ٹڈی
ٹڈی کی نسل کا تعلق حشرات یعنی کیڑے مکوڑوں کی سپی شیز سے ہوتا ہے۔ٹڈی کی شکل کے لحاظ سے مختلف قسموں کی ہوتی ہیں۔کچھ بڑی ہوتی ہیں کچھ چھوٹی ہوتی ہیں۔ٹڈی کے مختلف رنگ بھی ہوتے ہیں۔کچھ زرد رنگ کی ہوتی ہیں تو کچھ سرخ رنگ اور کچھ سفید رنگ کی ہوتی ہیں۔ٹڈی کی کل 6 ٹانگیں ہوتی ہیں۔یہ چھے ٹانگیں اس طرح ہوتی ہیں دو سینے میں ہوتی ہیں دو ان کے درمیان ہوتی ہیں اور دو ان کے آخر میں ہوتی ہیں۔
ٹڈی انڈے دیتی ہیں۔ٹڈی کا انڈے دینا کا طریقہ بہت مختلف ہوتا ہے۔ٹڈی ایک ویران اور بنجر زمین پر جاتی ہیں جہاں کوئی انسان نہیں آتا وہاں پر جاکر ٹڈی انڈے دیتی ہیں۔یہ زمین میں سوراخ کرتے ہیں اور انڈے ان سوراخ میں دیتے ہیں۔زمین کی گرمی کی وجہ سے انڈے سے بچے پیدا ہوتے ہیں۔زمین میں سوراخ کرنے کے لیے یہ اپنی دم کو استعمال کرتی ہیں۔
ٹڈی کے مختلف نام ہوتے ہیں کچھ نام سائز اور کچھ نام ان کی شکل کی وجہ سے ہوتے ہیں۔جب انڈے سے بچہ پیدا ہوتا ہے تو اس کا نام الذبی ہوتا ہے۔جب اس کے پر نکل آتے ہیں اور بڑی ہو جاتی ہیں تو پھر اس کا نام غوغا ہوتا ہے۔جب ٹڈی کا رنگ زرد اور کالا ہو تب اس کا نام جرادت ہوتا ہے۔
ٹڈی لشکر کی صورت میں اڑتی ہیں اور ان کا ایک سردار بھی ہوتا ہے جس کے تابع لشکر کی حر ٹڈی ہوتی ہے۔ٹڈیاں لشکر میں اپنے سردار کے ساتھ اڑتی ہیں اگر سردار نا اڑے تو باقی ٹڈیاں بھی نہیں اڑتی ہیں۔
اللہ تعالی نے ٹڈیوں کی حالات کو قیامت کی حالت کہا ہے اور فرمایا ہے ہے قیامت کے دن انسان ایسے ہوں گے جیسے بکھری ہوئی ٹڈیاں۔
حضرت ابن عبدالله فرماتے ہیں کے ایک بار
حضرت عمر راضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ٹڈی تقریبا ختم ہو گئی تو اس کی وجہ سے
حضرت عمر راضی اللہ عنہ بہت دکھی ہوے انہوں نے ٹڈی کی تلاش میں آدمی بھجے کسی کو عراق تو کسی کو شام تو کسی کو یمن بھیجا۔یمن جانے والا اس کو تلاش کر کے واپس آیا اور آپ راضی اللہ عنہ کے سامنے پیش کیا جس سے آپ راضی اللہ عنہ کا غم کچھ کم ہوا تو آپ راضی اللہ عنہ نے فرمایا اللہ نے ایک ہزار مخلوق کو پیدا کیا ہے جن میں سے چھ سو پانی میں اور چار سو خشکی پر رہتے ہیں۔جب اللہ تمام مخلوق کو ختم کرنے کا ارادہ کرے گا تو سب سے پہلے ٹڈیوں کو ختم کرے گا اس کے بعد باقی مخلوق کو فنا کرے گا۔
ترمذی نے نوادرات میں یہ بات بیان کی ہے کے سب سے پہلے دنیا میں ٹڈی کو ختم کیا جائے گا کیوں کے یہ اسی مٹی سے پیدا ہوئی ہیں جو
مٹی حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کرنے کے بعد بچ گئی تھی۔
علامہ دمیری رحمت اللہ نے فرمایا ہے کے ٹڈی میں دس جانوروں کی چیزوں پائی جاتی ہیں۔ان میں سے سانپ کی دم، شتر مرغ کی ٹانگ،گدھ کے پر، اونٹ کی رن، بچھو کی پیٹ،شیر کا سینہ،بیل کی گردن، بارہ سنگا کا سینگ، گھوڑے کا چہرہ اور ہاتھی کی انکھ ہے۔
ٹڈی فصلوں کو تباہ کر دیتی ہے اسی لیے ہمارے آخری نبی حضرت محمّد صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے ان کی ہلاکت کی دعا مانگی۔
ٹڈی ایک خطرہ؟
ٹڈی انسانی خوراک کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔اس طرح کی ٹڈی انڈے سے نکلتی ہے اور نوجوان ہونے کے بعد دوسری بالغ ٹڈیوں کے ساتھ اڑنا شروع کر دیتی ہے۔اس وقت فصلوں کو۔بڑا خطرہ ہوتا ہے جب ٹڈی ایک لشکر بن جاتی ہے یہ لشکر لاکھوں کروڑوں کے تعداد سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔
ان کے جھنڈ میں ایک دن میں ایک ارب تک ٹڈی شامل ہو سکتی ہیں۔ٹڈی دل روزانہ ایک سو بیس کلو میٹر ٹک سفر کرتے ہیں۔اپنی بھوک کو ختم کرنے کے لیے یہ ہر چیز کھا جاتے ہیں۔
۔ اقوام متحدہ مطابق، ایک اوسط درجے کا جھنڈ انتی فصلیں تباہ کر سکتا ہے جو ڈھائی ہزار افراد کے لیے سال بھر کے لیے کافی ہو سکتی ہے۔
ٹڈیاں پکانے کا طریقہ کیا ہے؟
ٹڈی پکانے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کے اسے فرائی کر کے کھایا جاتا ہے۔یا پھر اسے چاول میں ڈال کر یعنی بریانی بنا کر بھی کھایا جاتا ہے۔سعودی عرب میں تو زندہ ٹڈیوں کو خریدا جاتا ہے۔
ٹڈیوں کے طبی فوائد کیا ہیں؟
ماہرین کے مطابق ٹڈی کھانے کے بہت فائدے ہیں کیوں کے ٹڈی سبز پتے کھاتے ہیں اس سے جسم کو غذائیت ملتی ہے ۔ ٹڈیاں پروٹین سے بھرپور ہیں اوران
میں 62 فیصد پروٹین، 17 فیصد تیل اور 21 فیصد میگنیگشیم ، کیلشیئم ، آئرن، سوڈیم، پوٹاشیم اور فاسفورس ہوتا ہے۔