نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

دنیا کے وہ پہاڑ جہاں پر کوئی نہیں جاسکتا۔ان پہاڑ پر جانے کی پابندی۔۔۔۔


دنیا کے ممنوع پہاڑ 


دنیا کی کچھ ایسی چوٹیاں ہیں جن پر جانا منع ہے۔یعنی ان پر کوئی بھی جاسکتا حکومت نے وہاں پر پابندی عائد کررکھی ہے ۔
آسٹریلیا میں واقع الورو چٹان کو یہاں کے مقامی بشندے اس چٹان کو مقدس سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے آسٹریلیوی حکومت نے وہاں پر چڑھائی کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
اس طرح کے دنیا میں اور کئی مقامات ہیں جہاں پر جانا ممنوع ہے۔یہ پابندی کسی نا کسی وجہ سے لگائی گئی ہے کسی جگہ پر یہ پابندی مذہبی یا پر ماحولیات کی وجہ سے ہو سکتی ہے۔
دنیا میں واقع چند ممنوع پہاڑوں کی فہرست پیش خدمات ہے۔


بھوٹان کا گنکھار پیونسم پہاڑ

گنکھاڑ پیونسم سے مراد تین روحانی بھائ کی سفید چوٹی ہے۔اس چوٹی کا وہاں پر بہت احترام کیا جاتا ہے جس سے کی وجہ سے حکومت نے اس پر جانے کی پابندی لگا رکھی ہے۔تاکہ اس کی شکل کو برقرار رکھا جائے۔
اس کی بلندی 7570 میٹر ہے۔ یہ ایسی چوٹی ہے جس کو ابھی تک کوئی سر نہیں کر سکا۔

امریکا کا شپ راک پہاڑ

اس چوٹی نیو میکسیکو میں واقع ہے۔اس کے آس بہت بڑے اور پھیلے ہوے میدان ہے۔یہ پہاڑ ان میدان کے درمیان اوپر کی طرف عجیب طریقے سے اٹھا ہوا ہے۔
یہاں کے رہنے والے شپ راک پہاڑ کو مقدس اور پاکیزہ مانتے ہیں اور ان کے نزدیک اس پہاڑ کو احترام کے قابل مانا جاتا ہے۔جس کی وجہ سے یہاں کی گورنمنٹ نے اس پر جانے کی پابندی لگا رکھی ہے۔
اس چوٹی کو سر کرنے کی کوشیش میں کئی لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیھٹیے ہیں۔

جاپان کا کوہِ اومینے پہاڑ

شنتو نام کا ایک مذہب جاپان میں ہے۔اس پر عمل کرنے والے اس چوٹی کو بہت مقدس مانتے ہیں۔ان کے لیے یہ چوٹی بہت اہم ہے۔لیکن اس چوٹی پر آدھی پابندی ہے۔
آدھی پابندی کا مطلب یہاں پر مرد تو جاسکتے ہیں لیکن عورت اس پہاڑ کے نزدیک بھی نہیں جاسکتی۔
اس کی پہلی وجہ تو یہ ہے شنتو مذہب کو مانے والوں کے مطابق عورت حیض اور نفاس کے وقت ناپاک ہو جاتی ہیں۔جس کی وجہ سے ان کا مقدس پہاڑ کوہ اؤمینے پر جانا ممنوع ہے۔
اس کی دوسری وجہ یہ ہے کے اس پہاڑ پر ان کی مذہب کے راہبر اپنے کام میں مصروف ہوتے ہیں تو عورت کی وجہ سے ان کے کام پر اثر پڑتا ہے۔یہ آدھی پابندی
تقریبا تیرہ سو سال سے قائم ہے۔

آسٹریلیا کا بال کا ہرم پہاڑ

یہ ایک آتش فشاں پہاڑ ہے جو بجھا ہوا ہے۔
اس پر جانے پر پابندی کی وجہ کسی مذہب سے منسلک نہیں ہے بلکہ اس پہاڑ پر خاص قسم کے کیڑے مکوڑوں کی ایک نایاب نسل رہتی ہے جن کا دنیا میں کوئی وجود نہیں ہے ۔تو ان کی حفاظت کے لیے یہاں پر لوگوں کا آنا منع ہے۔
کس پہاڑ کو یونیسکو ثقافتی ورثے کا حصہ قرار دیا گیا ۔
یہ پہاڑ آسٹریلیا کے مشرقی ساحل سے تقریبا سات سو کلو میٹر سے آگے واقع ہے۔

