نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ابلیس حضرت آدم علیہ السلام کو گمراہ کرنے جنت میں کیسے داخل ہوا؟


شیطان (ابلیس) حضرت آدم علیہ السلام کو گمراہ کرنے کے لیے جنت میں کیسے داخل ہوا؟


ایک سوال ہمارے ذہین میں آتا ہے کے جس وقت
حضرت آدم علیہ السلام جنت میں تھے تو اس وقت شیطان کہاں تھا۔کیوں کے شیطان کو جنت سے نکال دیا گیا تھا تو اس سے پہلے شیطان جنت میں تھا ۔
قرآن مجید میں اللہ نے فرمایا

ترجمہ:پس شیطان نے ان کو اس درخت کے زریعے لغزش میں مبتلا کیا تو جہاں وہ رہتے تھے وہاں سے ان کو نکال دیا اور ہم نے فرمایا تم جنت سے اترآو تم ایک دوسرے کہ دشمن ہو گئے اور تمہیں زمین میں ایک وقت تک ٹھہرنا اور
فائدہ اٹھانا ہے( سورت البقرہ 36)

شیطان نے اللہ کے حکم کی نافرمانی کی۔
اللہ‎
کے حکم کے
باوجود حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ نا کیا جس پر شیطان کو جنت سے نکال دیا گیا ۔شیطان کو قیامت تک مردود و ملعون قرار دے دیا گیا ہے۔
تو سوال یہ ہے کے جب شیطان کو جنت سے نکال دیا گیا تھا تو اس نے حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا کو ورغلانے کے لیے جنت میں کیسے آیا۔
اس کے بارے میں مفسرین کے کی مختلف اقوال ہیں۔
کئی کہتے ہیں کے ابلیس چوروں کی طرح چھپ کر جنت میں آیا اور پھر کسی طرح آدم علیہ السلام سے بات کی اور ان کے دل میں یہ بات ڈالی کے وہ درخت کو کھائے
کچھ اور قول ہیں ابلیس کسی جانور کی شکل میں گیا جنت کے نگہبان اسے پہچان نا سکے ۔یا پھر سانپ کے منہ میں بیٹھ کر گیا۔
قرآن پاک میں ارشاد ہے

ترجمہ: پھر شیطان نے آدم کی طرف وسوسہ کیا اور کہا کے اے آدم کیا میں تمہیں دائمی زندگی والا درخت اور ایسی بادشاہت نا بتاوں جس پڑ کھبی زوال نا آے تو آدم اور حوا دونوں نے اس درخت سے کھا لیا سو اس کے سامنے اس کی سترگاہیں کھل گئی اور وہ دونوں جنت کے پتوں سے اپنا جسم چھپانے لگے( طہ 120۔121)

امام ابن جریر نے لکھا ہے جب اللہ‎
 نے حضرت آدم علیہ السلام سے فرمایا کے تم دونوں  تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو جہاں سے چاہو کھاؤ لیکن خبردار اس درخت کے پاس نا جانا ورنہ تم اور تمہاری بیوی اپنی حد سے بڑھ جاو گے تو ابلیس نے جنت میں ان دونوں کے پاس جانا کا ارادہ کیا تو جنت لیکن جنت کے محافظوں نے اس کو جنت میں جانے سے روکا ،تو وہ سانپ کے پاس آیا ،اُس وقت سانپ اونٹ کی طرح چار پاؤں والا خوبصورت جانور تھا ،ابلیس نے اُس سے کہا وہ اسے اپنے منہ میں رکھ کر جنت
میں حضرت آدم علیہ السلام کے پاس لے جائے ،تو سانپ ابلیس کو اپنے منہ میں رکھ کر جنت میں داخل ہوگیا اور جنت کے محافظوں کو پتانہ چل سکا ،(الجامع البیان،جلد1،ص:567)‘‘۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...

سچ کیا ہے؟ اسلام میں سچائی کی اہمیت

سچائی کا اسلام میں ایک اہم مقام ہے۔جھوٹے پر لعنت بھجی گئی ہے۔سچے انسان کو کامیابی کی ضمانت دی گئی ہے۔حضور ﷺ کو لوگ صادق اور امین کہہ کر پکارتے تھے ۔لوگ ان کے پاس امانتں رکھواتے تھے ۔اسی طرح حضرت ابوبکرصدیق راضی اللہ عنہ نے حضور ﷺ کی نبوت پر یقین کیا تو انہوں نے صدیق کا لقب پایا۔ اسلام کی اخلاقی اقدار اور معاشرتی زمہ داریوں میں سے اہم ترین اور تمام عمدہ صفات کا منبع صدق اور سچائی ہے ۔ صدق ایمان کی علامت اور آخرت کا توشہ ہے ۔ پچ سے مراد یہ ہے کہ ہر حال میں انسان کا ظاہرو باطن ایک ہو ۔ دل اور زبان میں یکسانیت ہو ،قول و فعل میں مطابقت ہو ، غلط بیانی ، جھوٹ مکر و فریب اور دھوکہ بازی سے اجتناب ہو۔ صدق کے معنی ہیں سچ بولنا اور سچ کر دکھانا ۔ صدیق اسے کہا جاتا ہے جو ہمیشہ سچ بولے ۔ اپنی فراست اور ایمان اور دل کی پاکیزگی سے حق کی تصدیق کرے ۔ اللہ رب العزت نے صدق اور سچائی کو انبیاء اولیاء اور صلحاء کی صفت قراردیا ہے اور سچ بولنے والوں کو انبیا کا ساتھی قرار دیا ہے ۔ یاجوج ماجوج کون ہیں؟ اور کب آئیں گے؟ قرآن مجید کا تعارف  نبوت سے قبل اہل مکہ جناب رسالت ماب کو صادق اور ...