نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اقوام متحدہ کا تعارف۔کب قائم ہوا؟ اس کا مقصد ؟ اس کے ادارے کون کون سے ہیں ؟


اقوام متحدہ 





پہلی جنگ عظیم کے بعد 1919 میں انجمن اقوام قائم کی گئی لیکن دوسری جنگ عظیم شروع ہونے کی وجہ سے یہ ادارہ ختم کردیا گیا۔انسانی برادری نے آئندہ جنگ کی روک تھام اور آپس میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک اور ادارہ قائم کیا۔1945 میں امریکا کے شہر سان فرانسسکو میں ایک کانفرنس ہوئی جس میں اقوام متحدہ کو بننے کا فیصلہ کر لیا گیا ۔


پچاس ریاستوں کے نمائندے نے 25 جون 1945 کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی منظوری دی اور 24 اکتوبر 1945 کو اقوام متحدہ کا ادارہ وجود میں آگیا ۔اس کا ہیڈ کوارٹر نیو یارک میں ہے۔

اس کو بنانے کا مقصد تھا   
  • دنیا میں امن کا قیام
  • انصاف مہیا کرنا
  • انسانی مسلوں کا حل
  • معاشرتی تعاون
  • معاشی تعاون

اقوام متحدہ کے مختلف ادارے قائم ہیں جو اپنے متعلقہ کام پر نظر رکھتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے

اقوام متحدہ کے چھے ادارے ہیں۔

1 سلامتی کونسل

یہ اقوام متحدہ کا بہت اہم ادارہ ہے ۔یہ ادارہ اقوام متحدہ کی انتظامیہ شمار ہوتی ہے ۔اقوام متحدہ . سلامتی کونسل کے کل ارکان کی تعداد 15 ہیں۔
ان 15 میں سے 5 سلامتی کونسل نے مستقل رکن ہیں ۔سلامتی کونسل کے مستقل رکن میں امریکا ، روس ،فرانس ، برطانیہ اور چائنا شامل ہیں۔سلامتی کونسل کے ادارے کا صدر ہر ماہ منتخب کیا جاتا ہے۔سلامتی کونسل میں فیصلہ کرنے کے لیے ووٹنگ ہوتی ہے ۔کسی فیصلہ کی منظوری کے لیے 15 میں 
سے 9 ارکان کی منظوری ہونے چاہے جس میں
سے 5 مستقل ارکان کی لازمی مرضی شامل ہونے چاہے ۔اگر کوئی مستقل رکن میں سے ایک بھی فیصلہ کے خلاف ووٹ دیتا ہے تو اس فیصلہ کو رد کردیا جاتا ہے۔مستقل ارکان کے پاس جو یہ اختیار ہے اس کو ویٹو کہتے ہیں۔اس کے اجلاس کچھ وقتوں کے بعد ہوتے رہتے ہیں۔

سلامتی کونسل کے اہم فرائض میں شامل ہیں
  • عالمی عدالت انصاف کے جج کا انتخاب
  • نئے ممالک کی رکنیت اور اس کو ختم کرنے کی سفارش
  • امن وامان کا مسلہ
  • تنازعات کا حل

2 جنرل اسمبلی 



یہ اقوام متحدہ کا سب سے برا ادارہ ہے ۔اس کا جب اجلاس ہوتا ہے تو اس میں تمام رکان کے نمائندے شریک ہوتے ہیں ۔اس کا اجلاس ہر سال ہوتا ہے۔جو ستمبر کے مہینے میں منعقد ہوتا ہے
اس کے کام میں شامل ہیں
  • امن کے لیے اقدامات کرنا

