جینیٹکس
یہ بائیو لوجی کی وہ شاخ ہے جس میں ہم والدین سے بچوں میں خصوصیات کے نقل ہونے کے بارے میں پڑھتے ہیں ، جینیٹکس کہلاتی ہے ۔
ٹریٹ
جانداروں کی خصوصیات کوٹریٹ کہتے ہیں ۔ مثلا انسان کی رنگت ، آنکھوں کی رنگت انسان کا قد ، زہانت و غیر مختلف ٹریٹس ہیں ۔
جینز
ڈی این اے کا ایساحصہ یعنی نیوکلیوٹائنڈ ز کی ترتیب جس کے پاس مخصوص پروٹین بنانے کے لیے ہدایات موجود ہوں ، جین کہلاتا ہے ۔ جینز جوڑوں کی صورت میں ہوتے ہیں ۔ جینز وراثت کی اکائیاں ہوتی ہیں
جو DNA کی بنی ہوتی ہیں ۔ جینز کے پاس پروٹین کی تیاری کے لیے مخصوص ہدایات ہوتی ہیں ۔ جانداروں کی خصوصیات والدین سے بچوں میں جینز کے ذریے منتقل ہوتی ہیں ۔
کروموسومز
کروموسوم کروماٹن میٹریل کا بنا ہوتا ہے ۔ جبکہ
کروماٹن DNA اور ہسٹون پروٹین کا بنا ہوتا ہے ۔ کروموسومز نیوکلیس کے اہم ترین اجزا ہوتے ہیں ۔ جسمانی سیلز میں کروموسومز کے جوڑوں کی مستقل تعداد ہوتی ہے ۔ ایک جوڑے کے دونوں کروموسومز ہومولوگس ( 2n ) ہوتے ہین ۔ مثلا انسان میں 46 کروموسومز یعنی 23 جوڑے کروموسومز کے ہوتے ہیں ۔ گیمیٹس بناتے وقت می اوسس کے عمل سے ہر جوڑے کے دونوں ارکان الگ ہو جاتے ہیں ۔ یوں گیمیٹ میں کروموسومز کی تعداد آدھی ہوتی ہے ۔
ڈی این اے کی ساخت
واٹسن اور کرک نے 1953 ء میں ڈی این اے کی ساخت کے لیے بتایا کہ DNA مالیکیول دو پولی نیوکلیوٹائیڈ دھاگوں پر مشتمل ہوتا ہے اور یہ دو ہرے پچ پول دار سپرنگ کی صوت میں ڈبل ہیلکس کی طرح آپس میں بل کھائے ہوتے ہیں اور یکساں قطر کے گھومتے ہوئے زینے کی طرح ہوتے ہیں زینے کے جھنگلے ڈی آکسی رائبوز شوگر اور فاسفیٹ کے اور سیٹرھیاں نائٹروجنی بیس کے جوڑوں سے بنی ہوتی ہیں ۔ ہر سٹیرھی ایک خاص پیورین او پائی ری میڈین کے جوڑنے سے بنی ہوئی ہیں ۔
جوڑے بنتے وقت ایڈی نین A ہمیشہ تھائی
مین شكل ( T ) سے دو ہائیڈروجن باند بناتی ہے
گوانین ( G ) ہمیشہ سائیٹوسین ( C ) کے ساتھ بناتی ہے ۔ G اور C کے درمیان تین ہائیڈروجن بانڈز بنتے ہیں ۔
ایڈنین اور سائی ٹوسین اور گوانین کے ہاتھ مین سے جوڑ کا نہ بننا
چونکہ ایڈنین کا سائی ٹوسین سے اور گوا نین کا تھائی میں سے ہائیڈروجن بانڈ نہیں بنا اس لیے ان کے آپس میں میں جوڑے نہیں بنتے ۔
نیوکلیائیڈ ٹائیٹڈ کی نم دارشکل کا برقرار رہنا
ڈبل سٹر نیڈ کے آمنے سامنے والے دھاگوں کی بیس
کے درمیان جو ہائیڈروجن بانڈ بنتے ہیں ۔ ان کی وجہ سے دونوں نیوکلیوٹائیڈ کی خم دار شکل برقرار رہتی ہے ۔
ڈی این اے میں میں بیس جوڑوں کا فاصلہ
ڈی این اے میں بیس جوڑوں میں آگے پیچھے ایک دوسرے سے 3.3nm فاصلہ ہوتا ہے ۔
