عہد اسلامی میں ایک عہدیدار جس کا تقرر اس وقت کے خلیفہ یا حکمران کرتے تھے جو اس کام کی نگرانی کرتا تھا کے احکام اسلامی کی پابندی پوری طرح سے ہورہی ہے یا نہیں ہو رہی۔وہ جرائم کی تفتیش کرتا جو لوگ احکام شریعت کی خلاف ورزی کرتے انہیں موقع پر سزا دیتا۔اس کے کام کا دائر اختیار تجارتی لین دین ، خرید و فروخت میں دھوکا بازی ، قرضوں کی عدم ادائیگی پر محاسبہ ، مساجد کی دیکھ بھال ، اذان اور نماز کے بندوبست پر نظر ، شراب پر پابندی ، تفریحات میں غیر شری امور پر پابندی اور اساتذہ کے ہاتھوں بچوں پر سخت بدنی سزاوں کی رک تھام پر تھا۔ان خدمات کو حسبہ کہتے تھے اور ان خدمات کو کرنے والا متحسب کہا جاتا تھا۔اس مقام پر مسلمان ، آزاد اور اونچی حیثیت کا صاحب کردار فرد مقرر کیا جاتا تھا۔
ہندوستان میں اس کی ابتدا
اندلس کے امویوں نے سب سے پہلے اس عہدے کی ابتدا کی اور ہندوستان میں مغلوں کے عہد میں متحسب کا ایک با اختیار افسر تھا
پاکستان میں اس کی ابتدا
پاکستان کے 1973 کے آئین کے میں محتسب کے ادارے کی تشکیل کے لیے دفعات موجود ہیں لیکن محتسب اعلی کی تقرر کی تجویز ضیاء الحق نے جون 1981 کو پیش کی اور 24 جنوری 1983 کو ایک خصوصی آرڈی ننس کے زریعے محتسب اعلی کا منصب قائم کر دیا اور بعد می۔ مجلس شوری نے اس کی توثیق کر دی گئی۔
اس کا مقصد
پاکستان کے عوام کو نوکر شاہی اور احکام کے ظلم وستم سے محفوظ رکھنے کے لیے اور عوام کی جائز شکایات کا فوری ازالہ کے لیے بغیر فیس اور بغیر وکیل کے انصاف مہیا کرنے کے لیے جس ادارے کی بنیاد رکھی گئی اسے محتسب اعلی کا ادارہ کہا جاتا ہے۔
تقرر کا طریقہ
پاکستان میں محتسب کا ادارہ وفاقی سطح پر قائم کیا گیا ہے جس کی مستقل نشست اسلام آباد میں ہے۔اس کے ذیلی دفاتر کراچی ، کوئٹہ ، لاہور اور پشاور میں ہیں۔اس منصب پر ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کے ریٹائر جج چار سال کے لیے مقرر کیے جاسکتے ہیں۔اس منصب کے لیے وسیع تجربہ ، دینی مسائل کو جاننا اور دفتری طریقہ کار سے وقفیت ہونا ضروری ہے۔
اغراض و مقصد
برطانوی عہد میں کارندوں کو وسیع اختیارات دے کر عوام کو خادم کی بجائے حاکم بنا دیا گیا تھا ۔عوام اور صاحب اقتدار افسران کے درمیان فاصلہ تھا۔ آزادی کے بعد اس صورت حال میں تبدیلی کی سخت ضرورت تھی۔25 مارچ 1948 کو سرکاری ملازمین سے قائد اعظم محمّد علی جناح نے کہا تھا
او کو قوم کے خادم کے حیثیت سے فرائض انجام دینے چاہیں۔آپ کو کسی سیاسی جماعت سے کوئی واسطہ نہیں رکنا چاہے۔کوئی بھی سیاسی جماعت حکومت میں آسکتی ہے۔مگر آپ کا رویہ عوام سے ایسا ہونا چاہے کہ ان کو احساس ہو کہ آپ حکمران نہیں بلکہ قوم کے خادم ہیں۔
