خون
خون ایک مخصوص جسمانی فلیٹ ہے جو ایک مائع یعنی بلڈ پلازما اور ریڈ بلڈ سیلز پر مشتمل ہے۔ خون کا وزن ہمارے جسم کے وزن کا 1/12 ہے۔ایک بالغ انسان میں خون کا حجم تقریبا 5 لیٹر ہے۔ صحت مند لوگوں میں خون کے حجم کا 55 فیصد بلڈ پلازما جبکہ 45 فیصد سیلز اور سیلز کی طرح کے اجسام ہوتے ہیں
بلڈ پلازمہ
بلڈ پلازمہ بنیادی طور پر پانی ہے۔ جس میں پروٹینز ، سالٹس ،میٹابولائٹس اور بے کار معدے حل ہوئے ہوتے ہیں ۔پانی پلازم کا 90 سے 92 فیصد بناتا ہے۔جبکہ 8 سے 10 فیصد حل شدہ مادے ہیں ۔وزن کے لحاظ سے سالٹس پلازما کا 0.9 فیصد ہوتے ہیں۔سوڈیم کلورائیڈ اور بائی کاربونیٹ کے ثالٹس کا فی مقدار میں ہوتے ہیں۔ کیلشیم ،میگنیشیم ،پوٹاشیم اور زنک کے سالٹس قلیل مقدار میں ہوتے ہیں۔ کسی بھی سالٹس کی کنسٹریشن میں تبدیلی آنے سے خون کی pH میں تبدیلی آسکتی ہے ۔یاد رہے خون کی نارمل پی ایچ 7.4 ہوتی ہے ۔پلازما میں موجود اہم پروٹیز اینٹی باڈیز، خون جمانے والی فائبرینوجن اور خون میں پانی کا توازن قائم رکھنے والی ایلبیومن ہیں۔پلازمہ میں ڈائجسٹ خوراک، نائٹرو جینس بے کار مادے اور ہارمونز بھی موجود ہوتے ہیں ۔رییسپریٹری گیسیں یعنی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور آکسیجن بھی پلازمہ موجود ہوتی ہیں ۔
ریڈ بلڈ سیلز
یہ سب سے زیادہ پائے جانے والے بلڈ سیلز ہیں ۔خون کے ایک مکعب ملی میٹر میں ان کی تعداد مردوں میں تقریبا 5 ملین سیلز اور عورتوں میں 4 ملین سیلز تک ہوتی ہے ۔جب یہ سیلز بنتے ہیں تو ان میں نیوکلیس موجود ہوتا ہے ۔میملز میں جب ریڈ بلڈ سیلز بالغ ہوتا ہے تو اس کا نیوکلیس ختم ہو جاتا ہے ۔نیوکلیس ختم ہوجانے کے بعد ریڈ بلڈ سیل خون میں داخل ہوجاتا ہے۔ ریڈ بلڈ سیلز کے سائٹوپلازم کا 95 فیصد ہیموگلوبن سے بھرا ہوتا ہے جو آکسیجن اور تھوڑی سی مقدار میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو ٹرانسپورٹ کرتی ہے ۔بقیہ 5 فیصد انزائمز، سالٹس اور دوسری پروٹینز پر مشتمل ہوتا ہے۔ ریڈ بلڈ سیلز دونوں طرف سے مقعر ہوتے ہیں اور ایک لچک دار ممبرین رکھتے ہیں۔ ایمبریو اور فیٹس کی زندگی میں ریڈ بلڈ سیلز جگر اور تلی میں بنتے ہیں۔ بالغوں میں یہ چھوٹی اور چپٹی ہڈیوں کے گودے یعنی ریڈ بون میرو میں بنتے ہیں۔ ایک ربلڈ سیل کا اوسط دورانیہ حیات چارماہ ہے جس کے بعد اسے جگر اور تلی میں فیگو سائٹوسس کر کے توڑا جاتا ہے ۔
پلیٹ لیٹس
یہ سیلز نہیں ہے بلکہ بون میرو کے بڑے سیلز یعنی میگا کیریوس سائٹس کے ٹکڑے ہیں۔ ان میں کوئی نیوکلیس یا پگمنٹ نہیں ہوتا۔ خون کے ایک مکعب ملی میٹر میں ان کی تعداد پچیس لاکھ تک ہوتی ہے۔ ایک پلیٹ لیٹ کا اوسط دورانیہ حیات سات سے آٹھ دن کا ہے ۔پلیٹ لیٹس خون جمنے یعنی کلاٹ بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ خون کا کلاٹ ایک عارضی بند کا کام کرتا ہے تاکہ خون نہ بہہ سکے ۔
وائٹ بلڈ سیلز
یہ بلڈ سیلز بے رنگے ہوتے ہیں کیونکہ ان میں پگمنٹس نہیں ہوتے ۔یہ سیل صرف خون کی نالیوں میں ہی نہیں رہتے بلکہ ٹشو فلوئڈ میں بھی پائے جاتے ہیں۔
خون کے ایک مکعب ملی میٹر میں ان کی تعداد 7000 سے 8000 تک ہوتی ہے ۔ان کا دورانیہ حیات مہینوں سے سالوں تک ہوتا ہے ۔اس بات کا انحصار جسم کو ان کی ضروریات پر ہوتا ہے ۔وائٹ بلڈ سیلز جسم کے مدافعتی نظام کے سب سے اہم حصے ہوتے ہیں ۔