ڈبل ہیلکس کے ہر تکمیلی بل میں جوڑوں کی تعداد
ڈبل ہیلکس کے ہر تکمیلی بل میں 10 میں جوڑے ہوتے ہیں ۔
دو دھاگوں کی شوگر اور فاسفیٹ کے جنگلوں کا متوازی اور مختلف سمتوں میں ہونا
ڈبل ہیلکس کے دونوں دھاگوں کی شوگر اور فاسفیٹ سے بجنے والے جنگلوں کے قطبوں کا میلان ایک دوسرے سے الٹ ہونے کی وجہ سے ہی ایک دوسرے کے متوازی اور سمتوں میں مختلف ہوتے ہیں ۔
ڈی این اے کی ساخت میں بیس کی کیا اہمیت ہوتی ہے
ڈیل ہیلس کے دونوں دھاگے ایک دوسرے کے لیے ضروری ہوتے ہیں چونکہ بیسز کے جوڑے بنانے کا اندازمخصوص ہے ۔ اس لیے کسی ایک دھاگے کی ترتیب معلوم ہو تو دوسرے کی ترتیب خودبخود معلوم ہو جائے گی ۔
ڈی این اے کا منفرد مالیکیول
دونوں دهاگلوں کا مخصوس جوڑے بنانا اور نائٹروجن پیسر کا ترتیب سے لگے ہونا DNA کومنفرد مالیکیول کی حیثیت دیتا ہے اس لیے یہ ۔
- وراثتی حیاتیاتی اطلاعات کو ترتیب سے محفوظ کر سکتا ہے
- ان کی نقل بنا سکتا ہے ہے ۔
- ان کی نسل درنسل ترسیل ہوسکتی ہے ۔
- یہی ترتیب وراثتیی اطلاعات ہیں ۔
- بیس ترتیب مشتمل ڈی این اے ٹکڑوں کو جینز کہتے ہیں ۔
بیس کی ترتیب ڈی این اے وراثتی اطلاعات میں پیدا ہونے والی تبدیلی پوائنٹ میڈیشن کہلاتی ہے ۔ اس سے بیس کی سیدھی ترتیب میں تبدیلی آتی ہے اور نئی ترتیب شدہ چین اپنی اولین جین سے بہت مختلف ہو جاتی ہے ۔
ڈی این اے ریپلیکیشن
ایک پیرنٹل DNA کے مالیکیول کا دو ہو بہو ایک سے دوسرے خم دار سپرنگ والے مالیکیول بنانا ریپلیکیشن کہلاتا ہیں ۔
نیم قدامت پسندانہ طریقہ
ڈی این اے کی ریپلیکیشن سے نئے ڈی این اے مالیکیول میں ایک پرانا پیرنٹل اور ایک نیا بنایا گیا دھاگہ ہوتا ہے یہی وجہ ہے کی ریپلیکیشن سے نئے ڈی این اے مالیکیول میں ایک پرانا پیرنٹل اور ایک نیا بنایا گیا دھاگہ ہوتا ہے یہی وجہ سے کہ ریپلیکیشن کا عمل نیم قدامت پسندان کہلاتا ہے ( آدھا پرانا + آدھا نیا )
انسانی جینوم میں ڈی این اے کی مقدار
ایک تحقیق کے مطابق انسانی جینوم میں 60000000000 نیوکلیوٹائیڈر جوڑوں کے برابر ڈی این اے موجود ہوتا ہے ہر سیل کی تقسیم سے پہلے یہ وراثتی ماده دو گنا ہو جا تا ہے اس لیے DNA وراثتی مادہ ہے ۔
ڈی این اے ریپلیکیٹ ہونے کا طریق کار
واٹسن اور کرک نے DNA ریپلیکیٹ ہونے کا طریقہ بیان کیا ہے ۔
ڈی این اے مالیکیول کا زپ کی طرح کھلنا
واٹسن اور کرک ریپلیکیشن ماڈل کے مطابق DNA . مالیکیول زپ کی طرح ایک سرے سے اپنے بل کھولتا چلا جا تا ہے اور بیسز کے جوڑوں کے درمیان پائے جانے والے ہائیڈروجن بانڈ ٹوٹتے جاتے ہیں جس سے DNA کے دوہرے خم دار سپرنگ والے دھاگے کھلی ہوئی زپ کی طرح ایک دوسرے سے علییر و ہوتے ہیں ۔
