جہازوں میں نصب ‘بلیک باکس’ کیا ہے؟
ہر جہاز میں ایک بلیک باکس نصب ہوتا ہے۔جس سے جہاز کی تکنیکی معلومات حاصل کی جاتی ہے۔جب کوئی جہاز حادثہ کا شکار ہوجاتا ہے تو پھر اس بلیک باکس کو حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشیش کی جاتی ہے۔
ہر جہاز میں ایک بلیک باکس نصب ہوتا ہے۔جس سے جہاز کی تکنیکی معلومات حاصل کی جاتی ہے۔جب کوئی جہاز حادثہ کا شکار ہوجاتا ہے تو پھر اس بلیک باکس کو حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشیش کی جاتی ہے۔
جہاز کے حادثے کے بعد یہ بلیک باکس بہت اہمیت اختیار کرجاتا ہے۔کیوں کے اس کو حاصل کرنے کے بعد بہت معلومات میل جاتی ہیں کے جہاز کو حادثہ کیسے ہوا۔بلیک باکس کی وجہ سے جہاز کے حادثہ کی تحقیقات میں مدد مل جاتی ہے۔
بلیک باکس ایک آلہ ہوتا ہے جو جہاز میں نصب ہوتا ہے۔بلیک باکس جہاز کی پرواز کی معلومات رکھتا ہے۔بلیک باکس طیارہ کی تمام معلومات رکھتا ہے۔بلیک باکس کا رنگ نارنجی یا لال رنگ کا ہوتا ہے۔جس سے جہاز کی معلومات حاصل کی جاتی ہے۔
بلیک باکس میں ایک آوازوں کو ریکارڈ کرنے والا ایک آلہ ہوتا ہے جسے وائس ریکارڈر یعنی سی وی آر کہتے ہیں۔بلیک باکس کے سی وی آر آلہ کو ایک دوسرے آلے کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے جس کا نام فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر ہے۔
بلیک باکس کا سی وی آر آلہ جہاز میں پرواز کے دوران کاک پٹ میں ہونے والی تمام بات چیت کو ریکارڈ کرتا ہے۔سی وی آر ریڈیو کی نشریات کی آواز اور جہاز کے عملہ کی گفتگو کو بھی ریکارڈ کرتا ہے۔اس کے ساتھ ھی سی وی آر جہاز کے انجن کے شور کو بھی ریکارڈ کرتا ہے۔
بلیک باکس کو جس آلے کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے وہ فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر یعنی ایف ڈی آر ہے۔یہ ایف ڈی آر بلیک باکس میں موجود ایک چھوٹا کمپیوٹر ہے۔ایف ڈی آر جہاز کی رفتار کی معلومات رکھتا ہے۔یہ جہاز کی پوزیشن کے بارے میں بھی بتاتا ہے اور مزید ایف ڈی آر سے جہاز کی انچائی کی معلومات بھی حاصل کی جاتی ہے۔
جہاز میں نصب اس بلیک باکس کے آلے کی تین تہیں ہوتی ہیں۔ اگر جہاز حادثے کا شکار ہو بھی جائے تو یہ تین تہیں فلائٹ ڈیٹا ریکارڈ اور کاک پٹ وائس ریکارڈ کو تباہ ہونے سے بچاتی ہے۔
مزید پڑھیں
بلیک باکس ایک آلہ ہوتا ہے جو جہاز میں نصب ہوتا ہے۔بلیک باکس جہاز کی پرواز کی معلومات رکھتا ہے۔بلیک باکس طیارہ کی تمام معلومات رکھتا ہے۔بلیک باکس کا رنگ نارنجی یا لال رنگ کا ہوتا ہے۔جس سے جہاز کی معلومات حاصل کی جاتی ہے۔
