دین اسلام میں جانوروں کے حقوق
ہمارے دین اور شریعت نے بےشک انسانوں کو صلہ رحمی ، حسن سلوک ،درگزر اور نرمی کا حکم دیا ہے۔ساتھ ساتھ ایک دوسروں کے ساتھ پیار و محبّت کے ساتھ رہنے کا درس دیا تو اس کے ساتھ دین اور شرعیت نے جانوروں کے بارے میں بھی حسن سلوک اور نرمی کے بارے میں حکم دیا ہے۔
جانوروں کے ساتھ نرمی اور شفقت سے پیش آو کیوں کے یہ حسن سلوک ہے اور اسلام میں حسن سلوک کرنے والا اللہ تعالی کے حکم سے جنت میں جائے گا۔
حدیث ہے کے حضرت ابوہریرہ راضی اللہ عنہ سے روایت ہے کے حضرت محمّد صلی الله علیہ وآل وسلم نے ارشاد فرمایا کے ایک مرتبہ ایک آدمی کہیں جا رہا تھا تو راستے میں اسے بہت پیاس لگی تو اس کو ایک کنواں نظر آیا وہ اس میں گیا اور پانی پینے لگا پھر وہ پانی پی کر باہر آیا تو اس نے دیکھا کے اس کے سامنے ایک کتا پیاس کی وجہ سے تڑپ رہا ہے اور اپنے ساتھ پڑی کیچڑ مٹی کو پیاس کی وجہ سے چاٹ رہا رہا تھا اس شخص کو کتا کی پیاس پر ترس آیا وہ کنویں میں گیا اور اپنے موزے میں پانی بھر آیا اور کتے کو پلایا دیا تو اللہ اس کی شفقت و نرمی پر اسے بخش دیا۔
جانوروں سے حُسنِ سُلوک کرنا
حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے ہر تر جگر والی چیز میں اجر ہے۔
نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا مطلب ہے کے ہر جاندار چیز کے حسن سلوک کرنا کا بہت بڑا اجر ہے۔
جانوروں کو پانی پلانا، ان کو کھانا کھلانا اور انکی صحت کا خیال رکھنا اور اس طرح اور طریقوں سے جانور سے حسن سلوک ہو سکتا ہے جس کا بڑا اجر ہے۔
اس حدیث میں ہر جانور جو احترام کے قابل ہے اس کے حسن سلوک کا حکم دیا گیا اور انہیں مارنے سے منع کیا گیا ہے .اور جن جانوروں کو شریعت میں مارنے کا حکم دیا گیا ہے تو پھر ان کو مارنے سے ہی حکم کی تکمیل ہوتی ہے۔
جانوروں سے بے رحمی کرنے کا انجام
اللہ نے جانوروں سے حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے جو اس حکم کے خلاف جائے گا اور جانوروں کے ساتھ بے رحمی اور سختی سے پیش آے گا تو وہ اللہ کی نافرمانی کرے گا اور اس کا انجام آگ ہے ۔
حدیث کے مطابق حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ
آپ صلی علیہ وسلم نے فرمایا کے ایک عورت نے ایک بلی کو باندھے رکھا نا اس کو کچھ کھلایا نا پلا یہاں تک کے اس کو چھوڑا بھی نہیں اس بھوک کی وجہ سے بلی مر گی تو عورت اس معاملے میں دوزخ میں ڈال دی گی۔
اس حدیث سے یہ بات صاف ہو جاتی ہے کے اللہ نے جانوروں سے حسن سلوک کا حکم دیا ہے اور ان پر ظلم کرنے سے منع کیا ہے۔اس عورت نے بلی پر ظلم کیا بلی کو بھوکا پیاسا رکھا بلی جو چھوڑا نہیں تاکہ وہ دوسرے چھوٹے جانداروں کو کھا کر اپنی بھوک مٹا سکے اور بلی اسی طرح بھوکی رہے کر کمزور ہو گی اور تڑپ تڑپ کر مر گی تو اللہ نے اس عورت کو جہنم میں ڈال دیا ہو سکتا ہے اس عورت نے سری زندگی نیک عمل کیے ہوں اور اس ایک غلطی کی وجہ سے اپنے سارے ثواب گنوا دئے ہوں اور جہنم اس کا مقدار بنی۔
اللہ جانوروں پر چھوٹے ظلم پر بھی ناراض ہوتا ہے۔
جانوروں سے نرمی کرنے کے طریقے
جانوروں کے ساتھ نرمی کرنے کے کی طریقے ہیں جو شریعت میں بیان کی گی ہیں۔
جانور کو کھانا پینا دینا ان سے نرمی ہے۔اگر جانور پالتو ہیں تو ان کے لیے رہنے کے لیے اچھی جگہ کا بندوبست کرنا تا کہ وہ وہاں پر مشکلات سے محفوظ رہیں اور آسانی سے رہیں۔ان پر زیادہ بوجھ نا ڈالا جائے اتنا ہی بوجھ ڈالیں جسے وہ برداشت کر سکیں۔اگر ان پر بیماری آجاتی ہے تو ضروری ہے کے ان کا علاج کرایا جائے ۔
ان کے ساتھ احسان کیا جائے
حدیث کے مطابق سیدنا شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ نے ہر کسی کے ساتھ احسان کرنے کا حکم دیا ہے اس لیے جب تم قصاص کے لیے کسی کو قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو اور اسی طرح کسی جانور کو زبح کرو تو سہی طریقے سے کرو اور اس لیے چاہے کے تم میں سے ایک چھری کی دھار کو تیز کر لیے اور جانور کو تکلف نا ہو
جانوروں کو ذبح کرتے وقت احسان کا حُکم
جانوروں کو ذبح کرتے وقت احسان یہ ہے کہ انسان جانور کے ساتھ نرمی کرے۔اس کو ایک دم سے نا گرائے اس کو گھسیٹ کر نہ لے جائے اس کا منہ قبلہ کی طرف کرے اس کی رگوں پر جب چھری پھیر دی جائے تو اسے چھوڑ دے تب تک کے اس کی جان نکل جائے ۔
تو اس کا بڑا اجر ہے
ہمارے دین اسلام میں اس بات کی ہرگز اجازت نہیں ہے کہ جانور کو تکلیف اور ازیت دی جائے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی جاندر چیز کو ہدف مت بناؤ ۔
اس کا مطلب ہے کے جانوروں پر تشدد کرنا غلط ہے ان کو ہلاک نہ کیا جایا ان کی شکل خراب نہ کی جائے
ہمارے دین اسلام میں اس بات کی ہرگز اجازت نہیں ہے کہ جانور کو تکلیف اور ازیت دی جائے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی جاندر چیز کو ہدف مت بناؤ ۔
اس کا مطلب ہے کے جانوروں پر تشدد کرنا غلط ہے ان کو ہلاک نہ کیا جایا ان کی شکل خراب نہ کی جائے
ہم پر فرض ہے کہ ہم اسلام پر عمل کریں اور جو حقوق اسلام نے جانوروں کو دیے ہیں وہ حقوق ہم ادا کریں۔
جانوروں سے نرمی۔ سے پیش آئیں اور اللہ سے اجر طلب کریں کیوں اللہ بخشنے والا اور بڑا مہربان ہے۔