ان کی دو بڑی اقسام ہیں
گرینو لو سائٹس
اس کا سائٹوپلازم دھانے دار ہے ۔اس میں کئی طرح کے سیلز شامل ہیں نیوٹروفلز فیگو سائیکوسس کرکے چھوٹے پارٹیکل کو توڑتے ہیں۔ایوسینوفلز انفلیمیشن کرنے والے مادوں کو توڑتے ہیں اور پیراسائٹس کو مارتے ہیں ۔بیسوفلز خون کوجمنے سے روکتے ہیں ۔
اے گرینیو لو سائٹس
اس کا سائٹو پلازم صاف یعنی غیر دانے دار ہوتا ہے۔ ان میں دو طرح کے سیلز شامل ہیں۔ منو سائٹس مائیکرو فیج بناتے ہیں جو جراثیموں کو نگل لیتے ہیں ۔B اور T لمبو سائٹس اینٹی باڈیز تیار کرتے ہیں اور جراثیموں کو مارتے ہیں ۔
خون کی بیماریاں
انسان میں خون کی کئی بیماریاں ہوتی ہیں جن میں خون رسنے یعنی بلیڈنگ کی بیماریاں لوکیمیا اور تھیلیسیمیا وغیرہ شامل ہیں ۔
لوکیمیا
لوکیمیا سے مراد نابالغ اور ابنارمل وائٹ سیلز کی ایک بڑی تعداد کا بن جانا ہے۔ اس کی وجہ بون میرو کے سیلز میں کینسر والی میوٹیشن ہوجانا یعنی جینز میں تبدیلی ہے ۔اس میوٹیشن کی وجہ سے لیکوسائٹس کا بننا بےقابو ہو جاتا ہے اور ناقص لیکوسائٹس بنتے ہیں ۔
یہ ایک خطرناک بیماری ہے اور مریض کو باقاعدگی کے ساتھ اپنا خون نکلوا کر کسی ڈونر کا عطیہ کیا ہوا نارمل خون لینا پڑتا ہے ۔اس بیماری کا علاج بون میرو کی منتقلی یعنی ٹرانسپلانٹ کر کے کیا جاسکتا ہے۔یہ موثر علاج ثابت ہوتا ہے۔
تھیلیسیمیا
اسے ایک امریکی ڈاکٹر تھامس کو لے کے نام پر کولے کا اینیمیا بھی کہتے ہیں۔ یہ ایک وراثتی بیماری ہے جو ھوموگلوبن بنانے والے ایک جین میں میوٹیشن سے پیدا ہوتی ہے۔میوٹیشن کی وجہ سے ناقص ھوموگلوبن بنتی ہے اور مریض میں آکسیجن کے ٹرانسپورٹ مناسب طور پر نہیں ہوتی۔ اس مرض میں مبتلا لوگوں کا خون باقاعدگی سے نارمل خون سے بدلنا پڑتا ہے۔ اس کا علاج بون میرو ٹرانسپلانٹ سے کیا جاتا ہے لیکن یہ علاج سو فیصد نتائج نہیں دیتا ۔
حقائق
- بلڈ پلازمہ کو خون کو علیحدہ کرنے کے لئے ایک آرٹری سے خون لیا جاتا ہے اور اس میں اینٹی کو ایگو لنٹ یعنی ایسا کیمیکل جو خون کو جمنے سے روکتا ہے۔ ملادیا جاتا ہے تقریبا پانچ منٹ بعد پلازما سیل سے علیحدہ ہو جاتے ہیں اور سیلز نیچے تہہ بنا لیتے ہیں ۔
- ایک نارمل انسان میں ہر سیکنڈ میں تقریبا 2 سے 10 ملین ریڈ بلڈ سیلز بنائے اور توڑے جاتے ہیں ۔
- جراثیموں کو مارتے ہوئے وائٹ سیل خود بھی مر جاتے ہیں یہ مردہ سیل جمع ہوکرایک سفید مواد یعنی پس بناتے ہیں جو انفیکشن کے مقام پر نظر آتا ہے ۔
- ڈینگی فیور میں خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد تیزی سے کم ہوتی ہے اس کی وجہ سے مریض کے ناک مسوڑوں اور جلد کے نیچے سے خون بہتا ہے ۔
- ہر سال 8 مئی کو دنیا بھر میں انٹرنیشنل تھیلیسیمیا ڈے منایا جاتا ہے اس کا مقصد لوگوں کو تھیلیسیمیا کی آگاہی دینا اور مریضوں کی دیکھ بھال کی اہمیت واضح کرنا ہے ۔
- دنیا بھر میں بیٹا تھیلیسیمیا کے مریضوں کی تعداد تقریبا 60 سے 80 ملین ہے۔ انڈیا، پاکستان اور ایران میں ایسے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے صرف پاکستان میں ہی تھیلیسیمیاکے ڈھائی لاکھ مریض ہیں جن کو تمام زندگی کے لیے خون کی منتقلی کی ضرورت ہے ۔