  • نئی ملک کو رکنیت دینا

  • کسی کی رکنیت کو ختم کرنا

  • اقوام متحدہ کے بجٹ کی منظوری دینا

  • سلامتی کونسل کے غیر مستقل ارکان کا انتخاب کرنا

  • معاشرتی کونسل کے ارکان کا انتخاب کرنا

 3 عالمی عدالت انصاف


اقوام متحدہ کا ایک ادارہ عالمی عدالت انصاف ہے۔اس 
عدالت میں ججوں کی کل تعداد 15 ہوتی ہے ۔ان کا چناو 9 سال کے لیے کیا جاتا ہے۔اس کے ججوں کا انتخاب جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل مل کر کرتی ہے ۔یہ 15 جج دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھتے ہیں۔ایک ملک سے ایک جج چنا جاتا ہے۔ایک سے زائد کو منتخب نہیں کیا جاتا۔عدالت کے فیصلے کو ارکان کی اکثریت سے دیا جاتا ہے۔15 میں سے جس کی زیادہ اکثریت ہو اس کے حق میں فیصلہ دیا جاتا ہے ۔
ریاستوں کے درمیان مسلہ کو حال کرانا اس کے منشور میں شامل ہے۔اس کے علاوہ عدالت انصاف کے فرائض میں تمام موضوعات کے مقدمہ کی سماعت کرنا ، بین الاقوامی قوانین کی تشریح کرنا اور اقوام متحدہ کے باقی اداروں کو قانونی مشورہ دینا شامل ہے۔

تولیتی کونسل 


اقوام متحدہ کے قائم کردہ اس تولیتی ادارے کا مقصد دوسری جنگ عظیم کے بعد جو قومیں تباہ ہو گئی تھی ان کی حالات کو بہتر بنانے لی لیے انتظامات کرنا ہے ۔تا کہ ان علاقوں کے عوام کی تعلیمی ، سماجی ، ثقافتی ، اقتصادی اور باقی ضرورتوں کی فراہمی کے لیے نگرانی کرنا جب تک کے یہ قومیں آزادی حاصل کرنے کے قابل نہیں ہوجاتی۔اب یہ ادارے اپنی اہمیت اور وجود کھو چکا ہے۔

5 معاشرتی و معاشی کونسل

اس کے ارکان کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل میل کر چنتی ہے۔اس کے کل۔ارکان کی تعداد 54 ہوتی ہے۔ہر رکن کی معیاد تین سال تک ہوتی ہے۔جب کوئی رکن ریٹائر ہو جاتا ہے تو اس کی جگہ نئے رکن کو منتخب کیا جاتا ہے۔اس کونسل کی سال میں
تین بار اجلاس طلب کیے جاتے ہیں اور اس کے علاوہ خصوصی اجلاس بھی بلائے جاتے ہیں۔اس کونسل کے کل ارکان 54 اپنے میں سے کسی کو صدر چن لیتے ہیں۔
اس کے فرائض میں شامل ہیں
  • تعلیمی شعبوں میں تعاون کرنا
  • سائنسی شعبوں میں تعاون کرنا
  • ثقافتی شعبوں میں تعاون کرنا
  • انسانوں کے میعار زندگی کو بلند کرنا
  • بیروزگاری کا ختمہ
  • غربت کو دور کرنا
  • بیماری کا ختمہ
  • معاشرتی و معاشی ترقی کے لیے کوشش کرنا 

6 سیکرٹریٹ

اس ادارے میں اقوام متحدہ کا ریکارڈ ہوتا ہے یہ نیو یارک میں واقع ہے ۔اس کا سربراہ سیکرٹری جنرل ہوتا ہے۔اس کے مدد کے لیے کئی سیکرٹری بھی منتخب کیے جاتے ہیں۔اس کے سربراہ کو جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل چنتی ہے۔سیکرٹری جنرل کو پانچ سال کے لیے منتخب کیا جاتا ہے ۔
اقوام متحدہ کے تمام اداروں کا ریکارڈ رکھنا اس کے فرائض میں شامل ہیں۔


اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

اسوہ حسنہ ﷺ

اسوہ حسنہ ﷺ اللہ‎ تعالی کا قانون ہے کے جب باطل سر اٹھاتا ہے تو اسے کچلنے کے لیے حق کی طاقت سامنے آتی ہے۔جب نمرود نے خدائی کا دعوی کیا تو حضرت ابراھیم علیہ السلام کو اس دنیا میں بھجا گیا۔جب فرعون نے خدائی کا دعوی کیا تو اس کے گمنڈ کو خاک میں ملانے کے لیے خدا نے حضرت موسی علی السلام کو دنیا میں بھجا۔ ٹھیک اسی طرح عرب میں جہالت کا بازار گرم تھا۔ہر طرف جھوٹ اور باطل تھا۔ظلم و ستم عام تھا۔لوگ گمراہی میں ڈوبے ہوے تھے۔قتل و غارت عام تھی ہر طرف چوری چکاری، دھوکے بازی کا راج تھا۔بیٹی جیسی نعمت کو پیدا ہوتے ہی زندہ دفن کر دیا جاتا تھا۔اگر لڑائی ہو جاتی تو جھگڑا صدیوں تک جاری رہتا تھا۔ کہیں تھا مویشی چرانے پر جھگڑا  کہیں گھوڑا آگے بڑھانے پر جھگڑا  یونہی روز ہوتی تھی تکرار ان میں  یونہی چلتی رہتی تھی تلوار ان میں  پھر ان کو ہدایت پر لانے کے لیے ایک بچے نے جنم لیا۔یہ ربیع اول کا مہینہ تھا۔رات کا اندھرا چھٹا اور نبیوں کے سردار پیدا ہوے جنہوں نے بڑے ہو کر دنیا میں حق قائم کیا اور پوری دنیا میں علم کی روشنی پھلا دی۔ یہ...

