سوائن فلو یعنی سوائن انفلوئنزا 2009 میں دنیا میں سب سے پہلے سامنے آیا۔ڈبلیو ایچ او نے اسی وبائی مرض قرار دیا۔اسی سال جانوروں سے بیماری انسان میں منتقل ہونے کا انکشاف ہوا تھا لیکن اگلے
سال 2010 میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اس بیماری کے ختم ہونے کہ اعلان کر دیا۔پھر اسے عام سا فلو مانا جاتا ہے۔اس کی ویکسین کو بھی تیار کیا جا چکا ہے جو انفلوئنزا کی بچاؤ ویکسین میں شامل ہے۔چونکہ یہ چھونے سے پھلتی ہے اس لیے یہ آسانی سے پھیل سکتی لیکن اسے ؤبائی امراض بننے سے پہلے روکنے کا انتظام رکھا ہوا ہے۔دنیا کے بہت سارے ممالک سوائن فلو کو پگ وائرس بھی کہتے ہیں۔اس کی بہت اقسام ہوتی ہے
مگر ایچ ون این ون انفلوئنزا وائرس کی خطرناک قسم ہو جو بہت متاثر کرتی ہے۔
سوائن فلو کی وجوہات کیا ہیں؟
یہ مرض ان جراثیم سے ہوتا ہے جو عام طور جانوروں میں پائے جاتے ہے اور فضا میں داخل ہوتے ہیں۔
یہ جراثیم ان جانوروں میں ہوتے ہیں جن کو نزلہ زکام ہوتا
ہے۔جب یہ متاثرہ جانور سانس لیتا ہے تو اس کے جراثیم فضا میں پھیل جاتے ہیں اور جب انسان انسان لیتا ہے تو یہ جراثیم انسان کے پھیپھڑوں میں پہنچ جاتے ہیں اور اثر کرنا شروع کر دیتے ہیں پہلے تو زکام ہوتا ہے لیکن بعد میں یہ زکام سوائن فلو کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
ہے۔جب یہ متاثرہ جانور سانس لیتا ہے تو اس کے جراثیم فضا میں پھیل جاتے ہیں اور جب انسان انسان لیتا ہے تو یہ جراثیم انسان کے پھیپھڑوں میں پہنچ جاتے ہیں اور اثر کرنا شروع کر دیتے ہیں پہلے تو زکام ہوتا ہے لیکن بعد میں یہ زکام سوائن فلو کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔
سوائن فلو کی علامات کیا ہیں؟
ہر مرض کی طرح اس کی بھی علامات ہوتی ہیں جس سے اس کا پتا چلتا ہے۔اس کی علامات زکام کی علامات ہوتی ہیں مگر علاج نا کروانے پر یہ بیماری کی شکل اختیار کر لیتی ہیں
اس کی علامات میں شامل ہیں۔
- بخار ہوتا ہے
- تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے
- جسم میں سستی ہوتی ہے۔
- بے چینی ہونے لگتی ہے۔
- کپکپی ہونے لگتی ہے۔
- ٹھنڈ محسوس ہوتی ہے۔
- گلے میں سوجن اور درد ہوتا ہے۔
- ناک اور آنکھوں سے پانی بہتا ہے۔
کچھ اوقات زیادہ چھینکیں بھی آتی ہیں۔ پھر بعد میں کھانسی بڑھ جاتی ہے اور مرض شدت اختیار کر لیتا ہے۔
سوائن فلو سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر کیا ہیں؟
منہ ڈھانپ کر جانوروں کے پاس جائیں۔
جمائی لیتے ہوے منہ پر رومال یا ٹشو رکھیں تاکہ سوائن فلو کا باعث بننے والے جراثیم جسم کے اندر داخل نا ہو سکیں۔
رومال سے منہ یا ناک صاف کریں۔
پاکستان میں سوائن فلو
فروری 2016ء تک پاکستان میں دو افراد اس مرض سے متاثر ہو کر فوت ہو گئے تھے