نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

آسمانی کتابیں


آسمانی کتابیں 


دین اسلام کی شریعت میں پہلے سے ہی بتا دیا گیا ہے کہ مسلمان ہونے کے لیے ضروری ہے کہ تمام رسولوں پر ایمان لایا جائے ۔ رسولوں پر ایمان لانے کا مفہوم یہ ہے کہ انھیں اللہ تعالی کا سچا پیغمبر مانا جائے اور ان کی تعلیمات کو برحق تسلیم کیا جائے ۔ رسولوں پر نازل ہونے والی کتابیں ربانی تعلیمات کا مجموعہ ہوتی ہیں ۔ لہذا رسولوں پر ایمان لانے کے لیے لازم ہے کہ ان پر نازل ہونے والی کتابوں پر بھی ایمان لایا جائے ۔ ایمان والوں کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے

ترجمہ : اور وہ لوگ جو ایمان لائے اس پر کہ جو کچھ نازل ہوا تیری طرف اور اس پر کہ جو کچھ نازل ہوا تجھ سے پہلے ۔سورت البقرا آیات 4

آسمانی کتا ہیں تو بہت سی ہیں جن میں سے چار بہت مشہور ہیں :

  1. توریت جو حضرت موسی علیہ السلام پر نازل ہوئی۔ 
  2. زبور جو حضرت داؤد علیہ اسلام پر نازل ہوئی ۔
  3. انجیل جو حضرت عیسی علیہ السلام پر نازل ہوئی ۔
  4.  قرآن مجید جو حضرت محمد ﷺ پر نازل ہوا ۔

ان کے علاوہ حضرت آدم و حضرت ابراھم علیہم السلام اور دوسرے انبیاء کے صحیفے بھی تھے ۔ ان تمام کتابوں میں دین کی بنیادی باتیں مشترک تھیں ۔ جیسے اللہ تعالی کی توحید ،اس کی صفات کاملہ ، الله تعالی کی عبادت، رسالت پر ایمان ،یوم آخرت پر ایمان اور اعمال کی جزاوسزا مگر چونکہ ہر دور میں وقت کے تقاضے مختلف ہوتے ہیں اس لیے شریعت کے تفصیلی قوانین ان کتابوں میں جدا جدا تھے ۔ بعد میں آنے والی کتابوں نے پہلی کتابوں کے تفصیلی قوانین کو منسوخ کر دیا ۔ اسی طرح قرآن نے جو کہ سب کتابوں کے بعد نازل ہوا پہلی تمام شریعتوں کو منسوخ کر دیا اور اب صرف قرآن کے بتائے ہوئے قوانین پرعمل کرنا لازم ہے پہلی کتابوں کے بتائے ہوئے قوانین پر نہیں ۔ پہلی کتابوں پر ایمان لانے کا اب مطلب یہ ہے کہ وہ بھی کئی کتابیں تھیں اور ان کے بیان کردہ قوانین پر ان کے زمانے میں عمل کرنا ضروری تھا مگر اب صرف قرآنی ہدایات ہی پرعمل کیا جائے گا ۔

قرآن کی اہم خصوصیات

قرآن مجید کی اہم خصوصیات درج ذیل ہیں

آخری آسمانی کتاب

قرآن مجید اللہ تعالی کی آخری کتاب ہے جو آخری پیغمبر حضرت محمّد ﷺ پر نازل ہوئی اور قیامت تک کے تمام انسانوں کے لیے یہ سرچشم ھدایت ہے۔ 

محفوظ کتاب 

چونکہ قرآن مجید قیامت تک کے ہر دور اور ہر قوم کے انسانوں کے لیے رشد و ہدایت کا ذریعہ ہے ۔ اس لیے اللہ تعالی نے اس کی حفاظت کا خاص وعدہ فرمایا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے

ترجمہ : ہم نے خود اتاری ہے یہ نصیحت اور ہم خوداس کے نگہبان ہیں ۔سورت الحجر آیات 9

یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال گزرنے کے باوجود قرآن مجید کا ایک ایک لفظ محفوظ ہے ۔ اللہ کی طرف سے اس کی حفاظت کا ایسا انتظام کردیا گیا ہے کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کے تحریف ( ردو بدل ) سے محفوظ ہو گیا ہے ۔ جب کہ دوسری آسانی کتابوں میں بڑا اردو بدل ہو چکا ہے ۔ ان کا بہت سا حصہ ضائع ہو چکا ہے ، اور جو باقی بچا اس میں بھی لوگوں نے اپنی طرف سے کئی باتیں شامل کر دیں ۔ اب یہ کتابیں کہیں بھی اپنی اصلی شکل میں دستیاب نہیں ۔ جب کہ قرآن مجید پوری دنیا میں اپنی خالص شکل میں اب بھی موجود ہے اور ہمیشہ موجودرہے گا ۔

زنده زبان والی الہامی کتاب

قرآن مجید جس زبان میں نازل ہوا وہ ایک زندہ زبان ہے ۔ آج بھی دنیا کے میں سے زیادہ ممالک کی قومی زبان عربی ہے اور یہ زبان دنیا کی چند بڑی زبانوں میں سے ایک ہے ۔ جب کہ پہلی آسمانی کتابیں جن زبانوں میں نازل ہوئیں وہ مردہ ہو چکی ہیں اور ان کو سمجھنے والے بہت ہی کم لوگ بچے ہیں ۔

