نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ڈینگی وائرس کیا ہے؟ اور اس سے بچاو کیسےممکن ہے؟

اس دنیا میں بے شمار مخلوقات ہیں۔جو صرف اللہ کے تابع ہیں۔ان مخلوقات میں سے ایک ڈینگی مچھر بھی ہے۔جو گزشتہ کئی عشروں سے ایشیا کے متعدد ممالک کے لیے عذاب بناہوا ہے۔


ڈینگی کا وائرس پہلی بار 1950 میں سامنے آیا۔جو بخار کی صورت میں سامنا آیا۔ڈینگی کا نشانہ بننے والے پہلے ملک فلپائن اور تھائی لینڈ تھے۔یہ وہ پہلے ملک تھے جہاں ڈینگی سب سے پہلے آیا تھا۔اس بیماری نے دنیا کے گرم ملکوں کو بھی متاثر کیا ہے جس میں شامل ہیں۔

| پاکستان | | انڈیا | بنگلہ دیش | | سری لنکا |
| امریکا | | چین |

ڈینگی کا مچھر عام مچھروں کی طرح گھروں میں رہتا ہے اور صاف پانی میں پیدا ہوتا ہے۔یہ ساہ رنگ کا ہوتا ہے اور اس کے جسم ور سفید دھبے ہوتے ہیں جو نمایاں ہوتے ہیں۔مادہ مچھر خاص طور پر سورج طلوع ہونے اور غروب ہونے سے پہلے کاٹتی ہے۔اس کے حملہ کرنے کا وقت شام چار بجے سے آٹھ بجے تک ہے۔
ایڈیز مچھر انسانی جسم میں ڈینگی وائرس منتقل کرتا ہے۔نر اور مادہ دونوں ہی رس پر پرورش پاتے ہیں لیکن یہ بیماری صرف مادہ پھلاتی ہے۔
وائرس کے چار اقسام میں سے کسی ایک کے سبب ڈینگی بخار ہو سکتا ہے ۔ڈینگی 1 ، ڈینگی 2 ،
ڈینگی 3 ، ڈینگی 4 جنھیں سیروٹائپس کہتے ہیں۔
جب ایڈیز مچھر اپنا لعاب جسم میں داخل کرتا ہے تو جسم میں وائرس جسم میں داخل ہوجاتا ہے ۔یہ وائرس جسم کے وائٹ بلڈ سیلز اور پلیٹ لیٹس کی تعداد کو کم کر دیتا ہے۔اور اس طرح وہ شخص ڈینگی بخار کا شکار ہوجاتا ہے۔
کسی بھی نارمل افراد میں پلیٹ لیٹس کی تعداد ایک لاکھ پچاس ہزار سے چار لاکھ ہوجاتی ہے۔اگر یہ تعداد بچیس ہزار رہ جائے تو یہ پریشانی کی بات ہے۔اور اگر پچیس ہزار سے کم ہو کر دس ہزار پر آجائے تو ایسی صورت میں فورا پلیٹ لیٹس کی ڈرپ لگائی جاتی ہے۔
کچھ حالت ایسی بھی ہوتی ہیں کے اگر وائرس جسم میں داخل بھی ہو جائے تو اس بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں ۔کچھ دنو ں کے لیے اس کے اثرات جسم میں چھپے رہتے ہیں۔اس کی علامت عام طور پر سات دنوں میں ظاہر ہوتی ہیں۔
ڈینگی بخار کی علامات میں شامل ہیں
  • جسم میں شدید درد کا ہونا۔
  • سر میں درد ہونا۔
  • نزلہ، زکام اور کھانسی ہونا۔
  • پیٹ میں درد ہونا۔
  • پیچش اور قے آنا۔
  • ہڈیوں،جوڑوں اور پٹھوں میں شدید درد ہونا۔
  • شدید حملہ کی صورت میں منہ سے خون آنا۔

ڈینگی کی تشخیص کے لیے کچھ ٹیسٹ کیا جاتا ہے جس میں سی بی سی پلیٹ لیٹ کاؤنٹ ، ڈینگی پی سی آر اور ڈینگی انٹی باڈی شامل ہیں۔
ڈینگی ایک وبائیمرض ہے ۔ یہ دنیا کو متاثر کرنے والی اہم وائرل بیماری ہے۔اسے ہڈی توڑ بخار بھی کہا جاتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کے ڈینگی بخار کی وجہ سے جوڑوں ، ہڈیوں اور پٹھوں میں شدید درد ہوتا ہے۔ڈینگی بخار مچھر کے کاٹنے کی وجہ سے ہوتی ہے۔

ڈینگی بخار کا کوئی خاص علاج نہیں ہے۔بیماری کی صورت میں احتیاطی تدابیر اور آرام ہی اس کا علاج ہے۔یہ بخار ہونے کی وجہ سے صبح ، دوپہر اور شام پیراسیٹامول کی ایک گولی کھانی چاہے۔
ڈینگی کے علاج کے دوران بلڈپریشر چیک کراتے رہنا چاہے۔علاج کے دوران مریض کو آرام کرنا چاہے ۔اسے تازہ پھلوں کا جوس اور صاف پانی زیادہ استعمال کرنا چاہے۔اس کی غذا سادہ اور زودہضم والی ہونی چاہے۔یہ خوراک پتلے شوربے، پتلی چباتی، سوپ یا دودھ دہی اور دلیے پر مشتمل ہونی چاہے ۔ڈینگی کا مریض احتیاطی تدابیر اور علاج سے ایک ہفتے کے اندر صحت یاب ھوجاتا ہے۔
ایسا مریض جس کا بخار تیز ھو اور دوا سے دور نہ ھو ، ذہنی کفیت تبدیل ھوجائے، وہ غنودگی میں چلا جائے یا اس کے منہ اور ناک سے خون بہنا شروع ھوجائے تو اسے فوری طور ور ہسپتال لے جانا چاہے۔

