بصارت
وہ حس جس کے ذریعے اردگرد کی اشیاء کو دیکھا جاتا ہے ، بصارت کہلاتی ہے ۔ یہ دیکھنے کاعمل اللہ تعالی کی عطا کردہ بہت بڑی نعمت آنکھ کے ذریعے ہوتا ہے ۔
انکھ کی ساخت
آنکھ ایک گیند نما ساخت کا عضو ہے ، جس کے سامنے کا حصہ شفاف اور تھوڑا سا باہر کا ابھرا ہوتا ہے ۔ آنکھ کے اوپر پیوٹے ہوتے ہیں ، جو گندگی پونچھتے ہیں اور پانی کی کمی سے بچاتے ہیں ۔ آنکھ پر جو آنسو پھیلتے ہیں ان میں یکیٹریل انفیکشنز کے خلاف مادے ہوتے ہیں ۔ آنکھوں پر موجود پلکیں ان میں زارت کے داخلے کو روکتی ہیں ۔
انکھ کا سائز
عموما آنکھ کا سائز ایک انچ یا 2.4 سینٹی میٹر سے کچھ کم ہوتا ہے ۔
آنکھ کا مقام
آکھ ہڈیوں کے ایک گڑھا نما خانے میں محفوظ ہوتی ہے ۔ اس گڑھے کو آربٹ کہتے ہیں ۔
آربٹ
آر بٹ جو ہڈیاں ہوتی ہیں ان میں کچھ تو برین کی حفاظت کا کام کرتی ہیں اور کچھ سے چہرے کا بالائی حصہ بنتا ہے آربٹ میں جو عضلات ہوتے ہیں ، وہ آنکھ کو گھومنے میں مدد دیتے ہیں ۔ آنکھ کی سپلائی کے لئے کچھ نروز اور بلڈ ویسلر بھی ہوتی ہیں ۔
آنکھ کے پردے
آنکھ کی بیرونی اور اوپر نیچے کی جانب آنکھ کے پردوں کی حرکات سے آنکھ روشنی کے لیے بند ہوتی ہوتی ہے ۔ آنکھ کے سامنے والے نان حصہ سے روشنی انکھ میں داخل ہوتی ہے ۔
انکھ کے حصہ
انکھ مندرجہ ذیل حصوں پر مشتمل ہوتی ہے
- کورنیا
- آئرس
- لینز
- سکلیراٹک لیئر
- کورائڈ لیئر
- ریٹینا
- بلائنڈ سپاٹ
- ایکوئس چیمبر اور ایکوئس ہیومر
- وٹرس چیمبر اور وٹرس ہیومر
آنکھ کا محدب عدسہ
پیوپل کے پیچھے ایک محدب عدسہ ہوتا ہے ۔ اس کے ابھرے ہوئے حصے کو شکل فوکس کرنے کے دوران بدلتی رہتی ہنئی لائن مسلز اور سسپینسری لگامنٹ عدس کو ایک جگہ پر قائم رکھتی ہیں ۔
ریٹینا
یہ آنکھ کی سب سے اندرونی پرت ہوتی ہے آنکھ اس حساس تہہ میں دماغ سے آنے والی آپٹک نروز آنکھ میں داخل ہونے کے بعد اپنے کوریٹینا میں پھیلاتی ہے ۔
ریٹینا کے اندر دو اقسام کے حساس سیلز پائے جاتے ہیں ۔
- راڈ
- کونز
راڈز
راڈز ڈنڈا نما ہوتے ہیں اس کے اندر پگمنٹ ہوتا ہے اس کو روڈ وپسن کہتے ہیں ۔ روڈ پسن پر روشنی پڑنے سے یہ ٹوٹ جاتے ہیں ۔ اور نزوامپلس پیدا ہوتے ہیں روشنی کی عدم موجودگی میں روڈ وپسن کے ٹوٹے ہوئے پراڈکٹس آپس میں مل کر روڈ وپسن بناتے ہیں ۔ ہمارے جسم میں وٹامن A سے روڈو پسن بنتے ہیں ۔
رات کا اندهاپن
وٹامن اے کی کمی سے رات کو ٹھیک سے نظر نہیں آتا ، اسے شب کوری یا رات کا اندھا پن کہتے ہیں ۔
کونز
