پاک بھارت جنگ 1965 ء
ستمبر 1965 ء میں بھارت نے اپنے توسیع پسندانہ عزائم کی تکمیل کے لیے پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کا مظاہرہ کیا اور 6 ستمبر کی رات پاکستان پر حملہ کر دیا ۔ اگرچہ پاکستان کے فوجی اور اقتصادی وسائل بھارت کےمقابلے میں بہت کم تھے لیکن پاکستان کی مسلح افواج نے جذبہ جہاد سے سرشار ہوکر اپنے سے کئی گنا بھاری دوشمن کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا ۔
جنگ کی کچھ وجوہات
- پاکستان کا قیام ہندووں کی مرضی کے خلاف عمل میں آیا تھا اس لیے انھوں نے پاکستان کو قبول نہ کیا ۔ پاکستان کی حیران کن ترقی ان کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکنے لگا تو انہوں نے پاکستان کو تباہ کرنے کے لیے جارحانہ اقدامات شروع کردیئے ۔
- ستمبر 1965 ء کی جنگ کی اصل وجہ مسئلہ کشمیر ہے ۔ بھارت نے کشمیری عوام کی مرضی کے خلاف کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے کشمیر کے عوام پاکستان کے ساتھ الحاق کے حامی ہیں مگر بھارت سلامتی کونسل کی قرارداد کے مطابق رائے شماری کرانے کے وعدے سے ٹال مٹول کرتا رہا ۔ کشمیری عوام کی اخلاقی مدد کرنے اور مسئله کشمیرکو پوری دنیا میں اٹھانے کی پاداش میں بھارت نے پاکستان پر ستمبر 1965 ء کی جنگ مسلط کر دی
- بھارت نے اپنی طاقت کے نشے میں 1962 ء میں چین سے جنگ چھیڑ لی اور منہ کی کھائی پھر اس نے اس ذلت کو مٹانے کے لیے مئی 1965 ء میں رن کچھ کے متنازعہ علاقے پر قبضہ جمانے کی کوشش کی لیکن پاکستانی فوج کے ہاتھوں اسے ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ چنانچہ اپنا کھویا ہوا وقار بحال کرنے کے لیے بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگ شروع کر دی ۔
- بھارت میں عام انتخابات ہونے والے تھے کانگریس پارٹی یہ انتخابات جیتنا چاہتی تھی ۔ اس نے پاکستان کو فتح کرنے کا فیصلہ کیا تا کہ ووٹروں سے ووٹ حاصل کیے جا سکیں ۔
جنگ کے واقعات
جنگ شروع ہوئی تو صدر پاکستان جنرل ایوب خان نے ریڈیو پر ہنگامی حالات کا اعلان کیا اور قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا : پاکستان کے عوام اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک کے بھارتی توپوں کے دہانے مستقل طور پر سرد نہیں ہو جاتے ۔ بھارتی حکمران نہیں جانتے کہ انھوں نے کس بہادر قوم کولکارا ہے ۔ ہمارے صف شکن سپاہی ان کو پسپا کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں ۔ پاکستان کی افواج دشمن کے حملے کا منہ توڑ جواب دے گی ۔ صدر پاکستان نے قوم کو پکارتے ہوئے کیا مردانہ ور آگے بڑھو اور دشمن پرٹوٹ پڑو ، خدا تمہارا حامی و ناصر ہو ۔
بھارت نے 6 ستمبر 1965 صبح لاہور شہر پر تین اطراف واہگہ ، برکی اور قصور سے حملہ کر دیا ۔ پاکستان کی بہادر افواج نے صرف بھارتی یلغار کو روکا بلکہ دشمن کو بی آربی نہر بھی نہ پارکر نے دی ۔ اسی محاذ پر میجر عزیز بھٹی شہید نے ایک فوجی کمپنی کے ساتھ کئی روز تک دشمن کی پیش قدمی کو روکے رکھا اور آخر کار شہادت پائی ۔ حکومت پاکستان نے اس عظیم کارناہے پر انھیں نشان حیدر عطا کیا ۔
بھارت نے قصور کی طرف سے لاہور پر قبضہ کرنے کی کوشش کی لیکن پاکستان کے شیروں نے فوری طور پر حملہ ناکام بنادیا ۔ اگلے روز پاکستان کی بہادر فوج نے جوابی عمل کیا اور دشمن کے علاقے کھیم کرن پرقبضہ کرلیا ۔ بعد ازاں بھارت نے بیڈ سلیمانکی کی طرف نیا محاذ کھولا لیکن وہاں بھی اسے منہ کی کھانی پڑی ۔
