پاکستان میں 1970 میں قومی اسمبلی کے عام انتخاب ہوے۔اس انتخابات میں مشرقی پاکستان کے شیخ مجیب الرحمان کی عوامی لیگ پارٹی نے کامیابی حاصل کی۔مغربی پاکستان میں ذولفقار علی بھٹو کی پیپل پارٹی نے کامیابی حاصل کی۔اس کے بعد اقتدار کی جنگ نے ایک خطرناک صورت حال بنادی۔
شیخ مجیب الرحمان نے اپنی حکومت بنانے کا کہا جس پر ذولفقار علی بھٹو نے اس مطالبہ کو مسترد کر دیا۔اس پر دونوں طرف سے اقتدار کی کھنچا تانی شروع هوگئی۔یہاں جنرل یحی خان کی اقتدار پر رہنے کی زضد نے اس حالات کو مزید خراب کردیا۔شیخ مجیب الرحمن اپنی ضد پر اڑے رہے اور عدم تعاون کی تحریک شروع کر دی۔جس سے حالات مزید خراب هوگئے۔جگہ جگہ قتل وغارت شروع هو گئی۔عدالتوں کا بائیکاٹ کر دیا گیا۔ملازمین نے کام پر آنا چھوڑ دیا۔حالات کو بہتر کرنے کے لیے جنرل ٹکا خان کو مشرقی پاکستان کا گورنر مقرر کیا گیا لیکن اس کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا بلکہ کے حالات مزید خراب هوگئے۔شیخ مجیب نے غداری کی اور بھارت کے کہنے پر ایک متوازی حکومت قائم کر دی۔شیخ مجیب نے ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوے اپنے گھر
پر 23 مارچ 1971 کو بنگلہ دیش کا پرچم لہرا دیا اور الگ وطن کا مطالبہ کر دیا۔تو شیخ مجیب کو گرفتار کر لیا گیا جس سے حالات مزید خراب هوگئے۔خانہ جنگی اپنے عروج پر پہنچ گئی۔پاکستان کا ازلی دشمن بھارت نے بزدلی دکھائی اور اپنے غنڈے پاکستان میں بھجنا شروع کر دیا۔یہ غنڈے پاکستان میں قتل وغارت کرنے لگے۔بھارت نے کھل کر شیخ مجیب اور اس کی پارٹی کی حمایت کرنے لگا۔ہزاروں کی تعداد میں مشرقی پاکستان کے لوگوں نے بھارت کی طرف ہجرت شروع کر دی .بھارت نے مہاجرین کی مدد کا بہانہ بنا کر مشرقی پاکستان پر حملہ کر دیا۔جس سے دونوں حصوں کا زمینی اور فضائی رابطہ کٹ گیا۔مشرقی پاکستان کے مقامی لوگوں کے عدم تعاون نا کرنے کی وجہ سے بھرپور جوابی کاروائی نا هو سکی اور بھارت اپنے گندے مقصد میں کامیاب هو گیا اور پاکستان کا چھوٹا بھائ جدا هو گے۔16 دسمبر 1971 کو بنگلہ دیش ایک الگ بن گیا۔
مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی وجوہات
ایوب خان کا آمرانہ وقت
ایوب خان نے پاکستان پر دس سال حکومت کی۔مستقل طور پر ہنگامی حالت نے نوکر شاہی کو تحفظ دئے۔ww
انہوں نے عوام کو دبانے والی پالیسی بنائی جس کے وجہ سے اندرونی طور پر ردعمل پیدا ہوا۔اس چیز کو مشرقی پاکستان کے لوگ بھی برداشت نہ کر سکے اور الگ ہونے پر مجبور هو گئے۔
قومی قیادت کا فقدان
قائداعظم اور لیاقت علی خان کی وفات کے بعد پاکستان میں محب وطن لیڈر شپ کا فقدان ہوگیا ۔مسلم لیگی قائدین عوام پر حکومت کرنا صرف اپنا حق سمجھتے تھے۔ جس کے پیش نظر مشرقی پاکستان کی مسلم لیگی وزارت قیام پاکستان کے بعد عوام کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ مسلم لیگی قائدین کا عوام سے مسلسل رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ عوامی مسائل کو سمجھ نہ سکے جو مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا ایک سبب تھا
بری اقتصادی حالت
مشرقی پاکستان ہمیشہ سے اقتصادی طور پر بدحالی کا شکار رہا ہے ۔ برصغیر کی تقسیم سے پہلے بھی اس کی پسماندگی کا سبب مغربی بنگال کا ہندو صنعتکار اور ہندو زمیندار تھا ۔اب بھی ہندو مشرقی پاکستان کی معیشت پر چھائے ہوئے تھے۔ پوری کوششوں کے باوجود بھی یہ پاکستان کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں معاشی طور پر پسماندہ رہا۔ اس وجہ سے مقامی آبادی میں احساس محرومی پیدا ہوگیا جو مشرقی پاکستان کی علیحدگی کی کا باعث بنا
ہندو استاذہ کا منفی کردار
قیام پاکستان کے بعد حکومت پاکستانی قومیت کا جذبہ ابھارنے میں ناکام رہی ۔تو اس کے دوسری طرف پاکستان مخالف گروہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے تھے۔ بدقسمتی سے بنگالی مسلمان ہمیشہ تعلیمی میدان میں ہندو سے کمتر رہا اس لیے سکولوں، کالجوں، اور یونیورسٹیوں میں اساتذہ کی اکثریت ہندوؤں پر مشتمل تھی ۔جس نے نئی نسل کے ذہنوں کو بنگالی قومیت سے آلودہ کردیا اور نظریہ پاکستان کے خلاف بغاوت پر آمادہ کردیا۔ جس سے بنگلہ دیش کا حصول آسان ہوگیا