بلیک باکس میں ایک آوازوں کو ریکارڈ کرنے والا ایک آلہ ہوتا ہے جسے وائس ریکارڈر یعنی سی وی آر کہتے ہیں۔بلیک باکس کے سی وی آر آلہ کو ایک دوسرے آلے کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے جس کا نام فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر ہے۔
بلیک باکس کا سی وی آر آلہ جہاز میں پرواز کے دوران کاک پٹ میں ہونے والی تمام بات چیت کو ریکارڈ کرتا ہے۔سی وی آر ریڈیو کی نشریات کی آواز اور جہاز کے عملہ کی گفتگو کو بھی ریکارڈ کرتا ہے۔اس کے ساتھ ھی سی وی آر جہاز کے انجن کے شور کو بھی ریکارڈ کرتا ہے۔
بلیک باکس کو جس آلے کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے وہ فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر یعنی ایف ڈی آر ہے۔یہ ایف ڈی آر بلیک باکس میں موجود ایک چھوٹا کمپیوٹر ہے۔ایف ڈی آر جہاز کی رفتار کی معلومات رکھتا ہے۔یہ جہاز کی پوزیشن کے بارے میں بھی بتاتا ہے اور مزید ایف ڈی آر سے جہاز کی انچائی کی معلومات بھی حاصل کی جاتی ہے۔
جہاز میں نصب اس بلیک باکس کے آلے کی تین تہیں ہوتی ہیں۔ اگر جہاز حادثے کا شکار ہو بھی جائے تو یہ تین تہیں فلائٹ ڈیٹا ریکارڈ اور کاک پٹ وائس ریکارڈ کو تباہ ہونے سے بچاتی ہے۔
مزید پڑھیں
بلیک باکس کے میں آلے ایف ڈی آر اور سی وی آر کو بنانے کے لیے مختلف چیزیں استعمال کی جاتی ہیں جو یہ ہیں۔
- پاور سپلائی
- میموری یونٹ
- الیکٹرونک کنٹرولر بورڈ
ان چیزوں کو اور کچھ مختلف آلات کو استعمال کر کے ایف ڈی آر اور سی وی آر بنایا جاتا ہے۔
بلیک باکس کے دونوں ریکارڈر ایف ڈی آر اور سی وی آر 115 اے سی اور 28 ڈی سی وولٹیج پاور پر چلتے ہیں۔ایف ڈی آر اور وی سی آر میں بیٹریاں نصب ہوتی ہیں جو ایک مہینے تک مسلسل کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں
بلیک باکس کے میموری یونٹ کو جب بنایا اور ڈیزائن کا جاتا ہے تو اس بات کا لازمی خیال رکھا جاتا ہے بلیک باکس کے میموری یونٹ میں جہاز کی پرواز کے 25 گھنٹے کا ڈیجیٹل ڈیٹا کو محفوظ بنایا جاسکے۔
بلیک باکس کو جہاز کے پچھلے حصہ میں لگایا جاتا ہے۔جس سے یہ محفوظ رہتا ہے کیوں کے عام طور پر جب جہاز حادثے کا شکار ہوتا ہے تو اس کا پچھلا حصہ محفوظ رہ جاتا ہے اس لیے بلیک باکس کو یہاں لگایا جاتا ہے تاکہ حادثے کے بعد اس کو درست حالت میں حاصل کیا جائے۔اگر جہاز کو حادثہ پیش آجائے تو بلیک باکس کی تلاش کر کے اس کی تمام معلومات حاصل کرنے کے لیے بند شکل میں ہی اس کی متعلقہ ادارے کو بھج دیا جاتا ہے تاکہ اس میں ریکارڈ آوازیں حاصل کی جاسکیں۔
جب رائٹ برادران نے دنیا کا پہلا جہاز بنایا تھا تب بھی اس جہاز میں فلائٹ ریکارڈر لگایا تھا ہلانکہ اس فلائٹ ریکارڈر کی صلاحیت بہت کم تھی۔اس سے ثابت ہوتا ہے کے بلیک باکس کو بہت پہلے سے استعمال کیا جارہا ہے۔