اس طرح T , A سے علیحدہ ہو جاتی ہے
اور C , G سے ۔
اولین پیرنٹل دھاگوں بیس سے علیحدہ و فارغ معلوم ہوتی ہے ۔ یوں پیرنٹل DNA کاہر دھاگہ سانچے کا کام کرتا ہے ۔
فارغ بیس اسی طرح نئے مناسب ساتھیوں کے ساتھ پھر سے نسیبتی جوڑے بناسکتی ہے ۔
نیوکلیو پلازم میں ڈی آکسی رائبو کلیوٹائیڈ
نیوکلیو پلازم کے اندر چاروں اقسام کے ڈی آکسی را نیو نیوکلیوٹائیڈ بہت زیادہ تعداد میں ادھر ادھر پھرتے ہیں اوران کی نسیبتی بیسوں کو کھلے دھاگے کی فارغ دوسری ساتھی بیس اپنی جانب کشش کرتی ہے یہ کھینچنے والے نیوکلیوٹائیڈ سانجے پر موجود نسیبتی ساتھی بیسوں کے ساتھ آ ہستہ آہستہ جوڑے بناتے ہیں جس سے ایک پرانے پیرنٹل دھاگے کے بالمقابل ایک مکمل نسبتی دھاگہ بنتا ہے اور یہ علیحدہ ہو جانے والے دھاگے جیسا ہوتا ہے ۔
کروموسوم کی ساخت
کروموسوم کروماٹن میٹریل کا بنا ہوتا ہے ۔ کرومائن ڈی این اے اور ہاسٹون پروٹین سے مل کر بنتا ہے ۔ ہسٹون پروٹین کے گرد DNA گول شکل میں لپٹا ہوتا ہے ، ان کو نیوکلیوسومز کہتے ہیں ۔ وھاگے میں پروئے ہوئے موتیوں کی صورت میں دو نیوکلیوسومز کے درمیان DNA ہوتا ہے ۔ نیوکلیوسومز کے فائبرز سکڑتے ہیں اور کروموسوم کی شکل اختیار کرتے ہیں ۔
کروموسوم کا ڈی این اے کسی طرح کام کرتا ہے ؟
ڈی این اے وراثتی مادہ ہوتا ہے ، جس کے پاس سیل کے تمام افعال کی رہنمائی کے لیے ہدایات ہوتی ہیں ۔ ڈی این اے مخصوص پروٹین تیار کراتا ہے ۔
پروٹین دو طرح کے افعال ادا کرتے ہیں ۔
- بعض پروٹیزساختی افعال ادا کرتے ہیں ۔
- کچھ پروٹیز اینزائمز کے طور پر کام کرتے ہیں اور انہی کے ذریے سیل کے تمام بائیوکیمیکل ری ایکشنز ہوتے ہیں یعنی سیل کے تمام کام DNA کے ذریعے ہوتے ہیں اور سیل کیا جاندار کی ٹریٹ DNA بناتا ہے ۔
چونکہ خاص قسم کے پروٹینز کے اندر ایمائنوایسڈز مخصوص ترتیب اور تعداد میں ہوتے ہیں ۔ ایمائنو ایسڈز کی ترتیب DNA کے نیوکلیوٹائڈز کی ترتیب کے ذریعے کنٹرول ہوتی ہے ۔ پروٹین کی تیاری میں ایمائنوایسڈز کی ترتیب DNA کے نکلیو انڈزکی ترتیب متعین کرتی ہے ۔ DNA کے نیوکلیوٹائڈز کی خصوص ترتیب کا میسنجر آر این اے کے نیوکلیوٹائڈز کی شکل میں ترتیب پانا ٹرانسکرپشن کہلاتا ہے ۔ میسنجر RNA اپنے نوکلیوٹائنڈ ز کی ترتیب رائبوسوم کے زریعے پڑھا کر مخصوص امائنوایسڈز کے ذریئے جوڑ کر پروٹین بناتا ہے ٹرانسلیشن کہلاتا ہے ۔
لٹرو بریڈنگ کا مطلب ہے ہوموز ائیکس
ڈی این اے کا ایسا حصہ جس کے پاس مخصوص پروٹین کی تیاری کے لیے ھدایت ہوتی ہیں جین کہلاتا ہے۔کروموسوم کے DNA کے پاس ہزاروں جینز ہوتے ہیں۔