ڈینگی کے بیماری چھوت کی بیماری نہیں ہے ۔اس لیے لعاب ، فضلہ اور پسینہ سے نہیں پھلتا ہے البتہ خون کے تبادلہ سے منتقل ھوتی ہے۔اگر مریض جو مچھر کاٹ لے تو مچھر وہاں سے وائرس لے کر دوسرے افراد کو کاٹ کر پھلا سکتا ہے ۔
ڈینگی بخار ایک خطرناک بیماری ہے۔لیکن اس سے بچاؤ کی تدبیر کر کے اور حفاظتی اقدامات کر کے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔
ڈینگی مچھر صاف پانی میں اور بارش کے پانی میں پرورش پاتے ہیں۔اس کے علاوہ جوہڑ ، تالاب ، پرانے ٹائر کھالی بوتلیں اور ٹوٹے ہوے برتن وغیرہ میں موجود ہوتے ہیں۔دن کے وقت گھاس ، جھاڑیوں اور درختوں کے پتوں میں چھپے رہتے ہیں اور گھروں کے اندر تاریک جگہوں میں چھپ جاتے ہیں۔جیسے الماریوں کے پیچھے ، غسل خانوں ، بارچی خانوں اور اسٹور وغیرہ کے اندر۔یہ مچھر انسانی آبادی کے قریب رہتے ہیں۔اس مختلف سطحوں پر احتیاطی تدابیر کر کے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔
احتیاطی تدبیر درج ذیل ہیں 

  • سورج نکلنے اور غروب ہونے کے اوقات میں پوری آستین والی قمیض یا شرٹ کا استعمال کرنا چاہے۔
  • مچھر دانی کے اندر سونا چاہے۔
  • جسم کے کھلے حصوں کو خاص طور پر چہرے ، ہاتھوں اور پاؤں پر مچھر بھگاو لوشن استعمال کرنا چاہے۔
  • دروازوں، کھڑکیوں اور روشن دانوں میں جالیاں لگوانی چاہے۔
  • گھروں اور دفتر میں مچھر مار سپرے اور کوائل میٹ استعمال کرنا چاہے۔
  • پانی کے برتنوں کو ڈھانپ کر رکھنا چاہے۔
  • گھروں سے غیر ضروری سامان ہٹا دینا چاہے تاکہ بارش کا پانی اس میں نہ جمع ھو سکے۔
  • ایئر کولر سے پانی کو خارج کر دینا چاہے جو استعمال نہ ہو۔
  • گھروں کے ارد گرد کوڑا کرکٹ نہیں پھکنا چاہے۔
  • گملوں اور کیاروں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں کیوں کے وہاں مادہ مچھر انڈے دے کر اپنی نسل بڑھا سکتی ہے۔

اس بیماری سے بچنے کے لیے شعور اور آگہی کا ہونا بہت ضروری ہے تاکہ لوگ اس بیماری سے محفوظ رہیں۔یہ بیماری بہت تیزی سے بڑھتی ہے۔اگر کسی علاقے میں ڈینگی کے مریض ہوں تو مچھر ان کو کاٹ کر وہاں سے ڈینگی وائرس لے سکتا ہیں اور دوسرے صحت مند افراد کو بیمار کر سکتے ہیں۔اس لیے مچھروں کو ختم کرنا ضروری ہے۔ساتھ ہی احتیاطی تدابیر اور حفاظتی اقدامات بھی کرنے چاہے تاکہ اس بیماری کے پھلاو کی روک تھام کی جاسکے ۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

اسلام اور عفو و درگزر

عفوودگزر کا مطلب عفو کے معنی ہیں مٹانا ، معاف کرنا ، نظر انداز کرنا اور چشم پوشی کرنا ہیں۔عفو اور درگزر دو مترادف الفاظ ہیں۔اسلامی شریعت میں انتقام لینے اور سزا دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود صرف اللہ کی رضا اور مجرم کی اصلاح کے لیے کسی کی لغزش ، برائی اور زیادتی کو برداشت کرتے ہے غصہ ہونے کے باوجود معاف کرنا عفو ودرگزر کہلاتا ہے۔عفو اللہ‎ کی صفت ہے اور اس کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔معاف کرنا بلند ہمتی فضیلت والا کام ہے۔رسولﷺ کے اخلاق میں اس فعل کو بہت زیادہ بلند مقام حاصل ہے۔اللہ تعالیٰ اس صفت کو اپنے بندوں میں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ارشاد ربانی ہے معاف کرنے کی عادت ڈالو نیک کاموں کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرو عفو کا مطلب ہرگز نہیں ہے کے بدلہ یا انتقام نہ لیا جائے ۔جہاں بدلہ ناگزیر ہو جائے وہاں عفو کی بجاے انتقام لینا ہی بہتر ہے تاکہ شرپسند افراد کو اس ناجائز رعایت سے فائدہ اٹھا کر معاشرے کا امن وسکوں برباد نہ کر سکیں ۔اور دینی اور اجتماعی یا معاشرتی یا اخلاقی حدود پر ضرب نہ لگا سکیں۔ عفو درگزر کی اہمیت اسلامی اخلاق میں عفو ودرگزر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔اشاعت ا...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...