ایوایشن نے بھی آغاز میں ہی بلیک باکس کو استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔
آسٹریلیا کے ایک سائنس دان جس کا نام ڈیوڈ وارن تھا انہوں نے 1956 میں پرانے بلیک باکس کا جدید نمونہ بنایا جو بہت سالوں سے استعمال ہورہا تھا۔یہ بلیک باکس چار گھنٹے کی ریکارڈنگ کرسکتا تھا۔
شروع شروع میں اس بلیک باکس کو خاص شہرت حاصل نہ ہوسکی لیکن پھر دس سال بعد آسٹریلیا نے اس بلیک باکس کو اپنے جہازوں میں لگوا دیا اور اسے ہر جہاز کے لیے لازمی قرار دے دیا۔
آج کی دنیا میں تمام جہازوں کے لیے فیڈرل ایوی ایشن نے دوران پرواز کاک پٹ میں سی وی آر اور ایف ڈی آر پر مشتمل بلیک باکس کی موجودگی کو لازمی قرار دیا ہے۔
بلیک باکس کے دونوں ریکارڈر ایف ڈی آر اور سی وی آر 115 اے سی اور 28 ڈی سی وولٹیج پاور پر چلتے ہیں۔ایف ڈی آر اور وی سی آر میں بیٹریاں نصب ہوتی ہیں جو ایک مہینے تک مسلسل کام کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں
بلیک باکس کے میموری یونٹ کو جب بنایا اور ڈیزائن کا جاتا ہے تو اس بات کا لازمی خیال رکھا جاتا ہے بلیک باکس کے میموری یونٹ میں جہاز کی پرواز کے 25 گھنٹے کا ڈیجیٹل ڈیٹا کو محفوظ بنایا جاسکے۔
بلیک باکس کو جہاز کے پچھلے حصہ میں لگایا جاتا ہے۔جس سے یہ محفوظ رہتا ہے کیوں کے عام طور پر جب جہاز حادثے کا شکار ہوتا ہے تو اس کا پچھلا حصہ محفوظ رہ جاتا ہے اس لیے بلیک باکس کو یہاں لگایا جاتا ہے تاکہ حادثے کے بعد اس کو درست حالت میں حاصل کیا جائے۔اگر جہاز کو حادثہ پیش آجائے تو بلیک باکس کی تلاش کر کے اس کی تمام معلومات حاصل کرنے کے لیے بند شکل میں ہی اس کی متعلقہ ادارے کو بھج دیا جاتا ہے تاکہ اس میں ریکارڈ آوازیں حاصل کی جاسکیں۔
جب رائٹ برادران نے دنیا کا پہلا جہاز بنایا تھا تب بھی اس جہاز میں فلائٹ ریکارڈر لگایا تھا ہلانکہ اس فلائٹ ریکارڈر کی صلاحیت بہت کم تھی۔اس سے ثابت ہوتا ہے کے بلیک باکس کو بہت پہلے سے استعمال کیا جارہا ہے۔
ایوایشن نے بھی آغاز میں ہی بلیک باکس کو استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔
آسٹریلیا کے ایک سائنس دان جس کا نام ڈیوڈ وارن تھا انہوں نے 1956 میں پرانے بلیک باکس کا جدید نمونہ بنایا جو بہت سالوں سے استعمال ہورہا تھا۔یہ بلیک باکس چار گھنٹے کی ریکارڈنگ کرسکتا تھا۔
شروع شروع میں اس بلیک باکس کو خاص شہرت حاصل نہ ہوسکی لیکن پھر دس سال بعد آسٹریلیا نے اس بلیک باکس کو اپنے جہازوں میں لگوا دیا اور اسے ہر جہاز کے لیے لازمی قرار دے دیا۔
آج کی دنیا میں تمام جہازوں کے لیے فیڈرل ایوی ایشن نے دوران پرواز کاک پٹ میں سی وی آر اور ایف ڈی آر پر مشتمل بلیک باکس کی موجودگی کو لازمی قرار دیا ہے۔
اور پڑھیں