نیند سوجاتا ہے۔
پرہیز
مرگی کا شکار مریض کو بہت زیادہ مطالعہ کرنے ، ذہنی پریشانی ، زیادہ سردی ، گھوم رہی چیزوں کو دیکھنے ، اونچائی پر جانے اور دن کے وقت سونے سے پرہیز کرنا چاہے۔ریح پیدا کرنے والی خوراک کو نہیں کھانا چاہے۔فربہ پرندوں کا گوشت بھی نہیں کھانا چاہے۔
اہم بات
اگر مرگی پر دھیان نہ دیا جائے اور علاج نہ کروایا جائے تو اس سے فالج ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور جان بھی جاسکتی ہے۔دوسری طرف اگر چھوٹے بچوں کو مرگی ہو جائے تو وہ بالغ ہونے پر ٹھیک ہوجاتے ہیں۔