شروع شروع میں افسران اس نصیحت پر عمل پیرا ہو کر نوزائیدہ مملکت کو بحران سے نکل لیا لیکن بعد میں سیاسی اکھاڑ پچھاڑ اور آمرانہ طرز عمل نے برطانوی روایت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔لہٰذا ان چیزوں کو دیکھتے ہوئے محتسب اعلی کے ادارے کی بنیاد رکھی گئی۔
محتسب کامندرجہ ذیل کام ہوتا ہے
بدانتظامی کی نشاندہی
محتسب کے ادارے کے قیام کا بنیادی مقصد ریاست کے مختلف شعبہ جات میں بدانتظامی کی نشاندہی کرنا ہے۔
یہ بدانتظامی مختلف امور کی انجام دہی کے سلسلے میں عوام کو مسلسل ذہنی ازیت میں مبتلا رکھنے اور اکثر مالی نقصان سے دوچار کر سکتی ہے۔
تاخیری کاموں کا خاتمہ
بعض اوقات نوکر شاہی کے ارکان سیاسی بنا پر یا ناجائز مفادات کو حاصل کرنے کے لیے ججائز امور کی انجام دہی میں تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں۔وہ ٹال مٹول کو ایک پالیسی کے طور پر اپنا کر عوام کو تنگ کرتے ہیں اور رشوت ستانی کی راہیں ہموار کرتے ہیں۔محتسب کے ادارے کے قیام کا مقصد عوام کو یس صورت حال سے نجات دلانا ہے۔
قانون کی خلاف ورزی کو روکنا
صاحب اقتدار افسران اور ان کے کارندے بض امور کی انجام دہی معب قواعد و ضوابط کی من مانی تشریح کرتے ہیں اس سے حق دار حق سے محروم ہو جاتا ہے۔یس بے انصافی کو روکنے کے لیے محتسب کا ادارہ قائم کیا گیا۔جہاں سادہ کاغذ پر ایک درخواست کے زریعے انصاف حاصل۔ کیا جاسکتا ہے۔
ناروا سلوک سے بچاؤ
اکثر احکام بالا اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی میں عوام سے سخت سلوک کرتے ہیں۔لوگوں کو جائز بات سننے کے لیے وقت نہیں نکالتے ۔محتسب کے ادارے کا مقصد ایسے حکام بالا کو اپنا رویہ تبدیل کرنے پر مجبور کرتا ہے۔
ناانصافی کا خاتمہ
پاکستان کے شہروں کو حکومت نے بعض محکموں اور اداروں میں سخت نا انصافی کا سامنا کرنا پڑتا ہے معاملات کو استحقاق کی بنیاد پر نمٹانے کی بجائے انصاف کی دھجیاں بکھیر دیتے ہیں۔اس ادارے کے قیام کا مقصد ناانصافی کے دروازوں کو بند کرنا ہے۔
اقرا پروری سے نجات
اقراپروری اور دوست نوازی ہمارے ملک اور معاشرتی برائی کی شکل اختیار کر گئی ہے۔چند خاندان اہم مناسب پر فائز ہیں اور انہی کی اولاد ، رشتے دار اور متعلقین ان کے بعد ان کے اہم مناسب پر فائز ہونا اپنا حق سمجھتے ہیں۔دوسرے حق دار اور اہل افراد ان مناسب سے محروم رہتے ہیں۔محتسب کے ادارے کے قیام کا مقصد اس قسم کی ناانصافیوں کا نوٹس لینا ہے۔
باز پرس
افسران سے باز پرس کرنا ، متاثرہ افراد کو ان کا حق معاوضہ یا توان دلانا محتسب کے ادارے کے قیام کا مقاصد میں شامل ہے۔محتسب اعلی ایک بااختیار عدالتی افسر ہے جس کے فیصلوں کے خلاف کسی اور عدالت میں اپیل نہیں کی جاسکتی صرف صدر مملکت کے پاس اپیل کی جاسکتی ہے۔