نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

پروٹین کیا ہے ؟ اور کس طرح حاصل کی جاتی ہے ؟

پروٹین 



پروٹینز امائنو ایسڈز کے بنے ہوے ہوتے ہیں۔یہ انتہائی پیچیدہ نائٹروجینیس کے کمپاؤنڈ ہوتے ہیں۔پروٹنز کاربن ، ہائڈروجن ، نائٹروجن ، سلفر اور آکسیجن پر مشتمل ہوتے ہیں۔پروٹین امائنو ایسڈز کے پولیمرز ہیں۔امائنو ایسڈز ایک دوسرے کے ساتھ پیٹپائڈ لنکیچ کے ساتھ جڑے ہوے ہیں۔پروٹینز 10،000 سے زیادہ امائنوایسڈز مالیکیولز سے مل کر بنتی ہے۔جب ہائڈرولائسز ہوتی ہے تو پروٹینز امائنوایسڈز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔
پروٹینز تمام جاندار میں موجود ہوتی ہے۔جانوروں کے جسم کا بہت زیادہ حصہ صرف ہڈیوں کے علاوہ سب پروٹینز پر مشتمل ہوتا ہے۔جانور کے تمام سیلز اور ٹشو کا تمام حصہ پروٹینز پر مشتمل ہوتا ہے۔جاندار کے سیل کا وزن کا تقریبا 50 فی صد حصہ پروٹینز سے بنا ہوا ہوتا ہے۔پروٹینز جانداروں کے مسلز ، بالوں ، ناخنوں ، جلد ،وول اور پروں وغیرہ میں بھی پائی جاتی ہے۔

پروٹینز امائنو ایسڈز سے میل کر بنتی ہے۔تو امائنو ایسڈز کیا ہے؟
امائنو ایسڈز امائنو اور کارباکسل گروپس پر مشتمل آرگینک کمپاؤنڈ ہیں۔مختلف امائنو ایسڈز میں 
سائڈ چین R کی ساخت مختلف ہوتی ہے۔کل امائنو ایسڈز کی بیس اقسام ہیں۔
امائنو ایسڈز کی ان بیس اقسام میں سے دس انسان کے جسم کے اندر بنتی ہیں اور یہ نان اسینشل امائنو ایسڈز ہوتے ہیں۔بیس اقسام میں سے دس تو انسانی جسم بنا لیتا ہیں اور باقی دس جو انسانی جسم نہیں بنا سکتا ان دس اقسام کو اسینشل امائنو ایسڈز کہتے ہیں۔ہمارے جسم کو نان اسینشل امائنو ایسڈز کی بہت ضرورت ہوتی ہے۔یہ خوراک میں شامل ہوتے ہیں جس سے ہمارے جسم میں ضرورت کے مطابق مہیا کر دے جاتے ہیں۔

دو امائینو اسیڈز آپس میں جڑے ہوتے ہیں۔وہ پییٹپائڈ لنکیج کے زریعے جڑے ہوتے ہیں۔یہ لنکیج ایک امائنو ایسڈز کے امائنو گروپ اور دوسرے امائنو ایسڈز کے کار با کسل گروپ کے باہمی میلاپ سے پانی کے ایک مولیکیول کے خارج ہونے سے بنتی ہے۔
اسی طرح جب ہزاروں امائنوایسڈز پولیمرائز ہوتے ہیں تو پروٹین بنتی ہے۔

پروٹینز کہاں سے حاصل کی جاتی ہیں اور اس کے استعمال کیا ہیں؟


ہر پروٹین کا ایک الگ زریعہ ہوتا جس سے یہ حاصل کی جاتی ہے۔پروٹین ایک مخصوص کردار ادا کرتی ہے۔جانوروں کے خشک وزن کا 50 فی صد حصہ پروٹینز سے میل کر بنتا ہے۔

جانوروں کی جو کھالیں ہوتی ہیں یہ پروٹینز پر مشتمل ہوتی ہیں۔جانوروں کی کھالیں چمڑا بننے میں استعمال ہوتی ہیں۔چمڑے سے مختلف چیزیں بنتی ہیں جس میں جوتے ، جیکٹس اور کھیلوں کا سامان وغیرہ شامل ہے۔چمڑا کافی فائدہ مند ہے۔

پروٹینز جانوروں کی ہڈیوں میں پائی جاتی ہے۔جب جانوروں کی ہڈیوں کو گرم کیا جاتا ہے تو جیلیٹین حاصل ہوتی ہے۔جیلیٹن کو بیکری کی چیزیں بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

جانوروں سے بھی پروٹینز شامل ہوتی ہے۔اس پروٹین کو حاصل کرنے کے زریعے مٹن ، چکن ، مچھلی اور انڈے وغیرہ شامل ہیں۔جانوروں سے حاصل۔ ہونے والی پروٹین بہت ضروری ہوتی ہے کیوں کے یہ پروٹو پلازم بننے کے لیے ضروری ہے۔