اسلام اور عفو و درگزر

عفوودگزر کا مطلب عفو کے معنی ہیں مٹانا ، معاف کرنا ، نظر انداز کرنا اور چشم پوشی کرنا ہیں۔عفو اور درگزر دو مترادف الفاظ ہیں۔اسلامی شریعت میں انتقام لینے اور سزا دینے کی قدرت رکھنے کے باوجود صرف اللہ کی رضا اور مجرم کی اصلاح کے لیے کسی کی لغزش ، برائی اور زیادتی کو برداشت کرتے ہے غصہ ہونے کے باوجود معاف کرنا عفو ودرگزر کہلاتا ہے۔عفو اللہ‎ کی صفت ہے اور اس کے اسمائے حسنی میں سے ہے۔معاف کرنا بلند ہمتی فضیلت والا کام ہے۔رسولﷺ کے اخلاق میں اس فعل کو بہت زیادہ بلند مقام حاصل ہے۔اللہ تعالیٰ اس صفت کو اپنے بندوں میں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ارشاد ربانی ہے معاف کرنے کی عادت ڈالو نیک کاموں کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرو عفو کا مطلب ہرگز نہیں ہے کے بدلہ یا انتقام نہ لیا جائے ۔جہاں بدلہ ناگزیر ہو جائے وہاں عفو کی بجاے انتقام لینا ہی بہتر ہے تاکہ شرپسند افراد کو اس ناجائز رعایت سے فائدہ اٹھا کر معاشرے کا امن وسکوں برباد نہ کر سکیں ۔اور دینی اور اجتماعی یا معاشرتی یا اخلاقی حدود پر ضرب نہ لگا سکیں۔ عفو درگزر کی اہمیت اسلامی اخلاق میں عفو ودرگزر کو خاص اہمیت حاصل ہے۔اشاعت ا...

پاکستان میں پائے جانے والے معدنیات کی تفصیل۔

معدنیات   پاکستان میں مدنی وسائل کی ترقی کیلئے س1975 میں معدنی ترقیاتی کارپوریشن کا قیام عمل میں آیا ۔معدنیات کو دھاتی اور غیر دھاتی معدینات میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان میں دھاتی معدنیات میں شامل ہیں  لوہا تانبا کرومائیٹ پاکستان کی غیر دھاتی معدنیات میں شامل ہیں معدنی تیل قدرتی گیس خوردنی نمک چونے کا پتھر سنگ مرمر چپسم ان کی تفصیل درج ذیل ہے۔ معدنی تیل انسان کے لیے معدنی تیل اور اور اس سے تیار ہونے والی مصنوعات کی معاشی اہمیت صنعتوں میں استعمال ہونے والی تمام معدنیات سے بڑھ چکی ہے ۔مدنی تیل کی اہم مصنوعات میں گیسولین، ڈیزل ،موبل آئل، موم اور کول تار اور مٹی کا تیل وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان میں تیل صاف کرنے کے کارخانے موجود ہیں۔ پاکستان میں آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے قیام کے بعد تیل کی تلاش کے کام میں کافی پیش رفت ہوئی ہے۔ پاکستان میں سطح مرتفع پوٹھوار کا علاقہ معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم خطہ ہے۔ اس علاقے کے معدنی تیل کی پیداوار کا قدیم سطح ہے اس کے علاقے میں معدنی تیل کے کنوئیں بلکسر ،کھوڑ ،ڈھلیاں ،جویا میر، منوا...