لاہور اور قصور میں ناکامی کے بعد بھارت نے ٹینکوں اور بکتر بند ڈویژن کے ساتھ سیالکوٹ کے علاقے چونڈہ پڑ حمل کر دیا ۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ دنیا میں سب سے بڑا زمینی حملہ تھا ۔ بھارت کا ارادہ تھا کہ سیالکوٹ سے جی ٹی روڈ پر قبضہ کر کے لاہور کا دوسرے شہروں سے رابط کاٹ دیا جائے لیکن پاکستان کی بہادر فوج نے اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے وہ بڑے کارنامے سرانجام دیے کہ دنیا کے دفاعی ماہرین حیران رہ گئے اور چونڈہ کا مجاز بھارتی ٹیکوں کا قبرستان بن گیا ۔
ہر محاذ پر شکست سے بوکھلا کر بھارت نے جنگ کا دائرہ کار راجستھان تک پھیلا دیا اور حیدرآباد پر قبضہ کرنے کی غرض سے پیش قدمی کی مگر یہاں پاکستانی فوج نے حر مجاہدین کے ساتھ مل کر دشمن کے چھکے چھڑ وادیے اور اس کو پے در پے شکست دے کر اس کی کئی چوکیوں پر قبضہ کرلیا ۔
فضائی جنگ
پاکستان کے شاہین صفت ہوا بازوں نے جنگ کے ابتدائی دنوں میں بھارتی ہوا بازوں پر برتری حاصل کر لی تھی ۔ پاکستانی فضائیہ نے دشمن پر کاری ضرب لگاتے ہوۓ پٹھانکوٹ ، جودھ پور ، آدم پور ، ہلواڑہ ، جام نگر ، بنوں اور سری نگر کے اہم بھارتی ہوائی اڈوں پر ٹھیک ٹھیک نشانے لگا کر درجنوں بھارتی طیارے تباہ کر کے بھارتی فضائی کی کمر توڑ کر رکھ دی ۔ بھارت نے سرگودھا میں پاک فضائیہ کے اڈے کونشانہ بنانے کے لیے کئی حملے کیے لیکن ہر بار ناکامی سے دو چار ہوا ۔ اسی جنگ میں لاہور کے مقام پر سکواڈرن لیڈر محمود عالم ایم ایم عالم نے بھارت کے پانچ لڑاکا طیارے گرا کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا ۔
بحری جنگ
جنگ کے دوران پاکستانی بحریہ بھی پوری طرح چوکس رہی ۔ اس نے کاٹھیا واڑ کے ساحل پر واقع دوارکا کے مشہور بھارتی بحری اڈے کو تباہ کر کے ایک عظیم کارنامہ سرانجام دیا ۔ جب بھارت نے پاک بحریہ کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کے ایک یونٹ پر اچانک حملہ کیا تو پاک بحریہ نے بھارت کا ایک جنگی بحری جہاز ڈبودیا اور باقی بھارتی بحری دم دبا کر بھاگ گئے ۔
جنگ بندی
اقوام متحدہ کی کوششوں سے یہ جنگ 23 ستمبر 1965 کو سحری کے وقت بند ہوئی ۔
جنگ کے اثرات
- پاکستان بین الاقوامی شہرت اختیار کر گیا اور اس کے وقار میں اضافہ ہوا ۔
- مسئلہ کشمیر کی اہمیت ایک بار پھر جا گر ہوئی ۔
- پاکستان کو امریکہ اور یورپ والوں کے دوغلے پن سے آگاہی حاصل ہوئی ۔
- چین نے اس نازک وقت میں جس طرح پاکستان کا ساتھ دیا اس سے پاکستانیوں کو دوست اور دشمن میں تمیز ہوگئی
- اس جنگ میں برادر اسلامی ممالک نے پاکستان کا بہت ساتھ دیا جس سے پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند ہو گئے ۔
پاکستانی عوام میں اتحاد اور قومی یکجہتی
- اس جنگ نے حزب مخالف کے لیڈروں کو بھی اپنا طرزعمل بد لنے پر مجبور کر دیا ۔ انھوں نے صدر ایوب خاں کومکمل تعاون کی پیشکش کی ۔
- اجنگ کی بدولت پاکستان کے عوام میں اتحاد کی روح بیدار ہوئی ۔ ساری قوم نے نظم و ضبط اور اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے داخلی اختلافات ختم کر دیے اور دشمن کے مقابلے میں ڈٹ گئی ۔
- ایک ادنی ملازم سے افسر تک اور ایک مزدور سے تاجر تک سبھی نے قومی جذبے سے سرشار ہو کر ان کے مقابلے کے لیے حکومت سے مکمل تعاون کیا اور دل کھول کردیاگی دفاعی چندہ دیا۔
- عوام نے ہسپتالوں میں پہنچ کر اپنے مجاہدین بھائیوں کے لیے خون کا عطیہ دیا اور محاز پر پہنچ کر فوج کو اپنی خدمات پیش کیں ۔
- پاکستانی فنکاروں نے اپنے فن کے ذریعے غازی بھائیوں کے حوصلوں کو بلند رکھا یہاں تک کہ پوری قوم نے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اسے شکست دے کر فتح ونصرت کا
- علم بلند کیا ۔
مزید پڑھیں