صوبائی تعصبات
مشرقی پاکستان کی آبادی پاکستان کی کل آبادی
کا 56 فیصد تھی ۔وہ پاکستان کے پانچ یونٹوں میں سے ایک یونٹ تھا۔ لیکن مشرقی پاکستان کے سیاستدانوں نے ایوان زیریں میں آبادی کے تناسب سے نمائندگی کا مطالبہ کیا۔ جس کی بنا پر مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کے سیاستدان ایک دوسرے کے خلاف ہوگئے جو ملک کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی وجہ بنا ۔
بڑے ممالک کی سازش
بھارت نے روس کے ساتھ 20 سال کا معاہدہ کیا اس پر دستخط کئے۔ اس معاہدے نے جنوبی مشرقی ایشیا میں روس اور بھارت کے مفادات کو ساتھ ملا دیا ۔بھارت کو روس سے ضروری کاروائی کرنے کے لئے حسب ضرورت سامان اور امداد حاصل ہوگی
بنگالی زبان کا مسئلہ
بنگالی زبان کے مسئلہ نے قومی اتحاد کو ختم کردیا پاکستان کے بننے کے بعد اردو کو قومی زبان قرار دیا گیا تھا لیکن بنگالیوں نے بنگالی زبان کے حق میں تحریک شروع کی لیکن قائداعظم کے غیر معمولی اثر رسوخ کی وجہ سے یہ تحریک اس وقت ختم ہوگئی تھی۔
پھر 1956 کے آئین میں اردو اور بنگالی دونوں زبانوں کا سرکاری زبانیں تسلیم کر بھی لیا گیا تھا لیکن بنگلہ دیش کی نفرت پھر بھی ختم نہ ہوئی تھی ۔
سیاستدانوں کی دوغلی سیاست
انتخابات 1954 میں مشرقی پاکستان میں مسلم لیگ انتخابات ہار گئی اور سیاست کے میدان میں سہرورد ری، بھاشانی اور فضل الحق آگئے جنہوں نے اقتدار ایک دوسرے سے چھیننے کیلئے ہندو ارکان اسمبلی کے حمایت حاصل کرنے کی کوشش شروع کر دی۔ عوام کو ساتھ ملانے کے لیے منفی ہتھکنڈے استعمال کے۔ اس طرح کرسی کے حصول کے لیے ان سیاستدانوں نے ملک توڑنے کی پالیسی پر عمل کرنا شروع کردیا ۔
مجیب الرحمن کے چھ نکاتی فارمولا
مجیب الرحمان کا چھ نکاتی فارمولا مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے لیے زہر قاتل ثابت ہوا ۔اس فارمولے کا سبب یہ تھا کہ صوبوں کو الگ ریاست بنا دیا جائے اور نیم وفاق قائم کردیا جائے مجیب رحمان نے معاشی بدحالی سے پیسے ہوئے عوام سے کہا تھا کہ جب تک مغربی پاکستان کی غلامی ختم نہیں ہوجاتی تم خوشحال نہیں ہو سکتے۔ وہ اپنی خود ساختہ صوبائی خودمختاری کے ڈرامے میں کامیاب ہوگیا
ذوالفقار بھٹو اور شیخ مجیب کے اختلافات
ذوالفقار علی بھٹو اور شیخ مجیب الرحمان کے اختلافات میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے مسئلہ کو مزید ہوا دی۔ ان دونوں کے اختلافات کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات بھی کیے گئے لیکن کامیابی حاصل نہ ہوئی ۔ذوالفقار علی بھٹو نے 3 مارچ 1971 کے ڈھاکہ میں قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جسے مغربی اور مشرقی پاکستان کے درمیان فاصلہ بڑھ گیا ہے جس سے علیحدگی ہو گئی ۔
فوجی کارروائی
مارچ 1971 کو مجیب رحمان نے اعلان بغاوت کر دیا۔ بنگلادیش کے جھنڈے تک لہرادیا گیا ۔مغربی پاکستان کے باشندوں کا قتل عام شروع کر دیا گیا۔ جس کے پیش نظر فوجی کارروائی کا فیصلہ کیا گیا میجر جنرل یعقوب علی خان نے فوجی کارروائی سے انکار کرتے ہوئے استعفے دے دیا اور جنرل ٹکا خان کو مشرقی پاکستان کا گورنر مقرر کیا گیا۔ ٹکا خان کی کاروائی نے مغربی پاکستان کے خلاف مزید ردعمل پیدا کیا۔ مرکزی حکومت عوامی حمایت سے اور۔زیادہ محروم ہوگئی
گنگا طیارہ اغوا
بھارت نے اپنے گنگا نامی طیارہ اغوا کرکے لاہور پہنچا دیا اور اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا اور مغربی پاکستان کا مشرقی پاکستان سے فضائی رابطہ منقطع کردیا ۔یہ محض ایک سازش تھی جو صرف مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے لیے تیار کی گئی تھی۔ فضائی راستے کے خاتمے سے مشرقی پاکستان کو اسلحے کی ترسیل رک گئی۔ جس سے بروقت فوجی کارروائی نہ ہو سکی ۔
بھارت کی فوجی مداخلت
بھارت کی مسلسل خواہش تھی کہ پاکستان کی بقا کو کسی نہ کسی بہانے سے کمزور کیا جائے ۔بھارت نے اپنی سرحدوں کی حفاظت کا بہانہ بنا کر ہزاروں تخریب کار مشرقی پاکستان میں داخل کردیے اور مشرقی پاکستان پر حملہ کردیا ۔فضائی تحفظ کی عدم موجودگی میں محصور پاکستانی فوج کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور ہتھیار ڈالنا پڑا جس سے ملک دولخت ہوگیا