کونز رنگوں میں تمیز کرنے میں مدد دیتے ہیں ۔ کونز میں ایک پگمنٹ آئیوڈوپسن ہوتا ہے ۔
مخصوص آئیوڈو پسن کی وجہ سے کونز تین طرح کے ہوتے ہیں اور ان کی وجہ سے تین بنیادی رنگ نیلا ، سرخ اور سبر پہنچانے جاتے ہیں ۔ کونز کی جونہی قسم ٹھیک کام نہ کرے تو وہ رنگ نہیں پہچانا جاتا ، اسے رنگ کوری یا کلر بلائنڈنس کہتے ہیں جو کہ جینیٹک بیماری ہے ۔
بلائنڈ سپاٹ
یہ وہ جگہ ہوتی ہے ، جہاں سے آپٹک نرو آنکھ میں داخل ہوتی ہے ۔
ریٹینا پر صاف ستھرا بنانے میں مدد دینے والے حصے
آئرس کی وجہ سے انکھ کی کیوٹی کے دو حصہ بنتے ہیں ۔
- ایکوئس چیمیر اس میں ایکوئس ہیومر ہوتا ہے ۔
- وٹرس چیمبر جس میں وٹرس ہیومر ہوتا ہے جو کہ جلی نما شفاف مادہ ہوتا ہے ۔ پیوپل ، لینز ، ایکوئس ہیومر اور وٹرس ہیومر اور ریٹینا پر صاف امیج بنانے میں مدد کرتے ہیں ۔
ہائپر میٹروپیا یعنی دور کی نظر
اس نقص میں دور کی چیز کو دیکھتے ہوئے امیج ریٹینا کے پیچھے بنتا ہے ۔ اس نقص میں کورنیا اور لینز روشنی کی شعاعوں کو فوکس کرنے کے لیے زیادہ نہیں موڑ سکتے ۔مصنوئی عدسے لگانے سے آنکھ میں مصنوئی عد سے رکھنے سے روشنی کی شعاعیں کورنیا تک پہنچنے سے پہلے مڑ جاتی ہے ۔ اس طرح نقص دور ہو جاتا ہے ۔
مائے اوپیا یعنی نزدیک کی نظر
آنکھ کے اس نقص میں لینز اور کور نیا دور کی چیز ( آبجیکٹ ) کے امیج کو ریٹینا سے آگے فوکس کرتے ہیں ۔ اس نقص کو کنکیو عدسوں کے ذریعے دور کیا جاتا ہے ۔ کنکیو عدسے کناروں سے ہوٹے اور مرکز سے پتلے ہوتے ہیں ۔
دیگر حقائق
- رات کے وقت بلی اور کتے کی آنکھیں چمکتی نظر آتی ہیں۔جو کہ انکھ کے پیچھے ٹیپٹم کے وجہ سے ہوتی ہیں۔ٹیپٹم ایک پٹی ہوتی ہے جو روشنی کو ریفیلیکٹ کرتی ہے ۔
- کم روشنی میں دیکھنا مشکل ہوتا ہے جبکہ انکھ میں بہت زیادہ روشنی انکھ کے ریٹینا کو نقصان پہنچاتی ہے۔
- ابن الہیشم کی کتاب آپٹیکس کی کتاب کو نیوٹن کی کتاب کے برابر سمجھا جاتا ہے اور فزکس پر لکھی گئی
- کتابوں میں سے زیادہ اثر والی ہے۔
- الو کی آنکھیں میں کوثر جو تیز روشنی کو وصول اور محسوس کرتے ہیں کی کمی ہوتی ہے اس لیے وہ دن کو نہیں دیکھ سکتا چونکہ راڈز کی تعداد زیادہ ہوتی ہے اس لیے رات کو دیکھ سکتا ہے ۔رات کے جانوروں میں یہ خاصیت ہوتی ہے۔
- پائلٹ کورنگوں کی بصارت اور پہچان ضروری ہے کیونکہ وہ جہاز کی پوزیشن والی روشنیوں ، لائن گن کے اشارے اور ائیر پورٹ کے
- سگنل کو سمجھ سکے اور چارٹ پر لگی علامات پہچان سکے