عالمگیر کتاب

باقی آسمانی کتابوں کے مطالعے سے انداز کیا جا سکتا ہے کہ وہ صرف کسی ایک خاص ملک یا خاص قوم کے لوگوں کے لی تھیں ۔ اگر قرآن کی تمام انسانیت کے لیے پیغام ہدایت ہے ۔ یہ کلام پاک اے لوگو کا خطاب کر کے تمام انسانوں کو ہدایت کا پیغام دیتا ہے ۔ یہ ایک عالمگیر کتاب ہے جس کی تعلیمات ہر دور اور ہر ملک میں قابل عمل ہیں ۔
اس کتاب کی تعلیمات فطری ہیں اس لیے کہ ہر دور کا انسان ہوں محسوس کرتا ہے کہ جیسے ہی ان کے دور کے لیے نازل ہوئی ہے ۔ کیونکہ اس کی تعلیمات پر قوم و ملک اور ہر طرح کے ماحول میں بسنے والے افراد کے لیے یکساں طور پرنفع بخش ہیں اور انسانی عقل کے عین مطابق ہیں ۔

جامع کتاب

پہلی آسمانی کتابوں میں سے کچھ کتابیں صرف اخلاقی تعلیمات پر مشتمل تھیں۔ بعض صرف مناجات اور دعاؤں کا مجموعہ تھیں ۔ کچھ صرف فقہی مسائل کا مجموعہ تھیں۔ بعض میں صرف عقائد کا بیان تھا اور بعض صرف تاریخی واقعات کا مجموعہ تھیں مگر قرآن مجید ایسی جامع کتاب ہے جس میں ہر پہلو پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔ اس میں عقائد واعمال کا بیان بھی ہے اخلاق و روحانیت کا درس بھی ہے، تاریخی واقعات بھی ہیں اور مناجات بھی ۔ غرضیکہ یہ ایک ایسی جامع کتاب ہے جو زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی کرتی ہے ۔


پہلی آسمانی کتابوں میں سے بعض کتا ہیں ایسی باتوں پرمشتمل ہیں جوحقیقت کے خلاف ہیں بلکہ بعض کتابوں میں انتہائی ناشائستہ غیر اخلاقی با تیں بھی پائی جاتی ہیں ۔ ظاہر ہے یہ باتیں جعلی ہیں جو کسی نے اپنی طرف سے شامل کر دی ہیں جب کہ قرآن مجید ایسی تمام باتوں سے پاک ہے ۔ اس میں کوئی ایسی بات نہیں جو خلاف عقل ہو اور جسے تجر بہ اور دلیل سے غلط ثابت کیا جا سکے ۔ اس میں کوئی غیر اخلاقی بات نہیں ۔ اس نے تمام انبیاء کا ادب واحترام سکھایا اور سب کے بارے میں بتایا ہے کہ وہ نیکو کار اور پرہیز گار لوگ تھے ۔ ان کی شان کے خلاف جتنی بھی باتیں کہی گئی ہیں سب جھوٹ اور خلاف واقع ہیں ۔

کتاب اعجاز

قرآن مجید فصاحت و بلاغت کا وہ شاہکار ہے جس کا مقابلہ کرنے سے عرب حجم کے تمام فصیح و بلیغ لوگ عاجز رہے ۔ قرآن مجید میں سب مخالفوں کو دعوت دی گئی ہے کہ ایک چھوٹی سی قرآنی سورت کے مقابلے میں کوئی سورت بنا لاو مگر کوئی بھی اس کی مثال پیش نہیں کر سکا ۔ کیونکہ یہ تو الله تعالی کا کالام ہے کسی بندے کا بنایا ہوا نہیں ۔پھر کوئی بشر اس کا کیسے مقابلہ کر سکتا ہے؟ یہی اس کتاب کا اعجاز ہے ۔


مزید پڑھیں 




اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

اسلام اور عفو و درگزر

عفوودگزر کا مطلب عفو کے معنی ہیں مٹانا ، معاف کرنا ، نظر انداز کرنا اور چشم پوشی کرنا ہیں۔عفو اور درگزر دو مترادف الفاظ ہیں۔اسلامی شریعت میں انتقام لینے اور سزا دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود صرف اللہ کی رضا اور مجرم کی اصلاح کے لیے کسی کی لغزش ، برائی اور زیادتی کو برداشت کرتے ہے غصہ ہونے کے باوجود معاف کرنا عفو ودرگزر کہلاتا ہے۔عفو اللہ‎ کی صفت ہے اور اس کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔معاف کرنا بلند ہمتی فضیلت والا کام ہے۔رسولﷺ کے اخلاق میں اس فعل کو بہت زیادہ بلند مقام حاصل ہے۔اللہ تعالیٰ اس صفت کو اپنے بندوں میں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ارشاد ربانی ہے معاف کرنے کی عادت ڈالو نیک کاموں کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرو عفو کا مطلب ہرگز نہیں ہے کے بدلہ یا انتقام نہ لیا جائے ۔جہاں بدلہ ناگزیر ہو جائے وہاں عفو کی بجاے انتقام لینا ہی بہتر ہے تاکہ شرپسند افراد کو اس ناجائز رعایت سے فائدہ اٹھا کر معاشرے کا امن وسکوں برباد نہ کر سکیں ۔اور دینی اور اجتماعی یا معاشرتی یا اخلاقی حدود پر ضرب نہ لگا سکیں۔ عفو درگزر کی اہمیت اسلامی اخلاق میں عفو ودرگزر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔اشاعت ا...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...