فلپائن کا کوہِ باناہاؤ پہاڑ

فلپائن کا یہ پہاڑ ایک آتش فشاں پہاڑ ہے۔کوہ باناہاو کی
بلندی تقریبا اکیس سو پچاس میٹر تک ہے۔اس پر
پابندی 1994 میں لگی۔اس پر پابندی کی دو وجوہات ہیں۔
پہلی وجہ تو یہ ہے یہ مذہبی لحاظ سے مقدس مقام ہے۔
اور دوسرا ایک بڑا مسلہ تھا کہ یہاں آنے والے لوگ صفائی کا بلکل خیال نہیں رکھتے تھے اور یہاں پر کچرا پھینکتے ہیں جس کی وجہ سے یہاں کے ماحول کو بڑا خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔اور اس چیز کا نتیجہ اس پر پابندی کی وجہ بن گیا۔

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...

سچ کیا ہے؟ اسلام میں سچائی کی اہمیت

سچائی کا اسلام میں ایک اہم مقام ہے۔جھوٹے پر لعنت بھجی گئی ہے۔سچے انسان کو کامیابی کی ضمانت دی گئی ہے۔حضور ﷺ کو لوگ صادق اور امین کہہ کر پکارتے تھے ۔لوگ ان کے پاس امانتں رکھواتے تھے ۔اسی طرح حضرت ابوبکرصدیق راضی اللہ عنہ نے حضور ﷺ کی نبوت پر یقین کیا تو انہوں نے صدیق کا لقب پایا۔ اسلام کی اخلاقی اقدار اور معاشرتی زمہ داریوں میں سے اہم ترین اور تمام عمدہ صفات کا منبع صدق اور سچائی ہے ۔ صدق ایمان کی علامت اور آخرت کا توشہ ہے ۔ پچ سے مراد یہ ہے کہ ہر حال میں انسان کا ظاہرو باطن ایک ہو ۔ دل اور زبان میں یکسانیت ہو ،قول و فعل میں مطابقت ہو ، غلط بیانی ، جھوٹ مکر و فریب اور دھوکہ بازی سے اجتناب ہو۔ صدق کے معنی ہیں سچ بولنا اور سچ کر دکھانا ۔ صدیق اسے کہا جاتا ہے جو ہمیشہ سچ بولے ۔ اپنی فراست اور ایمان اور دل کی پاکیزگی سے حق کی تصدیق کرے ۔ اللہ رب العزت نے صدق اور سچائی کو انبیاء اولیاء اور صلحاء کی صفت قراردیا ہے اور سچ بولنے والوں کو انبیا کا ساتھی قرار دیا ہے ۔ یاجوج ماجوج کون ہیں؟ اور کب آئیں گے؟ قرآن مجید کا تعارف  نبوت سے قبل اہل مکہ جناب رسالت ماب کو صادق اور ...

قائد اعظم کے مشہور چودہ نکات

قائد اعظم کے چودہ نکات   نہرو رپورٹ کے رد عمل میں قائد اعظم نے اپنے 14 نکات جاری کئے آئندہ ہندوستان میں ان 14 نکات کو مسلم سیاست میں مرکزی حیثیت حاصل ہو گئی ۔ مسلمانوں کا ایک گروہ نہرر پورٹ کو من و عن منظور کر کے ہندو کا غلام بننا چاہتا تھا انہوں نے جولائی 1929 ء میں آل انڈیا مسلم نیشلسٹ پارٹی کی بنیاد رکھی ۔ مختار انصاری اس کے پہلے صدر بنے یہ پارٹی قیام پاکستان تک کانگرس کی طفیلی اور ضمنی جماعت کی حیثیت سے کام کرتی رہی اس جماعت نے دو قومی نظریہ اور قیام پاکستان کی سخت مخالفت کی۔ قائد اعظم کے چودہ نکات پس منظر شروع میں قائد اعظم ہندو مسلم اتحاد کے زبردست حامی تھے لیکن 1928 ء کی نہرو رپورٹ نے آپ کو بہت مایوس کیا تو ادھر یہی حال مولانا محمد علی جوہر کا تھا اس وقت مسلم لیگ دو حصوں میں منقسم تھی ۔ ایک جناح لیگ اور دوسری شفیع لیگ ۔ نہرو رپورٹ کے رو عمل میں دونوں بیلیں متحد ہو گئیں اور متحدہ مسلم لیگ کا اجلاس 31 مارچ 1929 ء کو دہلی میں ہوا اس اجلاس میں قائداعظم نے اپنے مشہور چودہ نکات پیش کئے ۔ 1 وفاقی آئین کا نفاز قائد اعظم محمّد علی جناح اس نکات کے مطابق ہن...