انزائمز سے بھی پروٹین حاصل ہوتی ہے۔انزائمز کو زندہ سیلز بناتے ہیں.انزائیم جسم میں ہونے والے کمیکل ری ایکشنز کو کیٹالائز کرتے ہیں مطلب یہ ری ایکشنز کی رفتار کو بڑھا دیتے ہیں۔ان کا کردار بہت اہم ہوتا ہے۔یہ غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔بہت سے انزائم سے ادویات بھی حاصل کی جاتی ہیں۔اگر جسم سے خون کا اخراج ہوتا ہے تو انزائمز خارج ہونے والے خون کو روکتے ہیں۔انزائم کو بلڈ کینسر کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

پودے بھی پروٹین بناتے ہیں جس سے سبزیوں سے پروٹینز حاصل ہوتی ہیں مثلا دالیں اور پھلیاں وغیرہ۔۔ ان کو ہم خوراک کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔



اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...

سچ کیا ہے؟ اسلام میں سچائی کی اہمیت

سچائی کا اسلام میں ایک اہم مقام ہے۔جھوٹے پر لعنت بھجی گئی ہے۔سچے انسان کو کامیابی کی ضمانت دی گئی ہے۔حضور ﷺ کو لوگ صادق اور امین کہہ کر پکارتے تھے ۔لوگ ان کے پاس امانتں رکھواتے تھے ۔اسی طرح حضرت ابوبکرصدیق راضی اللہ عنہ نے حضور ﷺ کی نبوت پر یقین کیا تو انہوں نے صدیق کا لقب پایا۔ اسلام کی اخلاقی اقدار اور معاشرتی زمہ داریوں میں سے اہم ترین اور تمام عمدہ صفات کا منبع صدق اور سچائی ہے ۔ صدق ایمان کی علامت اور آخرت کا توشہ ہے ۔ پچ سے مراد یہ ہے کہ ہر حال میں انسان کا ظاہرو باطن ایک ہو ۔ دل اور زبان میں یکسانیت ہو ،قول و فعل میں مطابقت ہو ، غلط بیانی ، جھوٹ مکر و فریب اور دھوکہ بازی سے اجتناب ہو۔ صدق کے معنی ہیں سچ بولنا اور سچ کر دکھانا ۔ صدیق اسے کہا جاتا ہے جو ہمیشہ سچ بولے ۔ اپنی فراست اور ایمان اور دل کی پاکیزگی سے حق کی تصدیق کرے ۔ اللہ رب العزت نے صدق اور سچائی کو انبیاء اولیاء اور صلحاء کی صفت قراردیا ہے اور سچ بولنے والوں کو انبیا کا ساتھی قرار دیا ہے ۔ یاجوج ماجوج کون ہیں؟ اور کب آئیں گے؟ قرآن مجید کا تعارف  نبوت سے قبل اہل مکہ جناب رسالت ماب کو صادق اور ...

قائد اعظم کے مشہور چودہ نکات

قائد اعظم کے چودہ نکات   نہرو رپورٹ کے رد عمل میں قائد اعظم نے اپنے 14 نکات جاری کئے آئندہ ہندوستان میں ان 14 نکات کو مسلم سیاست میں مرکزی حیثیت حاصل ہو گئی ۔ مسلمانوں کا ایک گروہ نہرر پورٹ کو من و عن منظور کر کے ہندو کا غلام بننا چاہتا تھا انہوں نے جولائی 1929 ء میں آل انڈیا مسلم نیشلسٹ پارٹی کی بنیاد رکھی ۔ مختار انصاری اس کے پہلے صدر بنے یہ پارٹی قیام پاکستان تک کانگرس کی طفیلی اور ضمنی جماعت کی حیثیت سے کام کرتی رہی اس جماعت نے دو قومی نظریہ اور قیام پاکستان کی سخت مخالفت کی۔ قائد اعظم کے چودہ نکات پس منظر شروع میں قائد اعظم ہندو مسلم اتحاد کے زبردست حامی تھے لیکن 1928 ء کی نہرو رپورٹ نے آپ کو بہت مایوس کیا تو ادھر یہی حال مولانا محمد علی جوہر کا تھا اس وقت مسلم لیگ دو حصوں میں منقسم تھی ۔ ایک جناح لیگ اور دوسری شفیع لیگ ۔ نہرو رپورٹ کے رو عمل میں دونوں بیلیں متحد ہو گئیں اور متحدہ مسلم لیگ کا اجلاس 31 مارچ 1929 ء کو دہلی میں ہوا اس اجلاس میں قائداعظم نے اپنے مشہور چودہ نکات پیش کئے ۔ 1 وفاقی آئین کا نفاز قائد اعظم محمّد علی جناح اس نکات کے مطابق ہن...